بے نظیر بھٹو ہسپتال کے ڈاکٹروں کی مبینہ غفلت ، ادھیڑ عمرشوگر کی مریضہ جان کی بازی ہار گئی

لواحقین کا مریضہ کی موت کی ذمہ داری ڈاکٹروں پر عائد کرتے ہوئے میت وصول کرنے سے انکار

ہفتہ 20 مئی 2017 22:11

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 مئی2017ء) بے نظیر بھٹو ہسپتال کے ڈاکٹروں کی مبینہ غفلت سے علاج کی غرض سے لائی گئی ادھیڑ عمرشوگر کی مریضہ جان کی بازی ہار گئی، متوفیہ کے لواحقین نے مریضہ کی موت کی ذمہ داری ڈاکٹروں پر عائد کرتے ہوئے میت وصول کرنے سے انکار کر دیا متوفیہ کے خاوند عبدالقیوم سکنہ اڈیالہ روڈکے مطابق پائوں میں سوجن کے باعث وہ اپنی29سالہ اہلیہ باگ بھری کو کچھ روز قبل بے نظیر بھٹو ہسپتال لایا جہاں پر ڈاکٹروں نے اس کا معمولی آپریشن کر کے گھر بھیج دیا جس کے کچھ دن بعد دوبارہ طبیعت خراب ہونے پر دوبارہ ہسپتال لایا تو ڈاکٹروں نے کہا کہ اس کا پائوں کراب ہو چکا ہے زہر پھیلنے کا خطرہ ہے لہٰذا انہوں نے گھٹنے سے نیچے ٹانگ کاٹ دی اور اسے وارڈ 6میں منتقل کر دیا جہاں اچانک حالت بگڑنے پر اسے انتہائی نگہداشت میں منتقل کیا گیا لیکن وہاں پر ڈاکٹروں نے تواتر کے ساتھ اس کا معائنہ نہ کیا جس پر ہم بار بار ڈاکٹروں کو بلاتے رہے جس پر تنگ آکر مریضہ کو چیک کرنے کی بجائے ڈاکٹر ارشد نے کہا کہ آرام سے بیٹھ جائے ورنہ تمہارے خلاف مقدمہ درج کروا دوں گا اسی طرح جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی رات ڈیڑھ بجے مریضہ انتقال کر گئی ہمارے احتجاج پر ڈاکٹروں نے ہمارے شناختی کارڈ ضبط کر لئے اور دھمکی دی کہ اگر شور کیا تو تمہارے خلاف کاروائی کی جائے گی لہٰذا خاموشی سے اپنی میت لے کر یہاں سے نکل جائو جس پر ہم نے انہیں کہا کہ ہم میڈیا سے رابطہ کریں گے جس پر ایک وارڈ بوائے کے ہاتھ انتظامیہ نے ہمارے کارڈ واپس کر کے میت کو وارڈ سے نکال کر باہر کھلے آسمان تلے رکھ دیا متاثرہ خاندان سے وزیر اعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ غفلت اور ہٹ دھرمی کے مرتکب ڈاکٹروں کے خلاف مقدمہ درج کر کے ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کے رویئے کا نوٹس لیا جائے یہاں یہ امر قابل ذکر ہے راولپنڈی کے تینوں ہسپتالوں بالخصوص بے نظیر بھٹو ہسپتال اور ہولی فیملی ہسپتال میں ایسے واقعات روز کا معمول بنتے جارہے ہیں یاد رہے کہ 2روز قبل کلر کہار کے قریب ٹریفک حادثے میں شدید زخمی ہونے والے پرویز اختر کو بے نظیر بھٹو ہسپتال کی ایمرجنسی میں لایا گیا جہاں پر وہ زخمی حالت میں8گھنٹے سے زائد واقت تک ہسپتال کے باہر سٹریچر پر پڑا رہا زخمی کے لواحقین کی جانب سے بار بار ڈاکٹروں کو توجہ دلانے کے باوجود کوئی نوٹس نہ لیا گیا ۔

متعلقہ عنوان :