پی ٹی آئی اینٹی سٹیٹس کو فورس ہے ،پی ٹی آئی نے سٹیٹس کو پر کاری ضرب لگا دی ہے،ہم نے اداروں سے کرپشن اور بدعنوانی کا خاتمہ کیا،وسائل کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایا ،صوبے کو ڈاکو ئوںاور چوروں سے نجات دلائی،ہمیں عوام کا درد ہے اور ہمارے لئے عوامی فلاح اور حقدار کو حق دینا سب چیزوں پر مقدم ہے ،سیاستدانوں نے تمام اداروں کو سیاست زدہ کر دیاتھا ،سیاستدان پولیس ، تعلیم ،اساتذہ ، ڈاکٹر ، پٹواری سمیت ہر اہلکار کو اپنے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کر تا رہا،سابقہ حکمرانوں نے کئی عشروں تک میرٹ کو پامال کیا ، حقداروں کو حق سے محروم کیا ،سیاسی چال بازیاں کرتے رہے، وسائل لوٹتے رہے ، ترقی کا پہیہ جام کر رکھا تھا اور کوئی پوچھنے والانہیں تھا

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کااجتماع سے خطاب

اتوار 21 مئی 2017 21:00

�اور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 مئی2017ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اینٹی سٹیٹس کو فورس ہے ۔پی ٹی آئی نے سٹیٹس کو پر کاری ضرب لگا دی ہے۔ ہم نے اداروں سے کرپشن اور بدعنوانی کا خاتمہ کیا۔وسائل کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایا ۔صوبے کو ڈاکو ئوںاور چوروں سے نجات دلائی۔ہمیں عوام کا درد ہے اور ہمارے لئے عوامی فلاح اور حقدار کو حق دینا سب چیزوں پر مقدم ہے ۔

سیاستدانوں نے تمام اداروں کو سیاست زدہ کر دیاتھا ۔سیاستدان پولیس ، تعلیم ،اساتذہ ، ڈاکٹر ، پٹواری سمیت ہر اہلکار کو اپنے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کر تا رہا۔سابقہ حکمرانوں نے کئی عشروں تک میرٹ کو پامال کیا ۔ حقداروں کو حق سے محروم کیا ۔ سیاسی چال بازیاں کرتے رہے، وسائل لوٹتے رہے ۔

(جاری ہے)

ترقی کا پہیہ جام کر رکھا تھا اور کوئی پوچھنے والانہیں تھا ۔

ان خیالات کا اظہار آج انہوںنے بشام میں ایک بڑے عوامی اجتماع سے خطا ب اورمختلف وفود سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ایم پی اے و ڈپٹی پارلیمانی لیڈر شوکت یوسفزئی، وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے ٹرانسپورٹ عبد الحق، ایم پی اے زرگل خان، نواز محمود اور دیگر مقامی قائدین نے بھی جلسے سے خطاب کیا۔وزیراعلیٰ نے اس موقع پر اس پسماندہ علاقے جسے ماضی میں مسلسل نظر انداز کیا گیا کے لئے کروڑوں روپے کے ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کیا۔

وزیراعلیٰ نے بشام کو تحصیل کا درجہ دینے کا باقاعدہ افتتاح کیا۔ وزیراعلیٰ نے علاقے سے سابقہ ممبر قومی اسمبلی نواز محمود کے پر زور مطالبے پر چکیسر کو نئی تحصیل کا درجہ دینے کا اعلان کیا۔ وزیراعلیٰ نے کانا بشام کو سب تحصیل کا درجہ دینے کا بھی اعلان کیا۔ وزیراعلیٰ نے کورمنگ روڈ اور شاہ توت روڈ کوملانے والے پل کی تعمیر اور چیچلو پل کی تعمیر کا بھی اعلان کیا۔

انہوںنے بشام میں ڈگری کالج کے قیام، کیٹیگری بی ہسپتال کو کیٹگری سی کا درجہ دینے ، آبنوشی کی اسکیم، خٹک سر کیلئے پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور جیل کمپلیکس کی تعمیر کا بھی اعلان کیا۔ علاوہ ازیں وزیراعلیٰ نے اس موقع پر پیر آباد برکس اور چیچلوا شاڑی اور اچر ملک خیل پرائمری سکولوں کو مڈل کا درجہ دینے ،کٹیرئی میں پرائمری سکول کی تعمیر ، سر یونین کونسل میں مڈل سکول کے قیام ، بر گا نڑ شال اور کوز گانڑ شال کے لئے سڑکوں کی تعمیر اور دیگر رابطہ سڑکوں کے لئے فنڈز کی فراہمی کا بھی اعلان کیا ۔

وزیراعلیٰ نے بشام میں پریس کلب، قبرستان کیلئے زمین کی فراہمی اور تانگیر بشام کے تباہ شدہ واٹر چینل کی تعمیر نو کا بھی اعلان کیا۔وزیراعلیٰ نے اس موقع پر ایم پی اے شوکت یوسفزئی کی عوامی خدمات کے اعتراف میں اُنہیں بجٹ کے بعد صوبائی کابینہ میں شامل کرنے کا بھی اعلان کیا۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ پہلے کرپشن اور بدعنوانی سمیت میرٹ کے خلاف کام کرنے اور عوامی فلاح سے چشم پوشی پر کوئی باز پرس نہیں تھی ۔

عوام اُس نظام سے مایوس ہو چکے تھے ۔اسلئے انہیں عمران خان کی شکل میں نجات دہندہ نظر آیا اور انہوںنے پی ٹی آئی کو واضح نمائندگی کیلئے چنا۔کیونکہ پی ٹی آئی نے ببانگِ دہل سٹیٹس کو کی قوتوں کو للکارا تھا اور اداروں سے ان کا عمل دخل ختم کرکے سسٹم کو شفاف بنایا تاکہ وہ عوامی خواہشات کے تابع ہوں اور ڈیلیور کر سکیں۔عوامی فلاح کے اس عمل میں ہمیں قدم قدم پر رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا ۔

یہ رکاوٹیں چور اور بدعنوان سیاستدانوں نے سرکاری اہلکاروں کے ساتھ ملکر کھڑی کی تھیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ اس ملک کو تبدیلی کی اشد ضرورت ہے کیونکہ ملک کی حکمرانی ڈاکوئوں اور چوروں کے ہاتھ میں ہے ۔ غریب کا کوئی پرسان حال نہیں اور نہ غریب کی کوئی عزت اور مقام ہے ۔انہوںنے کہاکہ اس ملک کا المیہ یہی ہے کہ اس کو شعبدہ باز سیاستدانوں نے لوٹااور حقوق سے محروم کیا ۔

عوام کو کئی عشروں تک حق نہیں ملا ۔انہوںنے کہاکہ پی ٹی آئی سے پہلے نوکریاں بکتی تھیں۔ پولیس اور سرکاری دفاتر اور پٹوار حقدار لوگ پیسے دے کر اپنا کام نکالتے تھے جب تک غریب اپنے جائز کام کیلئے رشوت نہ دیتے تو فائل کو پہیہ نہیں لگتا تھا۔ سیاسی لوگ کی کوئی کریڈیبلٹی نہیں تھی ۔وعدے کرکے ووٹ لیتے اور پھر عوام سے منہ موڑ کر اپنا راستہ لیتے ۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ اب پی ٹی آئی زیا دہ منظم ہو کر عوامی حمایت حاصل کر چکی ہے ۔عوام عمران خان کے ذریعے اپنے لئے تبدیلی کا فیصلہ کر چکے ہیں۔عوام کا ایجنڈا چوروں اور بدعنوانون سے ملک کو نجات دلانا ہے اور پی ٹی آئی کا بھی یہی ایجنڈا ہے۔انہوںنے افسوس کا اظہار کیا کہ بین الاقوامی سطح پر جوقومیں ہم سے ترقی کی دوڑ میں پیچھے تھیں وہ ہم سے بہت آگے نکل چکی ہیں۔

اُن کے پاس جو دماغ اُس سے کہیں بہتر دماغ ہمارے پاس ہے۔ اُن کے پاس جو وسائل ہیں اُس سے کہیں زیادہ وسائل ہمارے پاس ہیںلیکن ہم اب اُن سے بہت پیچھے رہے گئے ہیں۔ ایوب خان کے دور کے بعد ترقی کا پہیہ رک چکا ہے ۔حکومتیں آتی رہیں کر پشن ہوتی رہی اور عوام کا کوئی والی وارث نہیں تھا۔ انہوںنے کہاکہ پہلے سرکاری سکولوں میں missing facilities کا پوچھنے والا نہیں تھا۔

کرپٹ اور بدعنوان سے جواب طلبی والا کوئی نہیں تھا ۔لیکن اب الله کے فضل سے پی ٹی آئی ہر کسی سے پوچھتی ہے ۔پی ٹی آئی کی حکومت نے اچھی حکمرانی کے ذریعے نئی تاریخ رقم کی ہے ۔ کارکردگی کے اعتبار سے ہماری حکومت کا کسی بھی حکومت سے موازنہ کیا جائے پی ٹی آئی کی حکومت کارکردگی میں آگے نظر آئے گی ۔ ہم نے ہسپتالو ں میں سوفیصد ڈاکٹر فراہم کردیئے ہیں۔

جو پورے پاکستان میں نہیں۔ اب اساتذہ ، ڈاکٹر اور دیگر اہلکار ڈیو ٹی سے غیر حاضر ہو کر تو دکھائیں ۔ ہم نے سسٹم ٹھیک کر دیا ہے تاکہ غریب لوگوں کو کسی کے پیچھے نہ پھرنا پڑے اور سسٹم ازخود لوگوں کو اُن کا حق اور ریلیف دے۔انہوںنے کہاکہ ملکی کی سطح پر بھی اگراداروں کو ٹھیک نہ کیا گیا تو خوشحالی کا حصول ممکن نہیں ۔ یہی مراعات یافتہ طبقہ عیش و عشرت کرے گا ۔

امیر ، امیر سے امیر ہوتے جائیں گے اور غریب غربت کی دلدل میں دھنستا چلا جائے گا۔انہوںنے شانگلہ کے عوام سے کہا کہ بد قسمت ہیںوہ نمائندے جن پر عوام اعتماد کرتے ہیں اور اپنی امانت اُن کے حوالے کردیتے ہیں اور وہ امانت میں نہ صرف خیانت کے مرتکب ہوتے ہیں بلکہ عوامی مسائل سے غافل رہنا اُنکا وطیرہ ہے ۔انہوںنے کہا کہ بدقسمت ہیں وہ منتخب نمائندے جن میں عوامی خدمت کی یا تو صلاحیت ہی نہیں ہوتی یا اُن کی نظریں کہیں اور اٹکی ہوئی ہوتی ہیں۔

انہوںنے کہاکہ ملک کو عمران خان جیسے ایماندار لیڈر کی ضرورت ہے اور اُنکی قیادت میں یہ ملک ترقی کرے گا۔ انہوںنے کہاکہ عوام اس بار جیب کتروں پر اعتماد کرنے کے موڈ میں نہیں کیونکہ ان سیاسی ڈاکوئوں نے کبھی روٹی ، کپڑا ،اور مکان کا نعرہ استعمال کیا نیتجتاً زرداری نے لوٹ مار کے ذریعے اربوں کھربوں کمائے ۔ایم ایم اے کی پانچ سالہ حکومت میں دین کی کوئی خدمت نہ ہوئی ہم نے قانوناً سود کو ختم کیا اور جہیز پر پابندی لگائی کیا ان سیاسی ملائوں کو اس کا پتہ نہیں تھاکہ سود اور جہیز حرام ہے ۔

انہوںنے کہاکہ ہم نے ناظرہ اور قرآن بمعہ تشریح صوبے بھر کے سکولوں میں متعارف کرایا ۔سب نے اپنی باریاں لی ہیںلیکن عوام کیلئے کبھی کسی نے نہیں سوچا ۔اے این پی کو تو انہوںنے آڑے ہاتھوں لیا اور کہاکہ یہ ڈاکوئوں کا ٹولہ ہے جو ٹینڈر، تبدیلیوں ، نوکریوں حتیٰ کہ ہر چیز کو کرپٹ کیا۔اُن کے خون میں کرپشن سرائیت کر چکی ہے ۔اُن کی حرص کی کوئی حد نہیں ۔

پی ٹی آئی کو تباہ حال صوبہ ملا تھا جہاں ہر طرف رشوت ، بدعنوانی ، کاہلی اور غلط کاریوں کا دور دورہ تھا ۔کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ ایک شفاف نظام کا لانا جو ناممکنات تھا ہم نے ممکن کر کے دکھا یا۔اُن کے منہ سے کرپشن کا فیڈر نکال کر دفن کردیا۔ صوبے کی تاریخ میں 200 کے قریب قانون سازیاں کیں۔ کرپشن اور اقرباء پروری کو دفن کیا۔ عوام کیلئے آسانیاں پیدا کیں۔

ریڈ ٹیپ ازم کو ختم کیااور ایک بہتر نظام عوام کو دیا۔ انہوںنے کہاکہ پی ٹی آئی کی حکومت آخری وقت تک حرام خوریوں ، کرپشن ، بدعنوانیوں اور معاشی بگاڑ کے پیدا کرنے والوں کے خلاف نبر دآزما رہے گی ۔ انہوںنے کہاکہ سابق حکمرانوں نے جنگلات تک کو کھا پی لیا تھا ۔ ہم نے بلین ٹری سونامی کے ذریعے 80 کروڑ پودے لگائے تاکہ موسمی تغیرات اور سیلابوںکی تباہ کاریوں کے آگے بند باندھاجا سکے ۔ ہم نے صوبے کو ایک بہترین بلدیاتی نظام دیاجس کی ملکی تاریخ میں مثال نہیں ملتی ہم نے تیس فیصد فنڈ مقامی حکومتوں کومنتقل کئے۔