رحیم مندوخیل کا ہم سے جدا ہونا ایک عظیم سانحہ سے کم نہیں،مرحوم نے آخری دم تک ظالم وجابر کے سامنے کبھی بھی سمجھوتہ نہیں کیا ،محمود خان اچکزئی

اتوار 21 مئی 2017 21:50

�وب(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 مئی2017ء) پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محترم محمود خان اچکزئی نے ژوب میں عرفان کاسی اسٹیڈیم میں پارٹی کے سینئر ڈپٹی چیئرمین عبدالرحیم خان مندوخیل کے نماز جنازہ کے موقع پر ہزاروں عوام کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عبدالرحیم خان مندوخیل افغان پشتون غیور ملت کے ان اثر حاضر کے ان عظیم رہنمائوں میں شمار ہوتے ہیں جنہوں نے زمانہ طالب علمی اور بچپن سے ظالم اور مظلوم کے جنگ میں ہمیشہ مظلوم اور محکوم عوام کا ساتھ دیااور ان کے انتقال سے جو خلا پیدا ہوئی ہے وہ ناقابل بیان ہے ۔

انہوں نے کہا کہ قرآن مجید کے آیات مبارکہ کے مطابق رحیم صاحب ہمیشہ مظلوم عوام کے ساتھ رہے ہیں اور آخری دم تک ظالم وجابر کے سامنے کبھی بھی سمجھوتہ نہیں کیا اور ایسے وقت میں جب تمام افغان پشتون وطن میں آگ وخون کے شعلے بلند ہے ایسے حالت میں رحیم مندوخیل کا ہم سے جدا ہونا ایک عظیم سانحہ سے کم نہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ عبدالرحیم خان مندوخیل کو ہم سے زیادہ ژوب کے عوام ان کے سیاسی زندگی سے واقف ہے جنہوں نے بڑی مشکل حالات میں صبر واستقامت کاالم بلند رکھا اور انہوں نے بڑی صبر آزما اور اخلاص کے ساتھ زندگی گزاری ااور یقینا وہ اثر حاضر میں افغان پشتون ملت میں وہ ایک بڑے رہنماء کے طور پر جانے جاتے تھے اور اگر تاریخ میں شیر شاہ سوری ،علائولدین خلجی ،بایزید روشان ،میروائس نیکہ ،احمد شاہ بابا،سیدال خان ناصر،باچا خان ،خان شہید اور کاکا صنوبر حسین مومند اور دیگر رہنمائوں کو یاد کیا جاتا ہے تو افغان پشتون ملت کے ماضی قریب کے جن رہنمائوں افضل بنگش ،شیر علی باچا،سائیں کمال خان شیرانی کا شمار ہوتا ہے تو ان میں بھی عبدالرحیم مندوخیل شمار ہیں ،انہوںنے افغان پشتون ملت کی تاریخ پر ماضی اور حالیہ چند ماہ پہلے تاریخی کتابیں لکھی ہیں اور ان کتابوں سے بجا طور پر ہم استفادہ کرسکتے ہیں ،جنازے کے اجتماع سے اسلامی جمہوریہ افغانستان کے کوئٹہ میں افغان کونسل جنرل کے نمائندے حاصل خان نیازی نے افغانستان کے سرحدوں اورقبائلی امورکے وزارت کے جانب سے جاری پیغام کو پڑھتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ افغانستان کے صدر جلالت ماب ڈاکٹرمحمد اشرف غنی اور افغانستان کے چیف ایگزیکٹیو ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کی جانب سے جناب عبدالرحیم خان مندوخیل کے انتقال پر گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے پیغام میں کہا گیا ہے کہ عبدالرحیم مندوخیل نہ صرف ایک سیاسی رہنماء تھے بلکہ وہ ایک بڑے دانشور اور ادیب تھے بالخصوص ان کو افغان تاریخ پر پورا عبور حاصل تھا اور وہ ایک افغان دوست اور ملی رہبر تھے جنہوں نے ہمیشہ افغانستان میں امن ،ترقی اور خوشحالی کے لیے جدوجہد کی ۔

جنازے کے پروقار اجتماع عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ژوب کے مردم خیز سرزمین نے بہت بڑے بڑے سیاسی رہنماء پیدا کئے ہیں ان میں عبدالرحیم خان مندوخیل کا نام سرفہرست ہے ،انہوں نے کہا کہ عبدالرحیم مندوخیل عظیم مبارز استاد ہے اور میں عوامی نیشنل پارٹی کے صدر اسفند یار ولی خان ،پارٹی کے رہنمائوں وکارکنوں کی جانب سے ان کی لازوال قربانیوں پر زبردست خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ رحیم مندوخیل نے بڑی نامساعد حالات اور مشکلات میں اپنی سیاست کو دوام دیااور مرتے دم تک اپنے اصولوں پر قائم رہے اور ان کے ارادے میں زرہ برابر بھی لغزش نہیں آئی اور یہ کہ جنا ب عبدالرحیم خان مندوخیل ان پاک رہنمائوں میں شمار ہوتے ہیں جنہوں نے دو بار سینٹ کے ممبراور صوبائی اسمبلی اور قومی اسمبلی کے ممبر شپ کے باوجود نہ کوئی جائیداد بنائی اور نہ ہی بینک بیلنس بنایا۔

وہ ایک بہت بڑے منتظم تھے انہوں نے پشتونخوا میپ کی شکل میں پشتون قومی تحریک میں بہت بڑی منظم اورتنظیم قائم کی جس کا بجا طور پر اعتراف کرنا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ ہم تمام کو جناب عبدالرحیم مندوخیل کی طرز زندگی اپنانا چاہیے اور ہم پشتونخوا میپ اور ان کے خاندان کے غم میں برابر کے شریک ہے ۔ جنازے کے باوقار اجتماع سے صوبائی وزیر جعفرخان مندوخیل نے عبدالرحیم خان مندوخیل کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن ہمارے لیے غم آہندوں کی گھڑی ہے اور ہم ایک عظیم رہنماء سے محروم ہوگئے ہیں جن کا حالیہ دور میں کوئی ثانی نہیں ہے وہ ایک سیاسی رہنماء کے ساتھ ساتھ ایک بڑے استاد تھے ان کی طرز زندگی اصحابہ کرام کی طرز پر ہے اورانہوں نے ہمیشہ عجز اور انکساری کی زندگی گزاری انہوںنے خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کے ساتھ ملکر شروع ہی سے سیاست کی ہے انہوں نے کہا کہ آج پشتون عوام کے لیے یقینا رحیم مندوخیل کا انتقال کسی سانحہ سے کم نہیں انہوں نے کہا کہ بجا طور پر رحیم مندوخیل نے اپنی زندگے میں کسی سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔

مشکلات اور مصائب کی زندگی گزارنے کو ترجیح دی مگر اپنے اصولوں پر مرتے دم تک قائم رہے ۔جنازے کے اجتماع سے پشتونخوا میپ کے ڈپٹی چیئرمین مختیارخان یوسفزئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رحیم مندوخیل کی سیاست کا محور آزاد اور جمہوری افغانستان کا استقلال اور ملک میں پشتون قومی وحدت کے قیام ،قوموں کی برابری ،پشتوکو قومی سرکاری عدالتی زبان قرار دینے محکوم ومظلوم عوام کی حقوق اختیارات اور سماجی عدل وانصاف کے لیے جدوجہد کی ۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے پشتونخوا میپ کے صوبائی صدر سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عبدالرحیم مندوخیل اثر حاضر کے ان میں رہنمائوں میں شما رہوتے ہیں جنہوں نے بجا طور پر ایک افغان بابا کی حیثیت سے اپنا تاریخی رول ادا کیا ۔رحیم مندوخیل وکیل ،سیاسی رہنماء،لکیوال،ادیب ،ایک استاد کی حیثیت رکھتے تھے انہوں نے ورور پشتون، نیشنل عوامی پارٹی،پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی،پشتونخوا ملی عوامی اتحاد اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کو منظم کرنے اور اسی طرح ملک میں جمہوری جدوجہد اور مارشل لائوں کے خلاف تحریک بحالی جمہوریت (ایم آر ڈی)پونم اے پی ڈی ایم ،پشتون رہبر کمیٹی کے قیام میں ان کا ایک تاریخی رول وکردار رہا ہے ۔

جناب عبدالرحیم خان مندوخیل ایک پرہیزگار ،متقی اور اچھے خصلتوں کا اعلیٰ نمونہ تھے۔انہوں نے ون یونٹ جنرل ایوب،جنرل ضیاء اور جنرل مشرف کے فوجی امریتوں کے خلاف تحویل جدوجہد کی اور وہ ایک اعلیٰ قانون دان کی حیثیت سے سینیٹ ،صوبائی اسمبلی اور قومی اسمبلی میں مختلف بل اور بالخصوص اٹھارویں آئینی ترمیم میں ان کا رول قائدانہ تھا انہوں نے پشتون افغان سیاست کو سیاسی انداز میں پارمولیٹ کیا تھا جن میں استعماری بالادستی اور جمہوری قوتوں کو یکجا کیا گیا ہے ان کی نظر نہ صرف قومی ملکی بلکہ بین الاقوامی سیاست پر ان کا نظر بہت گہرا تھا ۔

وہ افغانستان کے گزشتہ سالوں کی صورتحال کے حوالے سے ان کی نظر ایک ماہرانہ تھا اور بجا طور پر انہیں افغانستان کے صورتحال پران کو ہم ایک اہم مقام دے سکتے ہیں۔اسٹیج سیکرٹری کے فرائض پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات رضامحمد رضانے سرانجام دئیے جبکہ تلاوت کلام پاک مولانا عبداللہ حاصل کی۔

متعلقہ عنوان :