اغواء ،تشدداورریپ الزامات،افغان نائب صدرترکی فرار

دوستم طبی معائنے کے لیے ترکی گئے ہیں ، اہل خانہ سے ملاقات کے بعد واپس لوٹ آئیں گے،قریبی ساتھی کا دعویٰ

پیر 22 مئی 2017 12:00

اغواء ،تشدداورریپ الزامات،افغان نائب صدرترکی فرار
انقرہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 مئی2017ء) افغان جنگی سردار اور ملکی نائب صدر عبدالرشید دوستم اپنے خلاف تشدد، اغواء اور ریپ کے الزامات کے بعد فرار ہوکر ترکی پہنچ گئے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق دوستم کے ایک ترجمان نے بتایاکہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ اب طویل جلاوطنی کی زندگی گزاریں گے۔دوستم کی بیرون ملک رخصتی کی تصدیق کرتے ہوئے اس افغان جنگی سردار کے ایک دیرینہ ساتھی اور ترجمان نے بتایا کہ دوستم کی افغانستان سے رخصتی کا ’مطلب یہ نہیں کہ وہ اب طویل عرصہ بیرون ملک جلاوطنی کی زندگی گزاریں گے یا ان کا سیاسی کیریئر اب ختم ہو گیا ہے۔

63 سالہ دوستم کے ترجمان نے کہاکہ دوستم طبی معائنے کے لیے ترکی گئے ہیں اور اپنے اہل خانہ سے ملاقات کے بعد واپس افغانستان لوٹ آئیں گے۔

(جاری ہے)

افغانستان میں دوستم کے خلاف یہ الزامات ایشچی نے خود عوامی سطح پر لگائے تھے، جس دوران کہا گیا تھا کہ انہیں دوستم کے ذاتی محافظوں نے بزکشی کے ایک مقابلے کے دوران اغواء کیا تھا، جس کے بعد پانچ روز تک ان پر تشدد کرنے کے علاوہ ان سے اجتماعی جنسی زیادتی بھی کی جاتی رہی۔

رشید دوستم افغان عسکریت پسندوں کی ایک ملیشیا کے سابق کمانڈر ہیں اور ان پر کئی طرح کے جنگی جرائم کے ارتکاب کے الزامات لگائے جاتے ہیں، جنہیں وہ انہیں ’بدنام کرنے کی سازش‘ قرار دے کرمسترد کرتے ہیں۔دوستم کے خلاف، خاص طور پر ان کی ملکی نائب صدر کے طور پر حیثیت کی وجہ سے، ان الزامات کے بعد امریکا اور یورپی یونین نے مطالبہ کیا تھا کہ ان کے خلاف ان الزامات کی مکمل اور تفصیلی چھان بین کی جائے۔

اس چھان بین کی امریکا اور یورپی یونین کی کابل میں صدارتی محل کی طرف سے یقین دہانی بھی کرائی گئی تھی۔دوستم کے خلاف لگائے گئے الزامات کے بعد اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔ اے ایف پی نے لکھا ہے کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ افغانستان میں صدر اشرف غنی شاید یہ چاہتے تھے کہ دوستم کے خلاف کسی عدالتی مقدمے کے بجائے وہ جلاوطنی اختیار کر لیں۔

متعلقہ عنوان :