پاک بھارت دو طرفہ کرکٹ سیریز کے تنازع پر پیشرفت ،،بھارتی کرکٹ بورڈ مذاکرات پر آمادہ

بھارتی بورڈ نے بات چیت کے ذریعے مسئلہ حل کرنے پر رضامندی ظاہر کردی لیکن حکومتی اجازت کے اپنے پرانے موقف پر قائم ہے بھارت مذاکرات کی میز پر آگیا ،ملاقات میں آئی سی سی کو بھی شریک رکھنا چاہتے ہیں ، اگر ڈیوڈ رچرڈسن اپنے کسی نمائندے کو ملاقات میں شامل کرنا چاہتے ہیں تو مذاکرات ایک ہفتے میں ہوں گے‘ چیئرمین پی سی بی شہریار خان کی تصدیق

پیر 22 مئی 2017 14:26

پاک بھارت دو طرفہ کرکٹ سیریز کے تنازع پر پیشرفت ،،بھارتی کرکٹ بورڈ ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 مئی2017ء) پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ کرکٹ سیریز کے تنازع پر نئی پیشرفت سامنے آئی ہے،بھارتی کرکٹ بورڈ نے 15دن کے بعد پاکستان پاکستان کرکٹ بورڈ کے قانونی نوٹس کا جواب دیتے ہوئے اصولی طور پر مذاکرات پر رضامندی ظاہر کر دی ،پی سی بی حکام نے اسے بریک تھرو قرار دیدیا۔تفصیلات کے مطابق چیمپینز ٹرافی میں پاک بھارت کرکٹ ٹیمیں چار جون کو برمنگھم میں مدمقابل ہوں گی جبکہ دونوں ممالک کے کرکٹ بورڈز بھی دو طرفہ سیریز کے معاملے پر آمنے سامنے ہیں۔

یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ پی سی بی کے ایک نوٹس نے بھارتی بورڈ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا۔اس حوالے سے پی سی بی چیئرمین شہریار خان نے بتایا کہ بھارتی بورڈ نے نوٹس کا جواب دیتے ہوئے بات چیت کے ذریعے مسئلہ حل کرنے پر رضامندی ظاہر کردی۔

(جاری ہے)

لیکن وہ حکومتی اجازت کے اپنے پرانے موقف پر قائم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قانونی نوٹس کا فائدہ یہ ہوا ہے کہ بھارت مذاکرات کی میز پر آگیا ہے۔

وہ اس ہفتے دبئی میں ملاقات کے لئے رضامند ہیں۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹیو ڈیوڈ رچرڈسن چیمپئنز ٹرافی کے لئے انگلینڈ میں ہیں۔پاکستان کرکٹ بورڈ ملاقات میں آئی سی سی کو بھی شریک رکھنا چاہتا ہے۔ اگر ڈیوڈ رچرڈسن اپنے کسی نمائندے کو ملاقات میں شامل کرنا چاہتے ہیں تو مذاکرات ایک ہفتے میں ہوں گے۔ دوسری صورت میں مذاکرات انگلینڈ میں آئی سی سی میٹنگ کے دوران ہوں گے۔

اس حوالے سے صورتحال اگلے دو تین میں واضح ہوجائے گی۔انہوں نے کہا کہ کیس کو تنازعات کمیٹی کے سامنے لے جا نے کے لئے بھارتی بورڈ سے مذاکرات ضروری ہیں۔ مذاکرات کے بغیر کیس آگے نہیں بڑھ سکتا۔ شہر یار خان سے پوچھا گیا کہ بھارت کی جانب سے مفاہمت کی یادداشت کی خلاف ورزی پر کھیلوں کی عالمی ثالثی عدالت سے کیوں رجوع نہیں کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ جب آئی سی سی میں ایک طریقہ کار موجود ہے اور وہاں ایک کمیٹی موجود ہے تو پھر کسی تیسری عدالت میں کیوں جائیں ۔

اس سلسلے میں برطانوی وکلاء سے بھی رائے لی گئی ہے جن کا کہنا ہے کہ یہ معاہدے کی خلاف ورزی کا معاملہ ہے اور پاکستان کرکٹ بورڈ کا کیس خاصا مضبوط ہے۔یاد رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اور ہندوستانی بورڈ کے درمیان ایک معاہدے کی یادداشت پر دستخط کیے گئے تھے جس کے تحت 2015ء سے 2024ء تک دونوں ملکوں کے درمیان چھ دوطرفہ سیریز کھیلی جانی ہیں اور اس سلسلے کی پہلی سیریز کی میزبانی رواں سال پاکستان کو کرنی ہے۔

پاکستان اور ہندوستان کے درمیان 2007ء میں انڈیا میں کھیلی گئی کرکٹ سیریز کے بعد سے کوئی باقاعدہ مکمل کرکٹ سیریز نہیں کھیلی گئی۔بھارت کو اسکے بعد اگلی سیریز کھیلنے کیلئے پاکستان آنا تھا لیکن 2008 میں ممبئی حملوں کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات کے ساتھ ساتھ کرکٹ تعلقات بھی متاثر ہوئے اور اس کے بعد متعدد کوششوں کے باوجود کوئی مکمل سیریز نہیں کھیلی جا سکی۔