ْچارٹر آف ڈیموکریسی کا پھل نواز شریف کو مل گیا‘ کتنے سکینڈلز کے باوجود حکومت مدت پوری کرنے جارہی ہے‘ پیپلز پارٹی پانامہ میں بھی نہیں گئی‘ ہم نے کہا پارلیمنٹ بڑا فورم ہے‘ میاں صاحب نے جذبات میں کہا شیر ہوں کبوتر کو کھا جائوں گا‘ ایک لیڈر نے کہا کہ وہ سونامی ہیں‘ سونامی تو تباہی لاتا ہے آپ کونسی سونامی بن کر آئیں گے‘ آج کل گالم گلوچ اور زور سے بولنے پر لوگ خوش ہوتے ہیں‘ شخصیات سے ہٹ کر فیصلے کریں گے تو مثبت چیزیں سامنے آئیں گی‘ ملک میں منفی سیاست کو بہت اہمیت ملتی ہے

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کراچی میں تقریب سے خطاب

پیر 22 مئی 2017 16:18

ْچارٹر آف ڈیموکریسی کا پھل نواز شریف کو مل گیا‘ کتنے سکینڈلز کے باوجود ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 مئی2017ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ چارٹر آف ڈیموکریسی کا پھل نواز شریف کو مل گیا‘ کتنے اسکینڈلز کے باوجود حکومت اپنی مدت پوری کرنے جارہی ہے‘ پیپلز پارٹی پانامہ میں بھی نہیں گئی‘ ہم نے کہا پارلیمنٹ بڑا فورم ہے‘ میاں صاحب نے جذبات میں کہا شیر ہوں کبوتر کو کھا جائوں گا‘ ایک لیڈر نے کہا کہ وہ سونامی ہیں‘ سونامی تو تباہی لاتا ہے آپ کونسی سونامی بن کر آئیں گے‘ آج کل گالم گلوچ اور زور سے بولنے پر لوگ خوش ہوتے ہیں‘ شخصیات سے ہٹ کر فیصلے کریں گے تو مثبت چیزیں سامنے آئیں گی‘ ملک میں منفی سیاست کو بہت اہمیت ملتی ہے۔

پیر کو تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچ کر ملک کو پیچھے دھکیلا گیا۔

(جاری ہے)

میاں صاحب نے جذبات میں کہہ دیا شیر ہوں کبوتر کو کھا جائوں گا۔ ایک لیڈر نے کہا کہ وہ سونامی ہیں سونامی تو تباہی لاتا ہے آپ کونسی سونامی بن کر آئیں گی انہوں نے کہا کہ آج کل گالم گلوچ اور زور سے بولنے پر لوگ خوش ہوتے ہیں شخصیات سے ہٹ کر فیصلے کریں گے تو مثبت چیزیں سامنے آئیں گی۔

ہم تحمل کے ساتھ آگے بڑھے پارلیمنٹ کی بالادستی کو قائم کیا۔ ہم پر الزامات لگتے تھے سازشیں ہوتی تھیں۔ کتنے اسکینڈلز کے باوجود حکومت اپنی مدت پوری کرنے جارہی ہے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی پانامہ میں بھی نہیں گئی ہم نے کہا پارلیمنٹ بڑا فورم ہے۔ حکومت چلنی چاہئے ایک دو چہرے تبدیل کرنے میں حرج نہیں چارٹر آف ڈیموکریسی کا پھل نواز شریف کو مل گیا ملک میں منفی سیاست کو بہت اہمیت ملتی ہے۔ حکومت زراعت کے لئے کیوں کچھ نہیں کررہی زراعت اور پانی پر ہماری کوئی ریسرچ نہیں ہے۔ ہم پارلیمنٹ کو اقتدار کی کرسی بنا لیتے ہیں ہم اقتدار میں آکر کچھ نہیں کرتے۔