رحمان ملک کی زیر صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس

کمیٹی نے پراپرٹی پر قبضہ سے متعلق بل کو سیکرٹری قانون کی عدم شرکت کی وجہ سے مؤخر کردیا ممبران کا گزشتہ چار سال سے وفاقی وزیرداخلہ کی کمیٹی میں عدم شرکت پر احتجاجی واک آؤٹ وفاقی وزیر برائے داخلہ اور وزیر مملکت کا یہی معمول رہا تو ان کے خلاف سینیٹ میں قرارپیش کریں گے، ممبران کمیٹی کا احسان اللہ احسان کو ٹیلی ویژن پر لانے پر سخت ناراضگی کا اظہار، پی آئی اے کے طیارے سے ہیروئن کی برآمدگی،سی پیک کی سیکورٹی اور رینجر،لیویز اور ایف سی کے اختیارات کے حوالے سے وزارت داخلہ سے رپورٹ اور بریفنگ طلب کرلی

پیر 22 مئی 2017 20:08

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 مئی2017ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ انسداد منشیات کے ممبران نے گزشتہ چار سال سے وفاقی وزیرداخلہ کی کمیٹی میں عدم شرکت پر احتجاجی واک آؤٹ کیا اور کہا کہ اگر وفاقی وزیر برائے داخلہ اور وزیر مملکت کا یہی معمول رہا تو ان کے خلاف سینیٹ میں قرارپیش کریں گے،کمیٹی نے احسان اللہ احسان کو ٹیلی ویژن پر لانے پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا اور کمیٹی نے پی آئی اے کے طیارے سے ہیروئن کی برآمدگی،سی پیک کی سیکورٹی اور رینجر،لیویز اور ایف سی کے اختیارات کے حوالے سے وزارت داخلہ سے رپورٹ اور بریفنگ طلب کرلی ہے،کمیٹی نے پراپرٹی پر قبضہ سے متعلق بل کو سیکرٹری قانون کی عدم شرکت کی وجہ سے مؤخر کردیا ہے،کمیٹی کا اجلاس سینیٹر رحمان ملک کی سربراہی میں پیر کے روز پارلیمنٹ لاجز اولڈ پپس ہال میں منعقد ہوا جس میں اکثریتی ممبران نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

چیئرمین کمیٹی رحمان ملک نے کہا کہ وزیرداخلہ کمیٹی کو اہمیت نہیں دئیے ان کی عدم شرکت پر ممبران کمیٹی کے تحفظات کو کمیٹی کی کارروائی کا حصہ بنایا جائے،پراپرٹی مافیا ہر جرم میں ملوث ہیں،منی لانڈرنگ سے لیکر الیکشن مہم بھی پراپرٹی مافیا کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت سی پیک کی سیکورٹی کا الگ سے بحث جاری کرے۔اسلام آباد پولیس کی جو تنخواہیں منجمد کی گئی ہیں ان کو بحال کیا جائے پھر کہتے ہیں کہ پولیس کی کارکردگی بہتر نہیں ہے،ایف آئی اے کے پاس وہی پرانی گاڑیاں ہیں جو شروع سے دی گئی ہیں،ایف آئی اے کو ہنگامی بنیادوں پر گاڑیوں اور دوسرے جدید آلات سے لیس کیا جائے تاکہ ان کی کارکردگی بہتر ہوسکے۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کی سیکورٹی بہت اہم ہے مگر اداروں کی مضبوطی بھی وقت کی ضرورت ہے جب سائبر کرائم کا قانون بنا تھا تو ہم نے کہا تھا کہ اس کا سیاسی انتقام کیلئے استعمال نہیں ہوگا اگر ایف آئی اے کو سیاسی انتقام کیلئے استعمال کیا جارہا ہے تو یہ قابل مذمت ہے اور ہم اس قانون کوسیاسی انتقام کیلئے استعمال نہیں کرنے دیں گے جو لوگ جعلی اکاؤنٹ بنا کر کسی کی کردار کشی کرتے ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جانی چاہئے۔

رحمان ملک نے کہا کہ میں احسان اللہ احسان کو جانتا ہوں یہ ناقابل رحم ہے اس نے ہزاروں لوگوں کا قتل کیا ہے،یہ پھانسی کا حقدار ہے۔انہوں نے کہا کہ احسان اللہ احسان کو ٹی وی پر دیکھ کر بہت دکھ ہوا،اس کو ایک ہیرو کی طرح ٹی وی پر پیش کیا گیا،یہ کمیٹی احسان اللہ احسان کو ٹی وی پر لانے کی سخت مذمت کرتی ہے۔رحمان ملک نے کہا کہ کلبھوشن یادیو کا کیس سننا عالمی عدالت کا دائرہ اختیار نہیں ہے،بھارت اور پاکستان کا دہشتگردوں اور جاسوس قیدیوں کے حوالے سے معاہدہ موجود ہے جس کے تحت بھارت اور پاکستان جاسوسوں کو عالمی عدالت میں نہیں لیجا سکتے ،دونوں ملکوں کے اس معاہدے پر دستخط موجود ہیں،معاہدے کے باوجود پاکستان نے عالمی عدالت کو کیوں قبلو کیا اس کے معاہدے کے تحت جاسوسوں کو کونسل رسائی نہیں دی جائے گی،پاکستان نے کلبھوشن یادیو کا کیس پورے ثبوتوں کے ساتھ اقوام متحدہ میں لیکر جانا چاہئے تھا۔

انہوں نے کہا کہ سرتاج عزیز مان چکے ہیں کہ ہم نے کیس کو بہتر انداز میں پیش نہیں کیا،وزارت داخلہ کے حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ مالی سال 2016-17ء کا غیر ترقیاتی بجٹ84 ارب جبکہ ترقیاتی بجٹ11.6ارب روپے ہے،غیرترقیاتی بجٹ80 فیصد جبکہ ترقیاتی بجٹ96فیصد استعمال ہوا ہے۔وزارت دفاع کے ایڈیشنل سیکرٹری فیصل لودھی نے سینیٹ کی کمیٹی کو احسان اللہ احسان پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ احسان اللہ احسان نے ملالہ یوسفزئی اور شجاع خانزادہ سمیت کی حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے اس نے اپنے اور اہلخانہ کے مستقبل کی فکر میں سرنڈر کیا اور یہ کالج کے دور سے ٹی ٹی پی میں شامل ہوا تھا جس پر سینیٹرطاہر مشہدی نے کہا کہ احسان اللہ احسان کو ہیرو بنا کر پیش کرنا بند کیا جائے اور اس کو میریٹ ہوٹل کا کھانا کھلانا بند کریں اور اس کا جلد از جلد ٹرائل شروع کیا جائے اس کے ساتھ بھی وہی سلوک کیا جانا چاہئے جس طرح سے دوسرے دہشتگردوں سے کیا جاتا ہے۔

کمیٹی نے وزارت داخلہ سے بے نظیر ائیرپورٹ پر پی آئی اے کے جہاز سے ہیروئن برآمدگی پر رپورٹ طلب کرلی ہے ، اس سے ملک کی بدنامی ہوئی ہی۔(ولی/طارق ورک)