زمینوں کی الاٹمنٹ اور ناجائز تعمیرات کے لئے کی جانیوالی الاٹمنٹ فوری طور پر منسوخ کی جائے،آل قبائل ضلع کوئٹہ کاحکومت سے مطالبہ

تاریخی دستاویزات کے باوجود ہمیں اپنی مورثی اراضیوں سے جبری طور پر بے دخل کیا جا رہا ہے،قبائلی مشیران کی پریس کانفرنس

پیر 22 مئی 2017 23:14

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 مئی2017ء) صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں آباد قبائل کے رہنمائوں حاجی نظام الدین کاکڑ، عبدالرحمان بازئی، ملک عبدالولی کاکڑ، ملک نصیر احمد شاہوانی، ڈاکٹر ظاہر بازئی، ملک امان بازئی، ارباب عبدالقادر ، محمد یوسف کاکڑ یاسین زئی، خان محمد چشتی ، حضرت افغان سمیت دیگر نے حکومت اور متعلقہ اداروں سے اپیل کی ہے کہ ضلع کوئٹہ کی حدود میں کاسی، یاسین زئی، بازئی، شاہوانی، ملازئی، سر گڑہ، کیرانی سادات،عیسیٰ خیل قبائل کی زمینوں کی الاٹ اور نجائز تعمیرات کے لئے کی جانیوالی الاٹ منٹ کو فوری طور پر منسوخ کر کے بیرونی از لائن زمینوں کو کوئٹہ جدی پشی آباد قبائل وزمینداران کے نام اندراج کو یقینی بنایا جائے ان خیالات کا اظہار انہوں نے سوموار کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا اس موقع پر دیگر رہنماء بھی موجود تھے انہوں نے کہا ہے کہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں ہزاروں سال سے کاسی ، بازئی، یاسین ہزئی، شاہوانی، سر گڑہ، ملازئی، عیسیٰ خیل ، سادات کیرانی قبائل آباد ہیں ہم جدی پشتی آباد قبائل اپنے برحق موقف اور تاریخی دستاویزات کے باوجود ہمیں اپنی مورثی اراضیوں سے جبری طور پر بے دخل کیا جا رہا ہے حالانکہ کوئٹہ کے جدی پشتی قبائل اور زمیندار کی اراضیوں کو انگریز دور 1896 ،1908 اور1941 سے 1945 کی بندوست کے تحت تمام اراضی قبائل کی ملکیت قرار دیا جبکہ اسٹیٹ لائن کا ذکر نہیں ضلع کوئٹہ کا پہلا بندوبست1879 کے بعد 1896 میں شروع ہوا جس کا ثبوت ریونیو کمشنر کوئٹہ کی1896 اور ریسٹلمنٹ 1905 کے احکامات ثبوت کے طور پر واضح ہے انہوں نے کہا ہے کہ قبائل کی موروثی اراضیوں پر قبائل کو اعتماد میں لینے اور مشاورت کرنے کی بجائے الاٹمنٹ کا سلسلہ شروع کر کے ان کے حق پر ڈھاکہ ڈالا جا رہا ہے اور ایک سازش کے تحت بندوبستی اراضیوں اور شاملات سے متصل بنجر زمینوں پر 1988 سے لے کر2017 تک الاٹمنٹ کا سلسلہ جاری ہے بورڈ آف ریونیو نے دفعہ50 سیکشن2 کی بجائے دفعہ40 سیکشن3 کے حوالے سے غیر قانونی آرڈر کے ذریعے ہماری اراضیات کو زبردستی ملکیت سر کار قرار دے رہے ہیں جس کی ہم کسی صورت اجازت نہیں دینگے انہوں نے کہا ہے کہ کوئٹہ میں آباد قبائل کی زمینوں کو اعتماد میں لئے بغیر کرش کے نام یا دیگر وافاقی وصوبائی محکموں کے لئے باالخصوص سیکرٹریٹ ایمپلائز اسکیم ریگی نوحصار، پی اے ایف کی غیر قانونی تعمیرات اور زبردستی قبضہ گیری ،کیو ڈی اے کی جانب سے تکتو ہاوسنگ اسکیم کے کینسل شدہ ریکارڈ پر زبردستی کرنا ہزار گنجی، میاں غنڈی، موضع خشکا بہ سادات وزیراعظم ہائوسنگ اسکیم ملازئی، ریلوے کوآپریٹو سوسائٹی ناوہ غندی کچلاک، این ایچ ای کی جانب سے روڈ کی تعمیر اسی طرح سریاب ، مشرقی ومغربی بائی پاس کر شاہوانی وسادات قبائل کی زمینوں پر ناجائز الاٹمنٹ وقبضہ گیری ہنہ اوڑک اور سپن کاریز درہ ماندہ تکتو کرش پلانٹس ، سمنگلی ، اغبرگ اور نوحصار میں قبائل کی ہزاروں ایکڑ زمینوں پر الاٹمنٹ اور ناجائز تعمیرات کے لئے کی گئی الاٹمنٹ کو فوری طور پر منسوخ کر کے جدی پشتی آباد قبائل زمینداران کے نام اندراج کو یقینی بنایا جائے تاکہ قبائل میں پائی جانیوالی بے چینی ختم ہو سکے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ہے کہ ہم گزشتہ کئی عرصے سے پرامن طریقے سے اپنے مطالبات کے حق میں سراپا احتجاج ہے حکومت متعلقہ اداروں کی جانب سے تا حال اس کے حوالے سے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے جس کی وجہ سے قبائل میں آج بھی شدید تشویش پائی جاتی ہے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ہے کہ ہم نے ہمیشہ اداروں کا احترام کیا ہے اور مسائل کے حل کیلئے اقدامات کو یقینی بنا نے کے لئے اپنا بھر پور کردار ادا کیا ہے لیکن حکومت اور اداروں کی جانب سے ہمارے ساتھ بلاوجہ ناانصافی کی جا رہی ہے جس کی ہم مذمت کر تے ہیں ہم بھی اس سرزمین کے باسی ہے ہمیں انصاف دیا جائے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہو سکیں ۔

متعلقہ عنوان :