سست معا شی ترقی حکومت کی ناقص پالیسیوں کا نتیجہ ہے، سینیٹر عثمان سیف اللہ

برآمدات میں کمی اورتجارتی خسارہ تشویشناک حد تک بڑھ چکا ہے، ایس ڈی پی آئی میں متوازی بجٹ کی کی چیدہ خصوصیات پیش کرتے ہوئے اظہار خیال

پیر 22 مئی 2017 21:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 مئی2017ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر عثمان سیف اللہ نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کی غلط اقتصادی پالیسیوں کے نتیجے میں ملک میں اقتصادی سرگرمیوں کی رفتار سست ہوئی جس کے نتیجے میں بے روزگاری میں غیر معمولی اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ آمدنی کی غیر مساوی تقسیم اور دوت کا چند ہاتھوں میں ارتکاز چند ایسے مسائل ہیں جن پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی ) میں پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز(پی پی پی پی) کی جانب سے مالی سال برائے 2017-18کے لیے شیڈو بجٹ کے چیدہ پہلو پیش کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹ عثمان سیف اللہ نے کہا کہ حکومتی پالیسیوں کے باعث ملک کا صنعتی پیداواری شعبہ تباہ ہو کر رہ گیا جبکہ زراعت کے شعبے میں بھی واضح تنزلی دیکھنے میں آئی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ تجارتی میدان میں ہمارے مقابلے کی صلاحیت میں کمی، برآمدات میں گراوٹ اور بڑھتا ہوا تجارتی خسارہ چند ایسے پہلو ہیں جن پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ٹیکسوں کا نظام یکسر تباہ ہو چکا ہے اور حکومت شہریوں کی ضروریات پر پیسہ خرچ کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔ ملک کا نجی شعبہ ملازمتیں دینے کا اہل نہیں رہا اور حکومت پر اعتماد کے فقدان کی وجہ سے لوگ ٹیکس دینے سے گریزاں ہیں۔

اسی طرح انسانی وسائل کی ترقی پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ریگولیٹری ادارے اور بیوروکریسی نجی سطح پر کاروبار کے فروغ میں سہولت دینے کی بجائے اس کی راہ میں رکاوٹ کا باعث ہیں۔ سینیٹر عثمان سیف اللہ نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی بر سر اقتدار آ کر غریب طبقات کو مہنگائی سے تحفظ دینے کے لیے سیفٹی نیٹ کو تقویت دے گی۔

انہوں نے کہا کہ کالی معیشت کے خلاف اقدامات کر کے قانونی کاروبار کرنے والوں کو تحفظ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں صرف 7فیصد لوگوں کو 93فیصد قرضے دیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت بر سر اقتدار آکر وفاقی دارالحکومت اور بعد ازاں پورے ملک میں ہیلتھ انشورنس سکیم کا اجرا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم بے روزگار نوجوانوں کو ہنر مندی کی ایسی تعلیم دیں گے جو مارکیت کی ضروریات کے عین مطابق ہو گی۔ اسی طرح لوگوں کو گھر بنانے کے لیے قرضے دیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت خسارے کا باعث بننے والے اداروں کی نجکاری اور ان میں اصلاحات کرے گی۔

متعلقہ عنوان :