ہمارے نوجوان طلبہ سائنس اور سائنسی تحقیق میں دلچسپی لے رہے ہیں جو لائق تحسین ہے ہم سب کو ملکر نئی جنم لینے والی بیماریوں کے سدباب کے لئے مشترکہ کاوشیں کرنے کی ضرورت اسی طرح ہم صحت مند معاشرے کی تشکیل کو یقینی بناسکتے ہیں

ڈاکٹر سکندرعلی مندھرو صوبائی وزیر صحت سندھ ڈاکٹر سکندرعلی مندھرو کی تقریب سے خطاب

پیر 22 مئی 2017 22:04

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 مئی2017ء) صوبائی وزیر صحت سندھ ڈاکٹر سکندرعلی مندھرونے کہا کہ سائنس نے انسانی نسل کی فلاح میں کلیدی کرداراداکیا ہے،ہمارے نوجوان طلبہ سائنس اور سائنسی تحقیق میں دلچسپی لے رہے ہیں جو لائق تحسین ہے،ہماری نوجوان طالبات بھی سائنس اورٹیکنالوجی پر بھرپورتوجہ دے رہی ہیں،ہم سب کو ملکر نئی جنم لینے والی بیماریوں کے سدباب کے لئے مشترکہ کاوشیں کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اسی طرح ہم ایک صحت مند معاشرے کی تشکیل کو یقینی بناسکتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے تین روزہ پانچویں انٹرنیشنل کونسل فارلائف سائنسز کانفرنس بعنوان: ’’سائنس کا ذمہ دارانہ استعمال ۔ وہ پیر کو میڈیکل اور فارماسیوٹیکل پریکٹس اور تحقیق میں اخلاقی مسائل ‘‘ کی اختتامی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر عابد اظہر کو کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد پیش کی اور کانفرنس کی سفارشات پر عملدرآمد کیلئے متعلقہ اداروں تک پہنچانے کا یقین دلایا۔

اس موقع پر جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد اجمل خان نے کہا کہ سائنسدانوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس امر کو یقینی بنائیں کہ سائنس کا استعمال مثبت اور انسانی فلاح کے لئے ہو،سائنسدان اس انتہائی معتبر اور قابل احترام پیشے کے علمبردار ہیں جس نے نہ صرف بنی نوع انسان کو ایک بہتر طرز زندگی دیا بلکہ اس دنیا میں انسانی نسل کی بقائ کے لئے بہترین مواقع فراہم کئے۔

انہوں نے ڈاکٹر عابد اظہر اور تمام غیر ملکی اور ملکی محققین کو اس انتہائی اہم موضوع پر کانفرنس کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی اور انٹرنیشنل کونسل فارلائف سائنسز کی کاوشوں کو سراہا۔ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر اے کیوخان انسٹی ٹیوٹ آف بائیوٹیکنالوجی اینڈ جینیٹک انجینئرنگ جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر عابد اظہر نے کلمات تشکر اداکرتے ہوئے کہا کہ آجکل ہمارے معاشرے میں سائنس مخالف عناصر متحرک ہیں جن کا مقصد عوام میں سائنس کے فروغ کو روکنا اور ان کے ذہن کو جامد کردینا ہے،مذکورہ کانفرنس ان تمام عناصر کے خلاف ایک جہادہے اور ہم ایک سائنس دوست اور صحت مندمعاشرے کے قیام کے لئے کوشاں ہیں۔

مجھے امید ہے کہ کانفرنس کی سفارشات سے محققین ،ماہرین اور پالیسی سازوں کو سائنس کے ذمہ دارانہ استعمال کے لئے قواعد وضوابط مرتب کرنے میں بھر پور مدد ملے گی۔معروف مائیکروبائیولوجسٹ اور دادابھائی انسٹی ٹیوٹ آف ہائرایجوکیشن کی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شاہانہ عروج کاظمی نے کہا کہ ریسرچ کے دوہرے استعمال سے عوامی صحت اور قومی تحفظ کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے لہذا سائنسدانوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سائنسی تحقیق کے مثبت نتائج کو یقینی بنائیں اور تحقیق کے منفی اور خطرناک نتائج سے بچا? کے لئے عملی اقدامات کریں۔

بائیولوجیکل ریسرچ میں سائنس کے ذمہ دارانہ اور محفوظ استعمال کویقینی بنانے کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول سائنسدان ،ریسرچرز اور پالیسی میکرز کو ایک مشترکہ بائیوسیکورٹی حکمت عملی ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔قائد اعظم یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری نے کہا کہ اکیسویں صدی کو بائیولوجی کی صدی قراردیاجارہاہے کیونکہ بائیولوجی ،لائف سائنسز اور بائیوٹیکنالوجی کے شعبوں میں بے پناہ پیش رفت اور ترقی ہوئی ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ بائیولوجیکل ریسرچ کے غلط استعمال کے خطرات بھی بڑھ چکے ہیں۔لائف سائنسز اور بائیوٹیکنالوجی کے شعبوں میں کی گئی تحقیق سے آنے والی نسلیں بھی مستفید ہوں گی ،لہذاممالک کو چاہیئے کہ وہ اپنے سیکورٹی مسائل کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ملکر ان تمام مسائل کے حل کے لئے کاوشیں کریں۔رئیس کلیہ علم الادویہ جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر اقبال اظہر نے کہا کہ فارمیسی پریکٹس میں اخلاقی چیلنجز کا سامنا رہتا ہے،لہذا اس شعبے میں خصوصی قواعد وضوابط مرتب کرنے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ عنوان :