نئے سروے کے ذریعے بی آئی ایس پی کی اپڈیٹ قومی سماجی و اقتصادی رجسٹری ملک کے مستقبل کی پالیسی سازی کیلئے بنیاد ثابت ہوگی،احسن اقبال

بیوائوں، یتیموں، عمر رسیدہ اور معذور افراد کے سروے کو یقینی بناتے ہوئے پاکستان کو دنیا کا ماڈل فلاحی ملک بنائے گا، زراعت، بجلی، تعلیم، صحت ، غذائیت اورقدرتی آفات کی صورت میں غریبوں کی امداد پر سبسڈیز کے آغاز کیلئے ڈیٹا کی ڈیجیٹل میپنگ ایک اثاثہ ہوگا،افتتاحی تقریب سے خطاب

منگل 23 مئی 2017 23:26

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 مئی2017ء) نئے سروے کے ذریعے بی آئی ایس پی کی اپڈیٹ قومی سماجی و اقتصادی رجسٹری(NSER)اس ملک کے مستقبل کی پالیسی سازی کیلئے ایک بنیاد ثابت ہوگی جو بیوائوں، یتیموں، عمر رسیدہ اور معذور افراد کے سروے کو یقینی بناتے ہوئے پاکستان کو دنیا کا ماڈل فلاحی ملک بنائے گا۔ زراعت، بجلی، تعلیم، صحت ، غذائیت اورقدرتی آفات کی صورت میں غریبوں کی امداد پر سبسڈیز کے آغاز کیلئے ڈیٹا کی ڈیجیٹل میپنگ ایک اثاثہ ہوگا۔

ان خیالات کا اظہاروفاقی وزیر برائے پلانگ ڈویلپمنٹ اور ریفارم پروفیسر احسن اقبال نے بی آئی ایس پی ہیڈکوارٹر، اسلام آباد میں NSERڈیٹا اینالٹکس نظام کے افتتاح کے دوران کیا۔ وزیر مملکت و چیئرپرسن بی آئی ایس پی، ایم این اے ماروی میمن، سیکرٹری بی آئی ایس پی یاسمین مسعود، رکن سوشل سیکٹر پلانگ ڈویژن عاصمہ حیدر، چیف اکنامسٹ ڈاکٹر ندیم جاوید اور بی آئی ایس پی حکام نے تقریب میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے، چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے کہا کہ بی آئی ایس پی ملک کی پہلی متحرک NSERکے اندراج کیلئے مکمل طور پر تیار ہے جیسا کہ سابقہ NSERمیں آبادی کے سماجی و معاشی حالات میں تبدیلی کے اندراج کی گنجائش موجود نہیں تھی۔ NSERاپڈیٹ کیلئے ٹیکنالوجی پر مبنی سروے دنیا کا بہترین سروے ہوگا جو پاکستان کو نمبر ون پوزیشن پر لے کر جائے گا ، جبکہ مستحق افراد کی نشاندہی او ر ان کے انتخاب کے حوالے سے پاکستان اس وقت پانچویں نمبر پر موجود ہے۔

نئے سروے کیNSERاپڈیٹ پر بریفنگ دیتے ہوئے، ڈائریکٹر جنرل بی آئی ایس پی ڈاکٹر طاہر نور نے بتایا کہ 16پائلٹ اضلاع میں جاری گھر گھر سروے جولائی 2017میں مکمل ہوجائیگا۔ جس کے بعد ستمبر 2017میں ملک گیر سروے کا آغاز ہوگا جو مارچ 2018میں مکمل ہوجائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ بی آئی ایس پی نے نصیر آباد، سکھر، ہری پور اور بہاولپور میں ڈیسک رجسٹریشن کا کامیاب تجربہ کیا ہے جس کے زبردست نتائج حاصل ہوئے ہیں۔

وفاقی وزیر کو بی آئی ایس پی (مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم ) ٹیم کی جانب سے تیار کردہ ٹیکنالوجی پر مبنی ڈیٹا اکھٹا کرنے کے نظام کی مختلف خصوصیات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی ۔ بی آئی ایس پی کے پرنسپل ٹیکنالوجی ایڈوائزر احمد فاروق نے وفاقی وزیر کو آگاہ کیا کہ دنیا کی نمبر ون NSERکے اندرج کیلئے پیپر کے ذریعے انٹرویو کی بجائے کمپیوٹرائزڈ انٹرویو کو اپنایا گیا ہے۔

رجسٹریشن کی اپلیکیشن میں ان بلٹ چیکس اور کنٹرول موجود ہیں جو غلطیوں کی شناخت کرتے ہیں۔ بلیوٹوتھ پر مبنی شمار کنندگان اور سپروائزر کے مابین رابطہ ایک کوالٹی کنٹرول خصوصیت ہے جو غلطیوں سے پاک اندارج کو یقینی بنائے گی۔ آبادی کے مکمل سروے کو یقینی بنانے کیلئے، گوگل میپس کی مدد سے کمپیوٹرائزڈ فہرستوں کو بھی استعمال کیا جارہا ہے۔

سروے ٹیموں کی کارکردگی کی پرنظر رکھنے کیلئے انہیں ہیڈکوارٹر سے Visual Monitoring Coverage Assurance (VMCA) سسٹم کے ذریعے مانیٹر کیا جاتا ہے۔ سوالنامے میں دیہی/شہری تقسیم، زراعت آب و ہوا، مخنث، دائمی امراض، ذہنی معذوری، انصاف تک رسائی اور پیشہ ورانہ تربیت سے متعلق نئے سوالات میں اضافہ ڈیٹا کے معیار کو بہتر بنائے گا۔ پلانگ منسٹر نے سروے کی سرگرمیوں کی نگرانی کے ڈیش بورڈ کی تعریف کی اور کہا کہ ٹارگٹ انٹروینشن کیلئے ٹیکنالوجی کے ذریعے سینرجائزنگ ایک گیم چینجر ثابت ہوگی۔ شہزاد