فلپائنی صدر نے منڈانا جزیرے میں2ماہ کیلئے مارشل لا کے نفاذ کا اعلان کردیا

بدھ 24 مئی 2017 13:43

فلپائنی صدر نے منڈانا جزیرے میں2ماہ کیلئے مارشل لا کے نفاذ کا اعلان ..
منیلا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24 مئی2017ء) فلپائن کے صدر روڈریگو دوترتے نے فوج اور داعشسے منسلک جنگجوں کے درمیان تصادم کے بعد منڈانا جزیرے پر2ماہ کیلئے مارشل لا کے نفاذ کا اعلان کردیا ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق فلپائن کے صدر روڈریگو دوترتے نے فوج اور نام نہاد تنظیم دولت اسلامیہ سے منسلک جنگجوں کے درمیان تصادم کے بعد منڈانا جزیرے پر دو مہینوں کے لیے مارشل لا کے نفاذ کا اعلان کیا ہے ۔

حکام کے مطابق پرتشدد واقعات میں جنوبی جزیرے میں سکیورٹی فورسز کے تین افراد ہلاک ہو گئے۔خیال رہے کہ منڈانا میں کئی باغی مسلم گروپ برسر پیکار ہیں اور وہ زیادہ آٹونومی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔مسٹر دوتیرتے نے مارشل لا لگانے کا اعلان روس کے اپنے دورے کے دوران کیا اور انھیں یہ دورہ مختصر کرکے وطن واپس آنا پڑا۔

(جاری ہے)

مارشل لا کے تحت فوج کو قانون نافذ کرنے کے اختیارات مل جاتے ہیں اور وہ لوگوں کے بغیر کسی چارج کے طویل مدت تک حراست میں رکھ سکتے ہیں۔

اپنے روسی دورے میں صدر پوتن سے ملاقات کے دوران انھوں نے کہا کہ ان کے ملک کو دولت اسلامیہ اور دیگر جنگجوں سے لڑنے کے لیے مزید جدید اسلحوں کو ضرورت ہے۔فوج کا کہنا ہے کہ منڈانا جزیرے کا اہم شہر مراوی منگل کو اس وقت بھڑک اٹھا جب فوج نے ایک جنگجو تنظیم کے سربراہ کی تلاش شروع کی جس نے دولت اسلامیہ کے ساتھ وفاداری کا عہد کر رکھا ہے۔اس شہر کی آبادی تقریبا دو لاکھ افراد پر مشتمل ہے۔

وزیر دفاع ڈیلفن لورینزانا نے بتایا کہ تصادم میں شامل جنگجو موتے گروپ سے تعلق رکھتے تھے۔ مسٹر ڈیلفن نے مزید بتایا کہ جنگجوں نے ایک ہسپتال اور ایک جیل پر قبضہ کر رکھا تھا اور چرچ سمیت کئی عمارتوں کو نذر آتش کر دیا۔مراوی فلپائن کے دارالحکومت منیلا کے جنوب میں تقریبا 800 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔فلپائن کے آئین میں صدر کو بیرونی حملے یا بغاوت کو روکنے کے لیے صرف 60 دنوں کے لیے مارشل لا نافذ کرنے کا اختیار ہے جبکہ پارلیمان میں اسے 48 گھنٹوں میں ختم کر سکتی ہے جبکہ سپریم کورٹ اس کے قانونی جواز پر نظر ثانی کر سکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :