پبلک اکائونٹس کمیٹی کا وزارت پانی و بجلی کی طرف سے گردشی قرضوں، ترسیلاتی نقصانات اور لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے بریفنگ پر عدم اطمینان کا اظہار

عوام کیلئے بجلی کی قیمت میں اضافہ درست نہیں ،ْ لائن لاسز میں بھی کمی آئی ہے اس کے باوجود عوام پر بوجھ ڈالنے کا کوئی جواز نہیں تھا ،ْکمیٹی اراکین مو جودہ حکومت نے 480 ارب روپے کا گردشی قرضہ ادا کیا ،ْ دوبارہ 401 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے ،ْ وزارت پانی وبجلی صارفین کو 11 روپے 97 پیسے فی یونٹ دی جا رہی ہے ،ْ 2013ء سے اب تک 5 ہزار 447 میگاواٹ بجلی سسٹم میں داخل ہوئی ہے ،ْ مزید3111 میگاواٹ بجلی دسمبر 2017ء تک سسٹم میں آ جائے گی ،ْ حکام کی بریفنگ

بدھ 24 مئی 2017 17:16

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 مئی2017ء) پبلک اکائونٹس کمیٹی نے وزارت پانی و بجلی کی طرف سے گردشی قرضوں، ترسیلاتی نقصانات اور لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے بریفنگ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کیلئے بجلی کی قیمت میں اضافہ درست نہیں ،ْ لائن لاسز میں بھی کمی آئی ہے اس کے باوجود عوام پر بوجھ ڈالنے کا کوئی جواز نہیں تھا جبکہ وزارت پانی و بجلی کے حکام نے بتایاہے کہ مو جودہ حکومت نے 480 ارب روپے کا گردشی قرضہ ادا کیا ،ْ دوبارہ 401 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے ،ْ صارفین کو 11 روپے 97 پیسے فی یونٹ دی جا رہی ہے ،ْ 2013ء سے اب تک 5 ہزار 447 میگاواٹ بجلی سسٹم میں داخل ہوئی ہے ،ْ مزید3111 میگاواٹ بجلی دسمبر 2017ء تک سسٹم میں آ جائیگی۔

بدھ کو پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہائوس میں پی اے سی کے چیئرمین سید خورشید احمد شاہ کی زیر صدارت ہوا جس میں کمیٹی کے ارکان سمیت وزارت پانی و بجلی اور دیگر متعلقہ محکموں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

وزارت پانی و بجلی کی طرف سے بریفنگ میں بتایا گیا کہ ملک میں اس وقت گردشی قرضے 400 ارب روپے سے تجاوز کر چکے ہیں۔ آئی پی پیز کو بجلی کی پیداوار کی مد میں 237 ارب روپے، گیس کی مد میں 11 ارب روپے اور تیل کی مد میں 99 ارب روپے ادا کرنے ہیں ،ْ اس وقت بجلی کی پیداواری لاگت 8 روپے 52 پیسے فی یونٹ ہے۔

صارفین کو 11 روپے 97 پیسے فی یونٹ دی جا رہی ہے۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ ہائیڈل سے 4 روپے 11 پیسے، آئی پی پیز ہائیڈل سے 8 روپے 80 پیسے اور کوئلہ سے 11 روپے 65 پیسے فی یونٹ کے حساب سے بجلی پیدا کی جا رہی ہے جبکہ ڈیزل سے 16 روپے 19 پیسے، فرنس آئل سے 11 روپے 76 پیسے اور گیس سے 8 روپے 86 پیسے فی یونٹ کے حساب سے بجلی پیدا ہو رہی ہے۔ نیوکلیئر سے 5 روپے 36 پیسے، ہوا سے 17 روپے 34 پیسے، سولر سے 16 روپے 92 پیسے فی یونٹ پیدا ہو رہی ہے۔

نقصانات کی شرح 17.9 فیصد ہے جبکہ نیپرا کی جانب سے 15.3 فیصد نقصانات کی اجازت ہے۔ ترسیلی نقصانات کے باعث 4 سال میں 135 ارب 54 کروڑ روپے سے زائد نقصان ہو چکا ہے۔ موجودہ حکومت نے 480 ارب روپے کا گردشی قرضہ ادا کیا جو دوبارہ 401 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔ گردشی قرضے میں 135 ارب روپے کے ترسیلی نقصانات، 182 ارب روپے بلوں کی مد میں جبکہ 62.45 ارب روپے سبسڈی کی مد میں بقایا ہیں۔

گردشی قرضوں میں کے الیکٹرک کے 22 ارب روپے کے واجبات بھی شامل ہیں۔ کمیٹی کے رکن میاں عبدالمنان نے کہا کہ کے الیکٹرک معاہدے کے باوجود بجلی پیدا نہیں کر رہی۔ اس کے جواب میں وزارت پانی و بجلی کے حکام نے کہا کہ کے الیکٹرک کا شنگھائی الیکٹرک سے معاہدہ رکا ہوا ہے۔ پی اے سی کے ارکان نے کہا کہ کے الیکٹرک کراچی کے شہریوں کو نہ بجلی فراہم کر رہی ہے اور نہ ہی واجبات ادا کر رہی ہے، اربوں روپے ملک سے باہر منتقل کئے جا رہے ہیں۔

وزارت پانی و بجلی نے کہا کہ معاہدہ ختم ہونے کے باوجود کے الیکٹرک کو سپلائی دی جا رہی ہے۔ سبسڈی سمیت دیگر مدات میں حکومت سے 62 ارب روپے لئے ہیں، وزارت خزانہ کو واجبات کلیئر کرنے کا کہا ہے ،ْ پیسے مل گئے تو آئی پی پیز اور پی ایس او کے کافی حد تک واجبات ادا کر دیئے جائیں گے۔ سید نوید قمر نے کہا کہ 5 ہزار میگاواٹ اضافی بجلی شامل کرنے کے باوجود لوڈ شیڈنگ اتنی ہی ہے، یہ کہنا غلط ہے کہ طلب بڑھ گئی ہے۔

اگر اضافی بجلی آئی ہے تو صارفین تک کیوں نہیں پہنچ رہی۔ انہوں نے کہا کہ وہ طلب بڑھنے کے جواز کو نہیں مانتے۔ سردار عاشق حسین گوپانگ نے کہا کہ بجلی پیدا کرنے والے ذرائع کی طرف توجہ کیوں نہیں دی جا رہی۔ پی اے سی کے چیئرمین سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ لوگ خود ہی سولر انرجی کی طرف جانا چاہتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ کیا حکومت عوام کو اس معاملہ پر سبسڈی دے رہی ہے۔

جنید انوار چوہدری نے کہا کہ 2 سال قبل حکومت نے ریورس میٹرنگ کا منصوبہ شروع کیا تھا مگر لوگوں کو اس کی اجازت بھی نہیں دی جا رہی۔ بہت سے لوگ سولر سسٹم کے تحت بجلی پیدا کر کے بیچنا چاہتے ہیں، محکمے کی طرف سے حوصلہ افزائی نہیں کی جا رہی۔ اس کے جواب میں وزارت پانی و بجلی نے کہا کہ معاملہ ان کے نوٹس میں آ گیا ہے، اس کا جائزہ لیا جائے گا۔ میاں عبدالمنان نے کہا کہ کسی کی غلطی اور کسی کی چوری کا جرمانہ مجھے دینا پڑ رہا ہے ،ْ وزارت پانی و بجلی نے گردشی قرضوں کے حوالے سے کمیٹی کے استفسار پر واضح کیا کہ جب بھی سبسڈی بند ہوتی ہے، گردشی قرضے بڑھ جاتے ہیں۔

2013ء سے اب تک 5 ہزار 447 میگاواٹ بجلی سسٹم میں داخل ہوئی ہے۔ مزید3111 میگاواٹ بجلی دسمبر 2017ء تک سسٹم میں آ جائے گی۔ سید نوید قمر نے کہا کہ اگر پانچ ہزار میگا واٹ کا شارٹ فال ہے اور پانچ ہزار سے زیادہ اضافہ ہوا ہے تو لوڈ شیڈنگ وہیں کی وہیں کیوں ہی اگر آپ کے پاس اضافی بجلی آئی ہے تو صارفین کے پاس کیوں نہیں آ رہی۔ پی اے سی کے چیئرمین سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ لائن لاسز میں بے شک کمی آئی ہے، کارکردگی کو سراہتے ہیں، ہم 2 جمع 2 چار والے سیاستدان ہیں، ٹیکنیکلٹیز نہیں جانتے، لائن لاسز کم ہوئے ہیں، پٹرول آدھی قیمت پر آ گیا ہے تاہم بجلی پہلے کی نسبت مہنگی ہوئی ہے اور سرکلر ڈیٹ میں بھی کمی کیوں نہیں آئی۔

اس کے باوجود ہائیڈل پاور کا ٹیرف 2 روپے بڑھا دیا ہے۔ غازی بروتھا کی ایک سال کی ریکوری 135 ارب روپے ہے۔ غازی بروتھا ایک سال میں اتنا منافع دیتا ہے، دو روپے بڑھانے سے کتنا منافع ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وزارت کے حکام تسلی بخش جواب نہیں دے سکے۔

متعلقہ عنوان :