پینے کے صاف پانی تک رسائی ہر پاکستانی کا حق ہے‘واٹر سیکورٹی کے لئے بجٹ میں بھاری فنڈ مختص کیئے جائیں‘زیر زمین پانی پر انحصار خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے‘میاں زاہد حسین

بدھ 24 مئی 2017 18:29

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24 مئی2017ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینیئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پینے کے صاف پانی تک رسائی ہر پاکستانی کا حق ہے۔ حکومت اس سلسلے میں اقدامات کرے اور واٹر سیکورٹی کے لئے بجٹ میں بھاری فنڈ مختص کیئے جائیں۔

میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان میں پانی کی دستیابی تیزی سے کم ہو رہی ہے مگر پانی بچانے، اسکا غیر ذمہ دارانہ استعمال روکنے اور اس کے وسائل کو ترقی دینے کا عمل سست رفتاری کا شکار ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ملک میںکم از کم ڈیڑھ کروڑ سے زیادہ افراد پینے کے صاف پانی تک رسائی نہیں رکھتے اور گندہ پانی پینے پر مجبور ہیں۔

(جاری ہے)

اس صورتحال میں بعض اداروں نے پانی کو منافع کا ذریعے بنا لیا ہے تاہم صاف پانی سے محروم افرادکی بھاری اکثریت اسے خرید کر بیماریوں سے محفوظ رہنے کی سکت نہیں رکھتی۔ پانی کو کاروبار کا ذریعہ بنانے والی کمپنیوں کی سخت مانیٹرنگ کی ضرورت ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ملک میں پانی کی کمی کے سبب زیر زمین پانی پر انحصار خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے۔

شہری علاقوں میں زیر زمین پانی کا استعمال ساٹھ فیصد اور دیہی علاقوں میں ستر فیصد تک جا پہنچا ہے جس سے انکی سطح مسلسل گر رہی ہے اور اسے نکالنے کی لاگت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ دودھ والوں کی طرح اب پانی والے بھی ہر گلی میں دیکھے جا سکتے ہیںجو سرکاری اداروں کا پول کھولنے کیلئے کافی ہے۔ ملک کے ہر شہر میںپانی کی جعلی کمپنیاں کھلی ہوئی ہیں جو منافع کی خاطر عوام کو بھاری مالیت پر زہریلا پانی فروخت کر رہی ہیں جنھیں روکنے والا کوئی نہیں ہے۔

شہری علاقوں میں واٹر سپلائی کا نظام غیر فعال ہونے کی وجہ سے جس کی مرضی ہو اپنے گھر میںبورنگ کروا کر پانی نکالنا شروع کر دیتا ہے جس کیلئے ملک میں کوئی قانون موجود نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ بعض شہروں میں حکومت نے فلٹریشن پلانٹ لگا رکھے ہیں جنکی اکثریت خراب رہتی ہے۔ ملک بھر میں بڑے پیمانے پر واٹرفلٹریشن پلانٹس کی تنصیب ضروری ہے تاکہ عوام صاف پانی استعمال کرکے مہلک بیماریوں سے بچ سکیں۔

متعلقہ عنوان :