میڈیا سول سوسائٹی سمیت تمام فریقوں کی اجتماعی کوششوں سے بدعنوانی کی روک تھام کو یقینی بنایا جا سکتا ہے،پاکستان کو سارک اینٹی کرپشن فورم کا پہلا چیئرمین منتخب کیا جانانیب کی انسداد بدعنوانی کی کوششوں کی بدولت ہے

چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کاکراچی بیورو کی کارکردگی سے متعلق جائزہ اجلاس سے خطاب نیب کراچی نے 24 مئی 2017ء تک 2149 شکایات نمٹائی ہیں، 107 شکایات کی جانچ پڑتال کا فیصلہ کیا، 146 انکوائریوں اور 118 انوسٹی گیشنز کی منظوری ،احتساب عدالتوں میں بدعنوانی کے 52 ریفرنس دائر ، 45 ملزموں کو گرفتار کیا بدعنوان عناصر سے لوٹے گئے 206.069 ملین روپے قومی خزانہ میں جمع کرائے ، بریفنگ

بدھ 24 مئی 2017 22:28

میڈیا سول سوسائٹی سمیت تمام فریقوں کی اجتماعی کوششوں سے بدعنوانی کی ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24 مئی2017ء) قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین قمر زمان چوہدری نے کہا ہے کہ میڈیا سول سوسائٹی سمیت تمام فریقوں کی اجتماعی کوششوں سے بدعنوانی کی روک تھام کو یقینی بنایا جا سکتا ہے، پاکستان کو سارک اینٹی کرپشن فورم کا پہلا چیئرمین منتخب کیا گیا ہے، پاکستان نے نیب کی انسداد بدعنوانی کی کوششوں کی بدولت یہ کامیابی حاصل کی ہے۔

وہ ہفتہ کو کراچی بیورو کی کارکردگی سے متعلق جائزہ اجلاس سے خطاب کررہے تھے ۔ یہ اجلاس ان کی صدارت میں نیب کراچی بیورو میں ہوا۔ ڈائریکٹر جنرل نیب کراچی محمد الطاف بوانے نے چیئرمین نیب کو 2017ء کے دوران نیب کراچی بیورو کی کارکردگی اور بدعنوانی کی روک تھام کے حوالہ سے اقدامات پر بریفنگ دی۔

(جاری ہے)

بریفنگ کے دوران ڈائریکٹر جنرل نیب کراچی نے بتایا کہ نیب کراچی نے 24 مئی 2017ء تک 2149 شکایات نمٹائی ہیں، 107 شکایات کی جانچ پڑتال کا فیصلہ کیا، 146 انکوائریوں اور 118 انوسٹی گیشنز کی منظوری دی گئی۔

نیب کراچی نے اس عرصہ کے دوران احتساب عدالتوں میں بدعنوانی کے 52 ریفرنس دائر کئے ہیں، 45 ملزموں کو گرفتار کیا ہے جبکہ بدعنوان عناصر سے لوٹے گئے 206.069 ملین روپے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں جو نمایاں کامیابی ہے۔ چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے کہا کہ نیب بدعنوانی کی روک تھام کا اعلیٰ ادارہ ہے، اسے آگاہی، تدارک اور قانون پر عملدرآمد کے ذریعے بدعنوانی کی روک تھام کی ذمہ داری سونپی گئی ہے، نیب آرڈیننس 1999ء کے تحت کام کرتا ہے، فاٹا، گلگت بلتستان سمیت پورا ملک نیب کے دائرہ کار میں آتا ہے، نیب کا ہیڈ کوارٹر اسلام آباد میں ہے جبکہ 8 علاقائی بیوروز کراچی، لاہور، پشاور، کوئٹہ، سکھر، ملتان، گلگت بلتستان اور راولپنڈی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے ملک کے نوجوانوں میں بدعنوانی کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کیلئے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں اور مختصر عرصہ میں ملک بھر کی یونیورسٹیوں، کالجوں اور سکولوں میں 42 ہزار سے زائد کردار سازی کی انجمنیں قائم کی گئی ہیں، نیب 2017ء میں کردار سازی کی انجمنوں کی تعداد 50 ہزار تک بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ نوجوانوں کو بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ نیب راولپنڈی، اسلام آباد میں فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی گئی ہے جس میں ڈیجیٹل فرانزک، سوالیہ دستاویزات اور فنگر پرنٹ کے تجزیہ کی سہولت موجود ہے۔ نیب نے سارک کے رکن ممالک کے سیمینار کی اسلام آباد میں میزبانی کی جس میں سارک کے رکن ملکوں کے انسداد بدعنوانی کے اداروں کے سربراہوں نے شرکت کی اور سارک اینٹی کرپشن فورم کے قیام پر اتفاق کیا، پاکستان کو سارک اینٹی کرپشن فورم کا پہلا چیئرمین منتخب کیا گیا جو حکومت اور نیب کی نمایاں کامیابی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے بدعنوانی کی روک تھام کیلئے چین کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں، سی پیک کے تناظر میں اس سے دونوں ممالک کے درمیان اعتماد سازی میں اضافہ ہو گا۔ ملائیشیا کے ساتھ بھی اسی طرح کی مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیلئے بات چیت جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کیلئے ایس او پی وضع کیا ہے، شکایات کی جانچ پڑتال سے احتساب عدالتوں میں ریفرنس دائر کرنے تک، کیلئے 10 ماہ کا عرصہ مقرر کیا گیا ہے، نیب زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے پرعزم ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب کی انسداد بدعنوانی کی پالیسی 2017ء میں کامیاب رہی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ سول سوسائٹی، میڈیا، عوام اور متعلقہ فریقوں کے تعاون سے بدعنوانی کی روک تھام کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کراچی اہم علاقائی بیورو ہے جو نیب کی مجموعی کارکردگی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ چیئرمین نیب نے کراچی بیورو کے تمام افسران کو ہدایت کی کہ وہ مزید محنت سے اپنی شاندار کارکردگی کو مزید بہتر بنائیں اور بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے ایمانداری سے میرٹ پر اپنے فرائض سرانجام دیں۔ …(آ چ)