وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف کی زیر صدارت اہم اجلاس، وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ، خیبرپختونخوا اور پنجاب کے وزراء توانائی، تقسیم کار کمپنیوں،توانائی کے صوبائی محکموں اور این پی سی سی کے حکام کی شرکت،بجلی کی ترسیل اور تقسیم کے نظام کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا

بدھ 24 مئی 2017 23:31

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 مئی2017ء) وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف کی زیر صدارت اہم اجلاس ہوا۔جس میں وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ، خیبرپختونخوا اور پنجاب کے وزراء توانائی، وزارت پانی و بجلی، این ٹی ڈی سی، توانائی کے صوبائی محکموں، تقسیم کار کمپنیوں اور این پی سی سی کے حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں بجلی کی ترسیل اور تقسیم کے نظام کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

این ٹی ڈی سی کے منیجنگ ڈائریکٹر نے بتایا کہ رواں سال کے آخر اور اگلے سال کے شرو ع میں نئی بجلی سسٹم میں شامل کرنے کیلئے نئے منصوبے تکمیل کے مختلف مراحل میں ہیں۔ بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے حکام نے بھی بجلی کی تقسیم کے نظام کو بہتر بنانے کیلئے کئے جانے والے اقدامات سے آگاہ کیا۔

(جاری ہے)

اجلاس کو بتایا گیا کہ پیسکو، آئیسکو، گیپگو، لیسکو، میپکو اور میسکو میں بجلی کی تقسیم کے حوالے سے 99 فیصد رکاوٹیں دور کر دی گئی ہیں جبکہ سیپکو اور کیسکو میں کام جاری ہے جسے رواں سال کے آخر تک مکمل کر لیا جائے گا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سندھ اور پنجاب میں بے گاس کے پیداوار پلانٹ سے بجلی کی خریداری کا معاملہ فوری طور پر سنٹرل پاور پرچیز ایجنسی زیر غور لائے گی۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ چترال، کوہستان اور دیگر علاقوں کے بجلی گھروں کو ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک سے منسلک کیا جائے گا اور سیپکو اور حسیکو حکومت سندھ کی سرکاری تنصیبات پر اے ایم آر میٹر بھی لگا سکتی ہیں۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ چکدرہ اور مانسہرہ گرڈ سٹیشن پر کام کی رفتار تیز کی جائے گی تاکہ علاقے میں وولٹیج اور دیگر مسائل حل کئے جا سکیں۔ بعد ازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے کہا کہ کراچی میں بجلی سپلائی کر رہے ہیں، 7، 8 بڑے ٹاور آندھی کی وجہ سے گرے، کوئی صوبہ خود ٹرانسمیشن لائن بچھانا چاہتا ہے تو اس کی اجازت ہے، سندھ حکومت نے نوری آباد سے کراچی تک ٹرانسمیشن لائن بچھائی ہے۔ اس موقع پر وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ 450 میگاواٹ اضافی بجلی سندھ حکومت خریدے گی، جو پلان ترتیب دیا جا رہا ہے وہ درست ہے۔