مسلمان دنیا سے مضبوط تعلقات استوار کرنا پڑیں گے،رکن امریکی کانگریس

امید ہے ٹرمپ مسلمان سکالرز، مفکروں اور سیاست دانوں کے ساتھ گفت و شنید کریں گے،انٹرویو

جمعرات 25 مئی 2017 14:06

مسلمان دنیا سے مضبوط تعلقات استوار کرنا پڑیں گے،رکن امریکی کانگریس
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 مئی2017ء) امریکی ایوان نمائندگان کے رٴْکن، آندرے کارسن نے کہا ہے کہ شدت پسندی سے ساری مہذب دنیا کو خطرہ ہے۔ بقول اٴْن کے، ’’اِس ضمن میں یہ بات سمجھنا ضروری ہے کہ داعش، القائدہ اور دوسری شدت پسند تنظیمیں، جو خود کو مسلمان کہتی ہیں، ناصرف عالمی برادری بلکہ خاص طور سے مسلمانوں کے لیے بہت بڑا خطرہ ہیں۔

امریکی ٹی وی کو نٹرویو میں، انھوں نے اِس توقع کا اظہار کیا کہ صدر ٹرمپ مسلمان سکالرز، مفکروں اور سیاست دانوں کے ساتھ گفت و شنید کریں گے اور ان کے ساتھ مل کر چلیں گے، تاکہ امریکہ کو عظیم ملک بنایا جائے، جس پر صدر ٹرمپ خود زور دیتے ہیں۔اٴْنھوں نے کہا کہ ’’سعودی عرب ایک اہم حلیف ملک ہے۔ امریکہ اور دنیا بھر کو محفوظ بنانے کے مقصد کی کامیابی کے لیے ہمیں مسلمان دنیا کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینا ہوگا‘‘۔

(جاری ہے)

ساتھ ہی، اٴْنھوں نے کہا کہ ایران کو تنہا کر دینا اس مقصد کو پانے میں معاون ثابت نہیں ہوگا۔انھوں نے کہا کہ سوچ کا یہ انداز نقصان دہ ہے۔ میں ایران کا ناقد ہوں۔ لیکن ایرانی لوگوں سے مجھے رغبت ہے‘‘۔آندرے کارسن نے کہا کہ ’’ایران بھی خطے کا ایک اہم ملک ہے۔ میرے خیال سے ایران سے تعلقات کو ہر سطح پر بڑھانا چاہیئے، تاکہ اسے جوہری طاقت بننے سے روکا جا سکے، جیسا کہ صدر اوباما کی انتظامیہ کیا کرتی تھی۔

اٴْنھوں نے کہا کہ کوشش یہ ہونی چاہیئے کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان مخاصمت میں کمی لانے میں مدد کی جائے۔آندرے کارسن کا کہنا تھا کہ امریکی مسلمان ایف بی آئی ، سی آئی اے اور محکمہ خارجہ جیسے اہم اداروں میں کام کرتے ہیں، جو امریکہ کو محفوظ بنانے کا کام بجا لاتے ہیں۔اپنی انتخابی مہم کے دوران، ڈونالڈ ٹرمپ کے اسلام مخالف بیانات کے بارے میں ایک سوال پر، اٴْنھوں نے کہا کہ تلخ بیانات دل آزاری کا موجب بنتے ہیں؛ اسی طرح، سخت مؤقف اختیار کرنے سے مثبت نتائج برآمد نہیں ہوتے۔

متعلقہ عنوان :