ملک میں لفظ سیاست گالی کہلائے بدقسمتی کی بات ہے، خورشید شاہ

جمعرات 25 مئی 2017 15:01

ملک میں لفظ سیاست گالی کہلائے بدقسمتی کی بات ہے، خورشید شاہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 مئی2017ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ملک میں لفظ سیاست گالی کہلائے بدقسمتی کی بات ہے، موجودہ دور میں برداشت کا مادہ ختم ہوتا جارہا ہے، آج مسجد ، مندر اور چرچ کو بھی نہیں دیکھا جاتا ، آج ایک الگ ہی سوچ ہے، ہم سب کو مل کر چھینی ہوئی سوچ کو واپس لانا ہے، ،ہمیں عدم برداشت کی وجوہات کو تلاش کرناہوگا، برداشت کی پالیسی سیاسی نظام کے ہونے سے ہوتی ہے،پاکستان میں ایک طویل عرصہ آمریت کی نذر ہوا،سیاست دانوں کو منصوبہ بندی کے تحت تقسیم کیا گیا،ہمیں کسی طریقے سے بھی سیاسی نظام کو اصل روح کے مطابق قائم رکھنا ہے،عدم برداشت کے روئیے سے باہر آنے کیلئے ذات پات کے نظام سے نکلنا ہوگا، میڈیا ریاست کا چوتھا ستون ہے برداشت کے حوالے سے اسے کردار ادا کرنا چاہیے۔

(جاری ہے)

وہ جمعرات کو یہاں معاشرے میں برداشت کے کلچر اور پرانی روایات کی بحالی کیلئے قومی مباحثے سے خطاب کر رہے تھے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ ماضی میں جانور کابھی خیال رکھا جاتا تھا ،اب ایسی سوچ کیوں نہیں اب ذات پات کی سوچ کو فوقیت حاصل ہوگئی ہے،ہم سب کو مل کر چھینی ہوئی سوچ کو واپس لانا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم ڈکٹیٹر شپ کو سہتے رہے، ضیاالحق کا بھی دور دیکھا، اٴْس دور میں ایک خاص طبقے کو اہمیت دی جانے لگی، ایک منفی سوچ کے مطابق پنجابی، سندھی، مہاجر، بلوچ اور پٹھان کو تقسیم کردیا گیا، لیکن ہم آج ذات برادری میں خطرناک حد تک آگے بڑھ چکے ہیں، ہمارے ملک میں برادری سسٹم کی بنا پر ووٹ دیئے جانے لگے ہیں،فوقیت سے نکل کر ذات پات میں داخل ہونا تقسیم کی جانب پہلا قدم ہے ، موجودہ دور میں برداشت کا مادہ ہوتا جارہا ہے، آج مسجد ، مندر اور چرچ کو بھی نہیں دیکھا جاتا ، آج ایک الگ ہی سوچ ہے۔

انہوں نے کہا ہمیں عدم برداشت کی وجوہات کی تلاش کرناہوگا۔عدم برداشت کے روئیے سے باہر آنے کیلئے ذات پات کے نظام سے نکلنا ہوگا۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہمیں عدم برداشت کے رویے سے نکلنے کے لیے ذات پات کے نظام سے باہر آنا ہوگا اور میڈیا کو بھی چاہئے کہ وہ عوام میں قوت برداشت بڑھانے کیلئے اپنی ذمہ داریاں نبھائے اور اس سوچ کو پیدا کریں جو ہم سے جدا ہوچکی ہے تاکہ ہم اپنی ثقافت سے جڑے رہیں اور واپس اسی دور میں چلے جائیں جس میں پیار و محبت ہمارا خاصہ تھا،میڈیا ریاست کا چوتھا ستون ہے ،برداشت کے حوالے سے اسے کردار ادا کرنا چاہتے۔

خورشید شاہ نے کہا بیانیہ اور دلائل مضبوط ہوں تو دوسرے توجہ سے سنتے ہیں، ملک میں لفظ سیاست گالی کہلائے بدقسمتی کی بات ہے، برداشت کی پالیسی سیاسی نظام کے ہونے سے ہوتی ہے،پاکستان میں ایک طویل عرصہ آمریت کی نذر ہوا، سیاست دانوں کو منصوبہ بندی کے تحت تقسیم کیا گیا،ہمیں کسی طریقے سے بھی سیاسی نظام کو اصل روح کے مطابق قائم رکھنا ہے۔