سعودی عرب کی قیادت میں اسلامی ملکوں کے فوجی اتحاد میں شمولیت کا حتمی فیصلہ ٹی او آرز بننے کے بعد ہی کیا جائے گا، وقت کی کمی کے باعث 30 ممالک کے رہنما امریکہ اسلامی اجلاس سے خطاب نہیں کرسکے، اقوام متحدہ کے ملٹری آبزرور گروپ نے کنٹرول لائن پر بھارت کی جانب سے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیوں کی تصدیق کی ہے،گزشتہ دنوں جب گروپ کے حکام نے کشمیر میں کنٹرول لائن کا دورہ کیا تو ان پر سرحد پار سے فائرنگ کی گئی جو کہ افسوسناک ہے، بھارت کے کل بھوشن یادیو اور عالمی عدالت انصاف کے حوالے سے دعوے غلط ہیں، بھارت مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے مظالم سے عالمی برادری کی نظریں ہٹانے کے لیے ایل او سی پر تناؤ میں اضافہ کر رہا ہے، پاک افغان سرحد پر مشترکہ سروے مکمل کرلیا گیا ہے جب کہ دونوں ممالک کے حکام کی فلیگ میٹنگ جاری ہے، میٹنگ کے بعد ہی باب دوستی کھولنے کا فیصلہ کیاجائیگا

دفتر خارجہ کے ترجمان محمدنفیس زکریا کی ہفتہ وار بریفنگ

جمعرات 25 مئی 2017 16:24

سعودی عرب کی قیادت میں اسلامی ملکوں کے فوجی اتحاد میں شمولیت کا حتمی ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 مئی2017ء) دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی قیادت میں اسلامی ملکوں کے فوجی اتحاد میں شمولیت کا حتمی فیصلہ ٹی او آرز بننے کے بعد ہی کیا جائے گا، بھارت کے کل بھوشن یادیو اور عالمی عدالت انصاف کے حوالے سے دعوے غلط ہیں، بھارت مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے مظالم سے عالمی برادری کی نظریں ہٹانے کے لیے ایل او سی پر تناؤ میں اضافہ کر رہا ہے، پاک افغان سرحد پر مشترکہ سروے مکمل کرلیا گیا ہے جب کہ دونوں ممالک کے حکام کی فلیگ میٹنگ جاری ہے، میٹنگ کے بعد ہی باب دوستی کھولنے کا فیصلہ کیاجائیگا۔

وقت کی کمی کے باعث 30 ممالک کے رہنما امریکہ اسلامی اجلاس سے خطاب نہیں کرسکے۔ جمعرات کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں دفتر خارجہ کے ترجمان محمدنفیس زکریا نے کہا کہ اسلامی ملکوں کے فوجی اتحاد میں ہماری پوزیشن واضح ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سعودی قیادت میں اسلامی ملکوں کے فوجی اتحاد میں شمیولیت کا حتمی فیصلہ ٹی او آرز بننے کے بعد کیا جائیگا، مجوزہ اتحاد کی حمایت کرنے کے باوجود یہ بات واضح کی گئی تھی کہ اتحاد میں باضابطہ شمولیت کا فیصلہ اتحاد کے ٹی او آرز بننے کے بعد کیاجائے گا، اس حوالے سے وزیر دفاع کا ایک پالیسی بیان بھی موجود ہے۔

پاکستان کا یہ اصولی موقف ہے کہ وہ دنیا بھر میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کی جانے والی کوششوں کی حمایت کرتا ہے ، اپنے اسی اصولی موقف کی بنیاد پر جب سعودی عرب نے اعلان کیا کہ وہ خطہ میںدہشت کے خاتمے کے لیے اجتماعتی کوششوں کا آغازکر رہا ہے، پاکستان نے اس کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ سعودی عرب کی ان کوششوں کو کامیاب بنانے کے لیے ہر ممکن تعاون کرے گا۔

سربراہ اجلاس میں وزیر اعظم کے تقریر نہ کرنے کے حوالے سے دفترخارجہ کے ترجمان نے کہا کہ کانفرنس میں تاخیر کے باعث بہت سے ممالک کے سربراہان وہاں تقریر نہیں کر سکے ہیں جس پر سعودی شاہ سلمان نے ذاتی طور پر ان ممالک سے باضابطہ معذرت کی ہے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ امریکی صدر نے اپنی تقریر کے دوسرے پیرا میں اسلامی ممالک اور عرب ممالک کی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ان کی خدمات کا ذکر کیا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ امریکہ سمیت تمام دنیا نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی جانی و مالی قربانیوں کا اعتراف کیا ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے ملٹری آبزرور گروپ نے کنٹرول لائن پر بھارت کی جانب سے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیوں کی تصدیق کی ہے،گزشتہ دنوں جب گروپ کے حکام نے کشمیر میں کنٹرول لائن کا دورہ کیا تو ان پر سرحد پار سے فائرنگ کی گئی جو کہ افسوسناک ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے مظالم سے عالمی برادری کی نظریں ہٹانے کے لیے ایل او سی پر تناؤ میں اضافہ کر رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں عوام کی آزادی کی تحریک کو بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا سامنا ہے، بھارت کشمیریوں کی تحریک آزادی کو بدنام کرنے کیلئے دہشت گردی کے الزامات لگا رہا ہے، امریکہ سمیت عالمی برادری کو کنٹرول لائن پر پاک بھارت تناؤ پرتشویش ہے۔بھارتی فوج کا معصوم کشمیریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنا بزدلانہ اور قابل مذمت عمل ہے،بھارتی افواج مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی میں ملوث ہیں، مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کو مذہبی فرائض سرانجام دینے میں مشکلات کا سامنا ہے،عالمی برادری بھارتی اقدامات کا نوٹس لے۔

مسئلہ کشمیر گزشتہ 70 برس سے اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر ہے، پاکستان کا موقف ہے کہ اسئلہکشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت ہے۔دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ کل بھوشن یادیو کے اعترافی بیان سے بھارت کے پاکستان میں مداخلت، تخریب کاری اور بھارت کی دہشت گردوں کو مالی امداد کے ثبوت ملتے ہیں۔ چمن سرحد کی بندش سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ ہمارا افغانستان کے ساتھ ایک باقاعدہ مشاورت کا نظام موجود ہے، اس مشاورتی میکنزم کے تحت ہم افغان حکومت سے رابطہ میں ہیں۔

مشاورت مکمل ہونے کے بعد سرحد کھولنے کا فیصلہ کیا جائیگا۔ ترجمان نے کہا کہ کرنل (ر) حبیب کے معاملے پر نیپالی حکومت سے رابطے میں ہیں اسکے علاوہ اس معاملے پر بھارتی ہائی کمیشن سے بھی معاونت کے لیے رابطہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف نے بھارت کی درخواست کے قابل سماعت ہونے کا فیصلہ ہونے تک کلبھوش کو سزا نہ دینے کا کہا ہے۔ بھارت کے کل بھوشن یادیو اور عالمی عدالت انصاف کے حوالے سے دعوے غلط ہیں۔