امن کے قیام کیلئے برداشت کی فضاء پیدا کرنے کی ضرورت ہے ، راجہ ظفر الحق

ایسا ماحول پیدا کیا جائے جس سے نوجوان نسل میں خود اعتمادی پیدا ہو، معاشرے میں دیر پا امن اور ترقی کو یقینی بنایا جاسکے پاکستان نے خطے میں امن و امان کے قیام اور ترقی کیلئے بڑی قربانیاں دی ہیں،افغانستان میں امن نہ ہونے تک پاکستان میں امن قائم نہیں ہو سکتا،سیمینار سے خطاب

جمعرات 25 مئی 2017 19:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 مئی2017ء) سینیٹ میں قائد ایوان راجہ محمد ظفرالحق نے کہاہے کہ امن کے قیام کیلئے برداشت کی فضاء پیدا کرنے کی ضرورت ہے ۔ اور ایسا ماحول پیدا کیا جائے جس سے ہماری نوجوان نسل میں خود اعتمادی پیدا ہو ۔ اور معاشرے میں دیر پا امن اور ترقی کو یقینی بنایا جاسکے ۔ پاکستان نے خطے میں امن و امان کے قیام اور ترقی کیلئے بڑی قربانیاں دی ہیں سینیٹر راجہ محمدظفرالحق نے ان خیالات کا اظہار پاکستان کا ادارے برائے امن مطالعات کے زیر اہتمام منعقدہ قومی پالیسی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

راجہ محمد ظفرالحق نے کہا کہ ہم پاکستان کو ایک جزیزے کے طورپر سامنے رکھ کر اصلاح نہیں کر سکتے بلکہ علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر رونما ہونے والے واقعات کا اندرونی امن پر گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے اپنے دورہ افغانستان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حال ہی میں پارلیمانی وفد نے افغانستان کا دورہ کیا ۔ افغانستان کی سیاسی قیادت نے پاکستان کے پارلیمانی وفد کا والہانہ استقبال کیا ۔

اور اعلیٰ سطح کی قیادت نے پاکستان اور افغانستا ن کو برادر ملک قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں امن اس وقت نہیں آ سکتا جب تک افغانستان میں امن کا قیام عمل میں نہیں لایا جا تا ۔ راجہ ظفرالحق نے کہا کہ اس نوعیت کے پالیسی سیمینار کا انعقاد انتہائی مفیدہے ۔ تاہم اس سلسلے میں ملکی سطح پر شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے ۔ اور ہم سب کو ملکر اس سلسلے میں کام کرنا ہوگا ۔

اور ضروری ہے کہ ہم اتفاق اور یکجہتی کے ساتھ معاملات کو آگے لے کر بڑھیں ۔ سیمینار سے بڑی تعداد میں سکالرز ، سینئر صحافیوں ، سول سوسائٹی کے نمائندوں ، اراکین پارلیمنٹ اور ماہرین نے خطاب کیا ۔ انہوں نے اس پالیسی سیمینار کو انتہائی اہم قرار دیا اور اس اُمید کا اظہار کیا کہ ماہرین مل بیٹھ کر تمام حالات کا جائزہ لیتے ہوئے ایسی سفارشات مرتب کریں گے جنکی بدولت معاشرے پر مثبت اثرات مرتب ہونگے اور نہ صرف ملکی سطح پر بلکہ علاقائی سطح پر بھی امن کو فروغ دینے میں مدد ملے گی ۔