مالی خسارہ ، ادائیگیوں کا توازن ، انتہائی کمزور برآمدات ،کم بچت اور انتہائی نچلی سطح کی سرمایہ کاری ملک میں معاشی کار کردگی پر اثر انداز ہوئی ہے ،آئی پی آر

حکومت اپنی معاشی حالت بہتر بنانے کیلئے ان چیزوں پر توجہ دے ، ورنہ مسلسل ہر سال معاشی اہداف حاصل نہیں ہو سکیں گے حکومت ہرسال معاشی اہداف حاصل کرنے میں ناکام ہوتی ہے لیکن اس سے کوئی سبق نہیں سیکھ پا رہی ،تھنک ٹینک رپورٹ

جمعرات 25 مئی 2017 21:39

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 مئی2017ء) تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز نے اکنامک سروے پر حقائق نامہ جاری کیا ہے جس کے مطابق بہت زیادہ مالی خسارہ ، ادائیگیوں کا توازن ، انتہائی کمزور برآمدات ،کم بچت اور انتہائی نچلی سطح کی سرمایہ کاری ملک میں معاشی کار کردگی پر اثر انداز ہوئی ہے لہذا حکومت کو اپنی معاشی حالت بہتر بنانے کیلئے ان چیزوں پر توجہ دیناہو گی ، ورنہ مسلسل ہر سال معاشی اہداف حاصل نہیں ہو سکیں گے ۔

حکومت ہرسال معاشی اہداف حاصل کرنے میں ناکام ہوتی ہے لیکن اس سے کوئی سبق نہیں سیکھ پا رہی ،آئی پی آر کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اگرچہ جی ڈی پی گروتھ میںبہتری آئی ہے لیکن اس میں خوش ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اصل ضرورت اس چیز کی ہے کہ ہم اپنی بنیادی معاشی ڈھانچے میں تبدلی نہیں کر پا رہے لہذا حکومت کا یہ دعوی بے بنیادہے کہ معیشت کا از سر نو ارتقاء ہوا ہے ۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسلسل مالی خسارہ اس چیز کی نشاندہی کرتا ہے کہ ملک کی معیشت انتہائی نازک ستونوں پر کھڑی ہے ۔آئی پی آر نے سوال کیا ہے کہ حکومت جی ڈی پی گروتھ کو 5.7فیصد تک کیوں نہیں لے کر گئی ملک کے اندر صنعت اور زراعت کا 1. 7 فیصد ہے جبکہ سروسز نے 3.5فیصد حصہ ڈالا ہے جبکہ اس دفعہ زرعی ترقی میں اضافہ اس لیے دیکھائی دے رہا کیونکہ یہ اضافہ پچھلے سال زرعی ترقی کی کمزور بنیاد پر دیا گیا ہے ۔

آئی پی آر کی رپورٹ میں مزید کہاگیا ہے کہ پچھلے نو ماہ میں مالی خسارہ پہلے ہی اپنے ٹارگٹ سے دورکھڑا تھا ۔ٓآئی پی آر کی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ملک کے اندر بڑے مالی خسارے کی کافی وجوہات ہیں جس میں کم محصولات ، زیادہ خرچے اور صوبوں کی طرف سے پچیدگیاں شامل ہیں ۔اس کے علاوہ انرجی کی کم قیمتیں ، مارک اپ کا کم ریٹ ،کولیشن سپورٹ فنڈ میں کمی وغیرہ کی وجہ سے اس بار ٹیکس کی وصولیاں پانچ سو ارب کم رہ سکتی ہیں ۔

ملک کے اندر بچت اور سرمایہ کاری اپنے اہداف سے دور کھڑے ہیں لہذا معاشی ترقی کیلئے حکومت کو چاہیے کہ اس طرف توجہ دے ۔ بجلی کی سپلائی اور عوام کو دوسری سہولیات میں تعطل ایک اور بہت بڑا مسئلہ ہے حکومت کو اس طرف بھی توجہ دینا ہو گی ۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ طویل مدتی معاشی ترقی کیلئے چین سے آنے والی سرمایہ کاری سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائے اگرچہ یہ سرمایہ کاری صرف ایک دفعہ معیشت کو اٹھا سکتی ہے لہذا ہمیں چاہیے کہ مستقل طور پر اپنی معیشت کیلئے بنیادی اصلاحات کریں جس کے لیے ضروری ہے بچت اورسرمایہ کاری بڑھائی جائے ، ریسرچ اور ڈویلمپنٹ پر دھیان دیا جائے نیز برآمدات بھی بڑھاناہونگی ۔

آئی پی آر نے اکنامک سروے میں معاشی کمزوریوں کی نشاندہی کرتے ہوئے تجویز دی ہے کہ جب تک پاورسیکٹر ،بڑے پیمانے پر صنعت کاری ،ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری ،برآمدات میں اضافہ اور انفراسٹیکچر پر توجہ نہیں دی جاتی اور ان میں بہتری نہیں لائی جاتی تو معاشی اشارے عارضی ثابت ہو نگے اور آئندہ سال بھی حکومت اپنے اہداف حاصل نہیں کر پائیگی ۔شہزاد

متعلقہ عنوان :