اسد کھرل کرپشن میں ملوث ہے تو گرفتار کیا جائے، اسے کوئی نہیں بچانے آئے گا، وزیر داخلہ سندھ

آئی جی سندھ میرے ماتحت ہیں جب چاہے انہیں بلالوں گا، امن وامان کی صورت حال موجودہ آئی جی سندھ کے آنے سے پہلے بھی بہتر تھی ہر حکومت کا اختیار ہوتا ہے کہ کس افسر کے ساتھ چل سکتی ہے یا نہیں۔ سندھ پولیس نہ تو سہیل انور سیال کی محتاج ہے اور نہ ہی آئی جی سندھ کی 20 ویں گریڈ کے ایک افسر کے لئے صبح سے وضاحتیں دیتا پھررہا ہوں، میرے پاس اور بھی 30 افسران 20 ویں گریڈ کے ہیں کراچی آپریشن کا کریڈٹ نواز شریف کی حکومت کو نہیں جاتا، یہ آپریشن پاک فوج، ڈی جی رینجرز اور آصف علی زرداری سندھ نے شروع کرایا رمضان المبارک میں شہریوں کو فول پروف سیکورٹی دیں گے تاکہ وہ عبادات سکون سے کرسکیں، پریس کانفرنس سے خطاب

جمعرات 25 مئی 2017 22:40

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 مئی2017ء) سندھ کے وزیر داخلہ سہیل انور سیال نے کہا ہے کہ اسد کھرل کرپشن میں ملوث ہے تو گرفتار کیا جائے، اسے کوئی نہیں بچانے آئے گا، آئی جی سندھ میرے ماتحت ہیں جب چاہے انہیں بلالوں گا، امن وامان کی صورت حال موجودہ آئی جی سندھ کے آنے سے پہلے بھی بہتر تھی، ہر حکومت کا اختیار ہوتا ہے کہ کس افسر کے ساتھ چل سکتی ہے یا نہیں۔

سندھ پولیس نہ تو سہیل انور سیال کی محتاج ہے اور نہ ہی آئی جی سندھ کی۔ 20 ویں گریڈ کے ایک افسر کے لئے صبح سے وضاحتیں دیتا پھررہا ہوں، میرے پاس اور بھی 30 افسران 20 ویں گریڈ کے ہیں، کراچی آپریشن کا کریڈٹ نواز شریف کی حکومت کو نہیں جاتا، یہ آپریشن پاک فوج، ڈی جی رینجرز اور آصف علی زرداری سندھ نے شروع کرایا، رمضان المبارک میں شہریوں کو فول پروف سیکورٹی دیں گے تاکہ وہ عبادات سکون سے کرسکیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو کراچی پولیس آفس نزد صدر تھانہ میں امن وامان سے متعلق اجلاس اور بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ قبل ازیں کراچی پولیس آفس میں ایڈیشنل آئی جی کراچی مشتاق مہر نے امن وامان کی مجموعی صورتحال پربریفنگ دی۔ اجلاس میں ایڈیشنل آئی جی سمیت زونل ڈی آئی جیزاورایس ایس پیز نے شرکت کی۔ اجلاس کے بعد منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال نے کہا کہ اسد کھرل کرپشن میں ملوث ہے تو گرفتار کیاجائے ۔

اسے کوئی بچانے نہیں آئے گا۔اسد کھرل کرمنل ہے تو میرا اس سے کوئی واسطہ نہیں۔اسد کھرل آج بھی لاڑکانہ میں کھلے عام گھوم رہا ہے۔سندھ کا وزیر داخلہ ہوں ،جہاں تک حدود ہے کیمپ آفس میں بیٹھوں گا۔انہوں نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب، کراچی آپریشن اور آپریشن رد الفساد پاک فوج، عسکری قیادت اور وزیراعلیٰ سندھ نے شروع کرایا۔ کراچی آپریشن کا کریڈٹ نواز شریف کی حکومت کو نہیں جاتا۔

کراچی آپریشن آصف زرداری ،بلاول بھٹو زرداری اور فوج نے شروع کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ اس آئی جی پر کئی تماشے چلے، افسران لگتے رہتے ہیں ہٹتے رہتے ہیں۔آئی جی کے ہٹنے یا نہ ہٹنے سے انورمجید کا کوئی تعلق نہیں ۔ہر حکومت کا اختیار ہے کہ کسی افسر کیساتھ چل سکتی ہے یا نہیں ۔سندھ میں آئی جی کا ہٹنا یا نہ ہٹنا عدالتی معاملہ ہے۔ اے ڈی خواجہ کے آنے سے پہلے بھی امن و امان بہتر تھا اور آج بھی بہتر ہے۔

سندھ پولیس نہ سہیل انور سیال نہ آئی جی کی محتاج ہے ۔سندھ پولیس خود ایک ادارہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں ایک 20 گریڈ کے افسر کیلئے صبح سے وضاحت دیتا پھر رہا ہوں۔میرے پاس20گریڈ کے اور 30افسران بھی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اے ڈی خواجہ کے آنے سے پہلے ایپکس میں کہا تھا ملازمتیں میرٹ پر ہوں گی۔ وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال نے کہا کہ آئی جی سندھ میرے ماتحت ہیں جب چاہے انہیں بلالوں گا۔

20 یا 21 گریڈ کا مسئلہ نہیں، ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں۔ آئی جی سندھ کو باہر جانا تھا تو انہوں نے اجازت سیکرٹری داخلہ سے لی۔صوبائی وزیر داخلہ نے کہا کہ پولیس ، رینجرز اور سندھ حکومت مل کر کام کررہی ہے، سندھ حکومت امن و امن برقرار رکھنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گی اور ضرب عضب کی طرح رد الفساد کو بھی کامیاب کریں گے۔ بلاول بھٹو اور پارٹی قیادت نے واضح کہہ دیاہے کہ بھرتیاں میرٹ پر ہوں گی، ایپکس کمیٹی اجلاس میں بھی واضح طور پر کہہ دیا تھا کہ بھرتیاں میرٹ پر ہوں گی۔

اب میں 20 گریڈ کے افسران کی وضاحت نہیں دے سکتا۔انہوں نے کہا کہ سندھ پولیس خود ایک ادارہ ہے ۔ہم قانون اور عدالت کا احترام کر تے ہیں ۔ سہیل انور سیال نے کہا کہ میں نے ہدایت دی ہے کہ پولیس افسران گھر پر نہیں سڑکوں پر چاہئیں۔ لاڑکانہ میں اس لیے بیٹھا کہ اداروں میں غلط فہمی زیادہ نہ بڑھ جائے ۔ سینٹرل پولیس آفس کا دروازہ کھلا رہے گا تاکہ شہری پولیس کے خلاف شکایت کرسکیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں امن و امان کے لئے ہر ممکن وسائل استعمال کیے جائیں گے۔ مانتاہوں کراچی میں اسٹریٹ کرائم کا ایشو ہے۔ رمضان المبارک میں شہریوں کی سیکورٹی کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ سعید آباد پولیس ٹریننگ سینٹرسے بھی رمضان میں سیکیورٹی کے لئے نفری لیں گے۔سیکیورٹی کا مقصد رمضان میں شہریوں ، خواتین کی اطمینان سے شاپنگ یقینی بناناہے۔

15 رمضان کے بعد کراچی میں سیکیورٹی کے لئے مزید پولیس اہل کارہوں گے۔رمضان میں ڈی ایس پی عہدے تک کے پولیس افسر سڑکوں پر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی جان ومال کے تحفظ میں کسی قسم کی غفلت اور کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ پولیس افسران اوراہلکارعوام کے جان ومال کے تحفظ کے لیے کام کریں۔ رمضان میں شاپنگ سینٹرز پر سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے جائیں۔رمضان المبارک میں مساجد،امام بارگاہوںاور تراویح کے مقامات پر خصوصی حفاظتی انتظامات کئے جائیں گے۔