دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لئے قومی بیانیہ ناگزیر ہے ‘ مریم اورنگزیب

ثقافت پر مبنی بیانیے کے فروغ پر کام ہو رہا ہے‘ اسلامی تعلیمات میں بھی صبر اور معاف کرنے کا درس دیا گیا ہے ‘برداشت کی روایت کو بڑھانا سب کی انفرادی ذمہ داری ہے، دہشتگردی کا خاتمہ صرف جنگ سے نہیں ،ْ ایک مخصوص سوچ کے خاتمے سے ممکن ہے، آپریشن ردالفساد اور کراچی آپریشن منفی سوچ کے خلاف ہو رہا ہے ،ْوزیر مملکت کا خطاب

جمعرات 25 مئی 2017 22:40

دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لئے قومی بیانیہ ناگزیر ہے ‘ مریم ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 مئی2017ء) وزیر مملکت برائے اطلاعات‘نشریات و قومی ورثہ مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لئے قومی بیانیہ ناگزیر ہے ‘ ثقافت پر مبنی بیانیے کے فروغ پر کام ہو رہا ہے‘ اسلامی تعلیمات میں بھی صبر اور معاف کرنے کا درس دیا گیا ہے ‘برداشت کی روایت کو بڑھانا سب کی انفرادی ذمہ داری ہے، دہشتگردی کا خاتمہ صرف جنگ سے نہیں ،ْ ایک مخصوص سوچ کے خاتمے سے ممکن ہے، آپریشن ردالفساد اور کراچی آپریشن منفی سوچ کے خلاف ہو رہا ہے۔

وہ جمعرات کو لوک ورثہ میں قومی ادارہ برائے کلچرل سٹڈیز کے زیراہتمام معاشرے میں برداشت کے کلچر اور پرانی روایات کی بحالی کیلئے مباحثہ سے خطاب کر رہی تھیں۔

(جاری ہے)

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ‘ اراکین پارلیمنٹ روبینہ خالد ‘بشریٰ گوہر ‘ آسیہ ناصر‘ نعیمہ گوہر‘ سول سوسائٹی کے نمائندوں‘ سینئر صحافیوںاور ماہرین تعلیم کی بڑی تعداد مباحثے میں شریک تھی۔

وزیر مملکت مریم اورنگزیب نے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ وزارت سنبھالنے کے بعد انہوں نے فطری بیانیے اور قومی ورثے کی بحالی پر کام شروع کیاہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آئین میں خود مختاری کو واضح کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوموں میں وہ بیانیے کامیاب ہوتے ہیں جو عوام کی مشاورت سے ہوں‘ پاکستان کا 60 کی دہائی میں فطری بیانیہ آج کے بیانیے سے مختلف ہے۔

انہوں نے کہا کہ جمہوری حکومتوں کی طرف سے دی گئی قربانیاں بھی بیانیے کا حصہ ہونا چاہیئں‘ پاکستان کے لیے قربانیاں دینے والوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی صرف جنگ سے نہیں بلکہ ایک مخصوص سوچ کے خاتمہ سے ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں جاری آپریشن ردالفساد اور کراچی آپریشن بھی منفی سوچ کے خلاف ہو رہا ہے‘ یہ آپریشنز کا میابی سے اپنے اہداف حاصل کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کی موجودہ نسل کو بھی حقیقی دنیا کا درست بیانیہ دینا چاہیئے‘پاکستان کا اصل بیانیہ اس کی ثقافت اور ورثے میں ہے۔ انہوں نے کہاکہ گذشتہ 35سال میں دہشتگردی، منفی سوچ اور انتہا پسندی کا بیانیہ غالب رہا لیکن موجودہ دور حکومت میں ملک میں مثبت سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہو رہا ہے اور دہشت گردی پر بھی کافی حد تک قابو پا لیا گیا ہے، ملک میں فلمی صنعت کی بحالی، سیاحت اور کھیلوں کو فروغ حاصل ہو رہا ہے۔

وزیر مملکت مریم اورنگزیب نے کہا کہ کھیل اور موسیقی جارحانہ سوچ کی تبدیل کا باعث بن سکتے ہیں‘ ثقافت پر مبنی بیانیے کے فروغ پر کام ہو رہا ہے۔ مباحثے کے اختتامی کلمات میں وزیر مملکت مریم اوورنگزیب نے کہا کہ مثبت بیانیے کی بحالی کے لئے ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مثبت تنقید ہمیشہ ایک نئے راستے کا تعین کرتی ہے۔ انہوں نے کہا صبر و تحمل اور برداشت کا ذکر قرآن پاک میں بھی ہے ‘ یہ الفاظ کہنا جتنا آسان ہے ان پر عمل اتنا ہی مشکل ہے‘برداشت کی روایت کو بڑھانا سب کی انفرادی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہاکہ آنے والا وقت امن کا وقت ہے۔ انہوں نے کامیاب مباحثے کے انعقاد پر منتظمین کو مبارکباد دی ۔

متعلقہ عنوان :