سابق بھارتی وزیر مانی شنکر آئیر کی قیادت میں بھارتی وفد کی سیدعلی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور شبیر شاہ سے ملاقاتیں، یاسین ملک کا ملاقات سے انکار

کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیے بغیر کشمیر میں امن آئے گانہ پاک بھارت تعلقات خوشگوار ہو سکتے ہیں،نئی دلی کے تخت پر جنونی فرقہ پرست لوگ براجمان ہوگئے ہیں اور وہ جنگی جنون پیدا کرکے پورے خطے کے امن کو خطرے میں ڈال رہے ہیں، سیدعلی گیلانی بھارت کشمیر کو اٹوٹ انگ قراردینے کاراگ الاپنا بند کرے،کشمیری عوام کو فوجی جمائو اور طاقت کے بل پر دبانا بھارت کی ریاستی پالیسی کا حصہ بن گیا، میر واعظ عمر فاروق وادی کو ایک بڑے جیل خانے میں تبدیل کردیا گیا ہے اور سوشل میڈیا پر بھی قدغن عائد ہے تاکہ کشمیر کی گھمبیر صورتحال کے بارے میں دنیا بے خبر رہے، شبیر شاہ

جمعہ 26 مئی 2017 11:48

سرینگر ۔ 26 مئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 مئی2017ء) سابق بھارتی وزیر مانی شنکر آئیر کی قیادت میں بھارتی وفد نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سیدعلی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور شبیر شاہ سے ملاقاتیں کیں جبکہ یاسین ملک نے وفد سے ملاقات سے انکار کردیا، وفد میں آئی ڈی کھجوریہ، ونود شرما، او پی شاہ اور کپل کاک بھی شامل تھے۔

مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ کشمیریوں کے ساتھ کئے گئے وعدوں کو پورا کر کے جب تک انہیں انکا پیدائشی حق، حق خود رادیت نہیں دیا جاتا، کشمیر میں امن نہیں آئے گا اور نہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات خوشگوار ہو سکتے ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سیدعلی گیلانی نے کانگریس کے رہنما او سابق بھارتی وزیر مانی شنکر آیار کی قیادت میں ایک بھارتی وفد سے سرینگر میں اپنی رہائش گاہ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نئی دلی کے تخت پر جنونی فرقہ پرست لوگ براجمان ہوگئے ہیں اور وہ جنگی جنون پیدا کرکے پورے خطے کے امن کو خطرے میں ڈال رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

سید علی گیلانی نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی فرقہ پرست حکومت کی یہ غلط فہمی ہے کہ وہ اپنے جنونی طرزِ عمل سے کشمیریوں کے جذبہٴ آزادی کو دبانے میں کامیاب ہو گئی اور جب تک بھارت کا ایک بھی سپاہی یہاں موجود ہے، کشمیریوں کی جدوجہد جاری رہے گی ۔حریت چیئرمین نے کہا کہ امن کے سب سے زیادہ خواہشمند کشمیر ی ہیں، البتہ یہ بھارت کی غلط پالیسی اور فوج اور پولیس کے مظالم ہیں، جو حالات کو درہم برہم کرانے کا باعث ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی فورسز نے ڈگری کالج پلوامہ پر دھاوا بول کر طلباء کو تشدد کا نشانہ بنایا اورانکی مارپیٹ کی ویڈیوز انٹرنیٹ پر اپ لوڈ کرکے طلباء کو خود مشتعل کیا۔ انہوںنے کہا کہ برہان وانی کی شہادت کے بعد کشمیری جوق در جوق سڑکوں پر نکل آئے اور پرامن احتجاج کیا لیکن ان کے خلاف طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا گیا اور ایک سوسے زائد نوجوانوں کو شہید ، ہزاروں کو زخمی ،سینکڑوں کو بصارت سے محروم جبکہ ہزاروں بیگناہوں کو جیلوں میں پہنچا دیا گیا۔

سید علی گیلانی نے کہا کہ حریت رہنمائوں کے علاوہ عام نوجوانوں کے خلاف کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کا بے دریغ اطلاق کیا جارہا ہے جبکہ عدالتی احکامات کے باوجود نظر بندوں کو رہا نہیں کیا جارہا۔سیدعلی گیلانی نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں پولیس راج قائم ہے اور آئین اور قانون نام کی کوئی چیز یہاں موجود نہیں۔انہوں نے کہا کہ کہ وہ مذاکرات کے خلاف نہیں ہیں، البتہ جب تک بھارت اٹوٹ انگ کی رٹ ترک کرکے جموںوکشمیر کو ایک متنازعہ خطہ تسلیم نہیں کرتا، بات چیت کا کوئی نتیجہ نہیں نکل سکتا۔

انہوںنے کہا کہ بھارتی حکمران او میڈیا بھارتیوں کو کشمیر اور کشمیریوں کے بارے میں گمراہ کررہا ہے جبکہ کشمیری اپنے بنیادی اور پیدائشی حق، حقِ خودارادیت کا مطالبہ کرتے ہیں جسکا عالمی برادری کے ساتھ ساتھ بھارت نے بھی ان سے وعدہ کر رکھا ہے۔ سید علی گیلانی اور بھارتی وفد کے درمیان ملاقات ایک گھنٹے تک جاری رہی۔ مقبوضہ کشمیرمیں حریت فورم کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے سہ فریقی مذاکرات کی حمایت کرتے ہوئے بھارت پر زوردیا ہے کہ وہ کشمیر کو اٹوٹ انگ قراردینے کا راگ الاپنا بند کرے ۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق میر واعظ عمر فاروق نے ان خیالات کا اظہار کانگرس کے سینئر لیڈر مانی شنکر ائیر کی سربراہی میںبھارت کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جس نے سرینگر میں ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ وفد کے دیگر اراکین میں او پی شاہ ، آئی ڈی کھجوریہ ، کپیل کاک اور ونود شرما شامل تھے ۔ انہوںنے وفد کو مقبوضہ علاقے میں بھارتی فورسز کی طرف سے بڑے پیمانے پر جاری انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں ، قتل عام ، گرفتاریوں اور ظلم وتشدد کے بارے میں آگاہ کیا ۔

انہوںنے کہاکہ فوجی طاقت کے بل پر کشمیر ی عوام کے تمام حقوق سلب کرکے کشمیر کو عملاً ایک پولیس سٹیٹ میں تبدیل کردیا گیا ہے اور کشمیری عوام کو فوجی جمائو اور طاقت کے بل پر دبانا بھارت کی ریاستی پالیسی کا حصہ بن گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر ایک سیاسی اور انسانی مسئلہ ہے اور1947سے کشمیریوں کی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کشمیر کی چوتھی نسل کومنتقل ہوچکی ہے۔

انہوںنے کہاکہ کشمیری نوجوان اور طالبعلم بھارت کی پالیسیوں کی وجہ سے تنگ آمد بہ جنگ آمد کے مصداق سڑکوں کا رٴْخ کررہے ہیں اور ان حالات میں مسئلہ کشمیر کو حل نہ کرنے کیلئے بھارت کی طرف سے فوجی طاقت کے استعمال سے حالات مزید خراب ہوں گے ۔انہوںنے کہاکہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کیلئے بھارت ، پاکستان اور کشمیری عوام کو مل کر ایک قابل قبول حل تلاش کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ ایسے حالات میں جبکہ بھارتی قیادت کہہ رہی ہے کہ وہ کشمیری عوام کے ساتھ حالت جنگ میں ہے تو ان سے اسی قسم کی توقع کی جاسکتی ہے کیونکہ کشمیری عوام پر ظلم اور تشدد ڈھانا بھارت کی ریاستی پالیسی بن چکی ہے ۔میر واعظ نے بتایا کہ بھارت کے ذرائع ابلاغ کا ایک بڑا حصہ کشمیر کی اصل صورتحال کو غلط رنگ میں پیش کررہا ہے اور بھارتی حکومت بھی عوام کو کشمیر کی اصل صورتحال کے حوالے سے اندھیرے میں رکھنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔

وفدنے جموںوکشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے چیئرمین شبیر احمد شاہ سے بھی ملاقات کی ۔ انہوںنے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیاکہ ہم مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے ساتھ ساتھ بھارت اور پاکستانی عوام کے خیر خواہ بھی ہیں اور ہم نہیں چاہتے کہ یہ دو ممالک مسئلہ کشمیر کی وجہ سے بے چینی اور غیر یقینیت کا شکار ہوں۔ انہوںنے انسانی حقوق کی پامالیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ بھارت کے لوگوں پر انکی تحریک آزادی کے دوران شاید برطانیہ نے اس طرح کے ظلم وستم نہ ڈھائے ہوںجو بھارت کشمیریوں پر ڈھارہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم بات چیت کیخلاف نہیں کیونکہ ہمارا یقین ہے کہ مسائل کو صرف بات چیت کے ذریعے ہی حل کیاجاسکتا ہے ۔انہوں نے وادی میں حریت قیادت کی پر امن سرگرمیوں پر عائد قدغن اور گرفتاریوں کے حوالے سے وفد کو آگاہ کرتے ہوئے کہاکہ وادی کو ایک بڑے جیل خانے میں تبدیل کردیا گیا ہے اور سوشل میڈیا پر بھی قدغن عائد ہے تاکہ کشمیر کی گھمبیر صورتحال کے بارے میں دنیا بے خبر رہے۔جموںوکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے بھارتی وفد سے ملاقات سے انکار کر دیا ۔