گذشتہ چار سال کے دوران حاصل ہونے والی اقتصادی کامیابیوں کو اگلے مالی سال میں مزید تقویت دینا ہماری اولین ترجیح ہے، اسحاق ڈار

آئندہ مالی سال کے معاشی اہداف میں جی ڈی پی کی شرح میں 6 فیصد اضافہ، جی ڈی پی کے لحاظ سے سرمایہ کاری کی شرح میں 17 فیصد اضافہ، 1001 ارب روپے کے وفاقی ترقیاتی اخراجات، افراط زر کی شرح کو 6 فیصد سے کم رکھنا، بجٹ خسارہ کو جی ڈی پی کے 4.1 فیصد کی سطح پر لانا، جی ڈی پی کے لحاظ سے ٹیکس کی شرح 13.7 فیصد، زرمبادلہ کے ذخائر 4 ماہ کی درآمدات کے برابر لانا، خالص سرکاری قرضہ کی شرح کو جی ڈی پی کے لحاظ سے 60 فیصد تک لانا اور سماجی تحفظ کے اقدامات کو جاری رکھنا شامل ہے، وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر

جمعہ 26 مئی 2017 20:43

گذشتہ چار سال کے دوران حاصل ہونے والی اقتصادی کامیابیوں کو اگلے مالی ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 مئی2017ء) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ گذشتہ چار سال کے دوران حاصل ہونے والی اقتصادی کامیابیوں کو اگلے مالی سال میں مزید تقویت دینا ہماری اولین ترجیح ہے۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال 2017-18ء کا بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے معاشی اہداف میں جی ڈی پی کی شرح میں 6 فیصد اضافہ، جی ڈی پی کے لحاظ سے سرمایہ کاری کی شرح میں 17 فیصد اضافہ، 1001 ارب روپے کے وفاقی ترقیاتی اخراجات، افراط زر کی شرح کو 6 فیصد سے کم رکھنا، بجٹ خسارہ کو جی ڈی پی کے 4.1 فیصد کی سطح پر لانا، جی ڈی پی کے لحاظ سے ٹیکس کی شرح 13.7 فیصد، زرمبادلہ کے ذخائر 4 ماہ کی درآمدات کے برابر لانا، خالص سرکاری قرضہ کی شرح کو جی ڈی پی کے لحاظ سے 60 فیصد تک لانا اور سماجی تحفظ کے اقدامات کو جاری رکھنا شامل ہے۔

(جاری ہے)

وزیر خزانہ نے کہا کہ ان اہداف کے حصول کیلئے ہم نے ایک جامع بجٹ حکمت عملی تشکیل دی ہے جس کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ اس ضمن میں اقدامات میں ایف بی آر کے محاصل میں 14 فیصد جبکہ وفاقی اخراجات میں 11 فیصد تک اضافہ، وفاقی حکومت کی غیر محصولاتی وصولیوں میں 7 فیصد اضافہ کرنا، جاری اخراجات کو قابو میں رکھتے ہوئے ترقیاتی بجٹ میں مزید اضافہ کرنا شامل ہیں، اس کے ساتھ ساتھ جاری اخراجات میں اضافہ افراط زر کی شرح سے کم رکھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ زراعت، مالی شعبہ، برآمدات، ٹیکسٹائل، سماجی شعبہ اور روزگار کیلئے بھی نئے اقدامات کئے جا رہے ہیں جن کا مقصد معاشی سرگرمیوں میں مزید اضافہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی قیادت میں 2018ء کے موسم گرما میں موجودہ پانچ سالہ مدت کے اختتام تک تقریباً 10 ہزار میگاواٹ اضافی بجلی قومی گرڈ میں شامل کی جائے گی، اس سے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ممکن ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ زراعت، ایس ایم ای اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبہ جات کیلئے بھی ٹیکس مراعات دی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایئرپورٹ، ہسپتال اور پانی صاف کرنے کے پلانٹس سمیت گوادر کی ترقی کیلئے سرمایہ کاری کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کیلئے 121 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، حکومت ماہانہ 300 یونٹ بجلی استعمال کرنے والے کم آمدن صارفین کے بجلی کے بلوں کی ادائیگی سبسڈی کی صورت میں جاری رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے کسانوں کیلئے زرعی ٹیوب ویلوں کے بجلی کے استعمال پر وفاقی حکومت سبسڈی جاری رکھے گی۔ اس کے علاوہ وزیراعظم یوتھ سکیمیں بھی جاری رکھی جائیں گی جن کیلئے اس سال 20 ارب روپے رکھے جا رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :