موصل میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی سرکاری تحقیقات کا اعلان

داعش کے زیرتسلط شہریوں کو محفوظ راہ داریوں سے گذرنے کی اجازت دیدی گئی،وزارت داخلہ

ہفتہ 27 مئی 2017 13:21

موصل میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی سرکاری تحقیقات کا اعلان
بغداد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 مئی2017ء) عراقی وزارت داخلہ نے دہشت گرد تنظیم ’داعش‘ کے خلاف جاری لڑائی کے دوران انسانی حوق کی خلاف ورزیوں کے واقعات کی سرکاری سطح پر تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے۔جرمن اخبار کی رپورٹ کے مطابق عراقی سیکیورٹی فورسز اور اس کی مدد گار شیعہ ملیشیا پر موصل میں داعش کے خلاف لڑائی کے دوران عام شہریوں کے خلاف کارروائیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بڑے پیمانے پر شکایات ہیں۔

حکومت نے ان شکایات کے الزالے کے لیے ایک تحقیقاتی کمیشن تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے۔اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عراق فوج کے زیرانتظام ’کوئک رسپانس فورس‘ پر موصل میں لڑائی کے دوران شہریوں کو اذیتیں دینے، قتل کرنے اور عصمت ریزی جیسے سنگین الزامات عاید کیے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

وزارت داخلہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ ان اخباری اطلاعات اور رپورٹس کا جائزہ لے رہی ہے جس میں سیکیورٹی فورسز اور اس کی حامی ملیشیا پر موصل میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کے الزامات عاید کیے گئے ہیں۔

ادھر بغداد حکومت نے کہا کہ مشرقی موصل سے مغربی موصل نقل مکانی کرنے والے 8000 افراد کو واپس ان کے علاقوں میں آباد کردیا گیا ہے۔عراقی فوج کی طرف سے موصل میں داعش کے زیرقبضہ علاقوں میں باقی بچ جانے والے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ فوج کی قائم کردہ محفوظ گذرگاہوں کے راستے محفوظ مقامات پر منتقل ہوسکتے ہیں۔خیال رہے کہ عراقی فوج گذشتہ ایک ماہ سے مغربی موصل میں داعش کے خلاف برسر پیکار ہے۔ عراق کی انسداد دہشت گردی فورسز کے دعوے کے مطابق داعش مغربی موصل میں اپنے زیرتسلط نصف علاقے سے محروم کردی گئی ہے۔ اس وقت لڑائی شہر کی تنگ گلیوں اور پیچیدہ مقامات پر جاری ہے۔

متعلقہ عنوان :