وفاقی حکومت کے تمام تردعوئوں کے باوجود خیبرپختونخوا سمیت ملک بھر میں بجلی کا بحران بے قابو ہوگیا ہے،غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے عوام کی زندگی اجیرن ہوچکی، بجلی کی طلب 19ہزار میگاواٹ ہے جبکہ پیداواری صلاحیت کافی کم ہے، سستی بجلی پیداکرنے کے بے پناہ امکانات ہیںمگربات حکمرانوں کی ترجیحات پر آکر ختم ہوجاتی ہے

صوبائی وزیر بلدیات عنایت اللہ خان کا بیان

ہفتہ 27 مئی 2017 21:22

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 27 مئی2017ء) سینئر وزیر بلدیات و دیہی ترقی خیبرپختونخوا و پارلیمانی لیڈر جماعت اسلامی عنایت اللہ خان نے کہا ہے کہ مرکزی حکومت کے تمام تردعوئوں کے باوجودصوبہ خیبرپختونخوا سمیت ملک بھر میں بجلی کا بحران بے قابو ہوگیا ہے،غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی وجہ سے عوام کی زندگی اجیرن ہوچکی ہے،پشاور سمیت صوبے کے متعددشہروں میں لوگ سراپااحتجاج ہیں۔

لوڈشیڈنگ میں اضافے کی وجہ سے اکثرعلاقوں میں پینے کاپانی نایاب ہوچکا ہے انٹرنیشنل انرجی ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بجلی کی موجودہ طلب 19ہزار میگاواٹ ہے جبکہ پیداواری صلاحیت کافی کم ہے،پاکستان میں متبادل ذرائع سے سستی بجلی پیداکرنے کے بے پناہ امکانات موجود ہیںمگربات حکمرانوں کی ترجیحات پر آکر ختم ہوجاتی ہے،شمسی توانائی سے ہم29ملین میگاواٹ حاصل کرسکتے ہیں،اسی طرح ہواکے ذریعے بجلی کی پیداوارکاسالانہ اندازہ 3لاکھ40ہزارمیگاواٹ ہے،آبی وسائل سے ایک لاکھ میگاواٹ سالانہ بجلی پیداہوسکتی ہے۔

(جاری ہے)

وہ ہفتہ کو جاری کردہ بیان میں اظہار کر رہے تھے۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ حکمران 4سال گزارنے کے باوجودتوانائی بحران پر قابو نہیں پاسکے،رمضان المبارک شروع ہوچکا ہے ایسے میں لوڈشیڈ نگ کاسوچ کرہی رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں،ماہ مقدس میں لوڈشیڈنگ کامکمل خاتمہ کرکے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے بروقت حکمت عملی وضع کی جائے،انہوںنے کہاکہ توانائی بحران نے صنعتیں بند اور کاروبار ٹھپ کردیئے ہیں۔

مزدوروں کے گھروں میں نوبت فاقوں تک پہنچ چکی ہے۔چولہے ٹھنڈے اور غربت وافلاس نے گھروں میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد حکمرانوں کی مایوس ترین کارکردگی سے مشکلات کا شکار ہیں۔یوں محسوس ہوتاہے کہ جیسے حکومت عوامی مسائل کوحل کرنا ہی نہیں چاہتی۔