تین سال گزر گئے میٹرو بس منصوبے کے تعمیراتی مراحل میں نوجوان کی ہلاکت پر متاثرین کو انصا ف نہ مل سکا

ضلعی انتظامیہ کی انکوائری رپورٹ بھی مبینہ طورپر غائب کردی گئی متوفی نوجوان کا74سالہ عمررسیدہ والدانصاف کے لئے دربدرکی ٹھوکریں کھانے پر مجبور

اتوار 28 مئی 2017 17:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 مئی2017ء) میٹروبس منصوبے کی تعمیراتی مراحل کے دوران انتظامیہ کی غفلت و لاپروائی سے نوجوان کی ہلاکت کے واقعہ کو تین سال گزرنے کے باوجود متوفی کے ورثاء کو تاحال انصاف نہ مل سکا۔متوفی نوجوان کا74سالہ عمررسیدہ والدانصاف کے لئے دربدرکی ٹھوکریں کھانے پر مجبورہوگیاہے ۔قابل ذکرامریہ ہے کہ اس واقعہ کے حوالے سے ضلعی انتظامیہ کی انکوائری رپورٹ کی فائل جس میں اہم ذمہ داران کو قصوروار ٹھہرایاگیاتھابھی مبینہ طورپر غائب کردی گئی ہے۔

معلوم ہواہے کہ 29جون2014ء کو چالیس سالہ معظم علی اسلام آبادمیں میٹروبس پروجیکٹ کی غرض سے کی گئی کھدائی کے اطراف میں بائونڈری وال اورکسی بھی قسم کی وارننگ لائٹس کی عدم موجودگی کے باعث اس میں گرکردم توڑگیاتھا۔

(جاری ہے)

میٹروبس منصوبے کے ذمہ داران کی غفلت ولاپروائی کے باعث جوان بیٹے کی موت پر 74سالہ بزرگ گلفام خان نے انصاف کے لئے سب سے پہلے سول جج اسلام آباد کی عدالت میں کیس دائرکیا۔

تاہم یہ کیس بزرگ شہری گلفام خان اوراس کے وکیل کی طرف سے عدالت میں پیش نہ ہونے کی وجہ سے خارج کردیاگیا۔اس حوالے سے گلفام خان کاکہناہے کہ وہ عدالت میں کیس دائرکرنے کے بعدوہ دوماہ کے لئے برطانیہ روانہ ہوگیاتھا جبکہ اس کاوکیل عدالت میں پیش نہ ہوتارہاجس کی وجہ سے عدالت نے کیس خارج کردیا۔تاہم وکیل کے منشی نے ازخود ایک درخواست عدالت میں جمع کرایاتاکہ کیس کو بحال کرتے ہوئے سماعت کوجاری رکھاجاسکے۔

یوں ایک سال تک یہ معاملہ التویٰ کاشکاررہنے کے بعد سول جج اسلام آباد احتشام عالم خان نے گزشتہ ماہ یہ کہتے ہوئے درخواست مسترد کردیاکہ ایک منشی کودرخواست دینے کا حق نہیں ہے۔جس کے بعدایک اوروکیل نے مشورہ دیاکہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں رٹ دائرکردی جائے اوریہ بھی کہاکہ اس حوالے سے ہونے والی انکوائری رپورٹ کی اصل کاپی بھی حاصل کریں تاکہ پٹیشن کے ساتھ عدالت میں جمع کیاجائے۔

گلفام خان کاکہناہے کہ متوفی معظم کی موت کے بعد اسسٹنٹ کمشنرکامران چیمہ نے اپنی انکوائری رپورٹ میں یہ واضح طورپرلکھاتھاکہ یہ سانحہ میٹروبس پروجیکٹ کے ٹھیکدارکی غفلت ولاپروائی کے باعث پیش آیاہے۔انکوائری آفیسر نے نہ صرف میرے بیانات قلمبند کئے تھے بلکہ میٹروبس پروجیکٹ کے ڈائریکٹر،تھانہ کوہسار کے ڈیوٹی آفیسر اورٹریفک پولیس اسلام آباد کے آفیسرکے بھی بیانات لئے تھے۔

ٹریفک پولیس کے سب انسپکٹر اللہ دتہ نے اپنابیان قلمبندکراتے ہوئے کہاتھاکہ جس مقام پر کھدائی کی گئی تھی اس کے اطراف میں کسی بھی قسم کے سیکیورٹی انتظامات نہیں کئے گئے تھے نہ تویہاں حفاظتی دیوارتھی اورنہ ہی سیکیورٹی وارننگ لائٹس لگائی گئی تھی۔بزرگ شہری گلفام خان کے مطابق جب انہوں نے چیف کمشنرآفس جاکرمذکورہ رپورٹ حاصل کرنے کی کوشش کی گئی تومتعلقہ ریکارڈ روم کے ذمہ داران نے انکشاف کیاکہ اس انکوائری رپورٹ کی اصل فائل ہی گم ہوچکی ہی

متعلقہ عنوان :