سینٹ اجلاس ،ْکوئٹہ میں دفاعی اداروں کی طرف سے زمین حاصل کرنے کے معاملے پر صوبائی اسمبلی کی قراردادوں کی تفصیل طلب ،ْمعاملے پر غور موخر

سیاحوں کے بغیر این او سی حاصل کئے گلگت بلتستان جانے پر پابندی اور میٹرو بس حادثہ میں طالبہ کے جاں بحق ہونے کے معاملات کو زیر بحث لانے کیلئے تحاریک التواء واپس

منگل 30 مئی 2017 15:22

سینٹ اجلاس ،ْکوئٹہ میں دفاعی اداروں کی طرف سے زمین حاصل کرنے کے معاملے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 مئی2017ء) چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کوئٹہ میں دفاعی اداروں کی طرف سے زمین حاصل کرنے کے معاملے پر صوبائی اسمبلی کی قراردادوں کی تفصیل طلب کرلی۔ منگل کو اجلاس میں سینیٹر محمد عثمان خان کاکڑ‘ سینیٹر محمد اعظم خان موسیٰ خیل اور گل بشریٰ کی جانب سے تحریک التواء منظوری کے تعین کیلئے ایجنڈے پر تھی جس میں دفاعی اداروں کی جانب سے ضلع کوئٹہ میں زمین کے حصول کو زیر بحث لانے کی درخواست کی گئی۔

سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے قرارداد بحث کے لئے منظور کرنے کیلئے دلائل دیئے۔ چیئرمین سینٹ نے اس معاملے پر صوبائی اسمبلی کی تین قراردادوں کی تفصیل طلب کرلی اور اس معاملے پر غور موخر کردیا۔اجلاس کے دوران سینیٹر کریم احمد خواجہ اور سینیٹر سراج الحق نے سیاحوں کے بغیر این او سی حاصل کئے گلگت بلتستان جانے پر پابندی اور رحمان آباد راولپنڈی کے نزدیک میٹرو بس حادثہ میں طالبہ کے جاں بحق ہونے کے معاملات کو زیر بحث لانے کے لئے پیش کی جانے والی تحاریک التواء واپس لے لیں۔

(جاری ہے)

دونوں تحاریک التواء منظوری کے تعین کے لئے ایجنڈے پر تھیں تاہم دونوں سینیٹرز نے کہا کہ وہ اس پر توجہ مبذول نوٹس پیش کریں گے۔ اجلاس کے دور ان قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کی طرف سے ملک کے ہوائی اڈوں کی آئوٹ سورسنگ کے اشتہار کے معاملے پر کمیٹی کی رپورٹ سینیٹ میں پیش کردی گئی۔ سینیٹر طلحہ محمود نے یہ رپورٹ ایوان میں پیش کی۔ اجلاس کے دور ان چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے خصوصی کمیٹی برائے پی آئی اے کارکردگی اور قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کو دو مختلف معاملات پر کمیٹیوں کی رپورٹیں پیش کرنے کے لئے مزید مہلت دے دی۔

سینیٹر مشاہد اللہ خان نے خصوصی کمیٹی برائے پی آئی اے کارکردگی کے کنوینئر کی حیثیت سے کمیٹی کو تفویض کئے گئے معاملے پر مزید 30 یوم کی توسیع کی درخواست کی۔ سینیٹر محمد دائود خان اچکزئی نے قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کی حیثیت سے چوہدری تنویر خان کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب سے متعلق کمیٹی کی رپورٹ پیش کرنے کی معیاد میں مزید دو ماہ کی مہلت طلب کی۔ چیئرمین سینٹ نے کمیٹیوں کو رپورٹیں پیش کرنے کے لئے مزید مہلت دے دی۔