فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کے حوالے سے اکثریت عوام خلاف ہیں ‘ اکرم دارنی

منگل 30 مئی 2017 15:36

فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کے حوالے سے اکثریت عوام خلاف ہیں ‘ ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 30 مئی2017ء) وفاقی و زیر ہائوسنگ و تعمیرات اکرم خان درانی نے کہا ہے کہ فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کے حوالے سے فاٹا کی اکثریت عوام خلاف ہیں ‘ جمعیت علماء اسلام اکثریت کا ساتھ دے گی‘ فاٹا کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت تین فیصد حصہ دینے کے حوالے سے صوبائی حکومتوں سے مشاورت کی جا رہی ہے۔

اگر سپریم کورٹ میں مقدمہ کے دوران کسی افسر پر اعتراضات کئے جاتے ہیں تو اس کو بدل کر دوسرے کو لگا دیاجائے تو بہتر ہو گا ۔ منگل کو پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جمعیت علماء اسلام فاٹا کو الگ حیثیت دینے یا صوبہ میں ضم کرنے کے حوالے سے اکثریت کے ساتھ کھڑی ہو گی۔ فاٹا کے لوگوں سے یہ پوچھا جائے کہ وہ فاٹا کو کے پی کے میں ضم کرنے کیلئے ایک پلیٹ فارم پر ہیں۔

(جاری ہے)

ا نہوں نے کہا کہ فاٹا کی اکثریت عوام ضم کرنے کے حق میں نہیں ۔ ہم اکثریت کا ساتھ دیں گے وفاقی وزیر نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے مشاورت کا عمل جاری ہے جبکہ فاٹا کو این ایف سی ایوارڈ میں 3 فیصد حصہ دینے کے حوالے سے حکومت چاروں صوبائی حکومتوں سے مشاورت کر رہی ہے اس سے مواصلات ‘ تعمیر نو ‘ جاریہ منصوبوں پر فنڈز خرچ کئے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں پرویز مشرف چاروں صوبائی حکومتوں سے این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے اختیارات صوبوں سے لینے کی کوشش کی جبکہ ا س میں کے پی کے کا و زیر اعلیٰ کو ہی مخالفت کی تو مشرف نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے ایک صوبہ مخالفت کر رہاہے جبکہ میں نے اختیارات لینے کی مخالفت کی تھی۔ ایک سوال کے جواب میں اانہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کے ممبران پر عدم اعتماد کے حوالے سے کہا کہ جب اعلیٰ عدالتوں میں مقدمے کے دوران کسی تفتیشی افسر پر اعتراضات ہوں تو عدالت اس کو بدل دیتی ہے تو اس لئے اگر جے آئی ٹی کے ممبران پر عدم اعتماد کا اظہار یا اعتراض ہیں تو ان کو بدل کر کوئی دوسرا اچھا افسر لگا دینا چاہیے۔