زرعی ترقیاتی بینک کا زرعی قرضوں کیلئے مختص رقم 50ارب سے بڑھا کر 100ارب کی جائے ،نیشنل بینک میں بھی زرعی قرضوں کے لئے رقم مختص کی جائے ،پر ائیویٹ بینک کسانوں کو قرضے نہیں دیتے بلکہ مڈل مین اور کاروباری لوگ اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں،کھادوں پر سے جی ایس ٹی ختم کیا جائے ،فاسفیٹک کھادوں پر فی بوری 100روپے ٹیکس ختم کیاجائے

وفاقی وزیر برائے قومی تحفظ خوراک سکندر حیات بوسن کی قائمہ کمیٹی خزانہ کو بریفنگ

جمعرات 1 جون 2017 22:09

زرعی ترقیاتی بینک کا زرعی قرضوں کیلئے مختص رقم 50ارب سے بڑھا کر 100ارب ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 01 جون2017ء) وفاقی وزیر برائے قومی تحفظ خوراک سکندر حیات بوسن نے کہا کہ زرعی ترقیاتی بینک کا زرعی قرضوں کے لئے مختص رقم 50ارب سے بڑھا کر 100ارب کی جائے اور نیشنل بینک میں بھی زرعی قرضوں کے لئے رقم مختص کی جائے ، پرائیویٹ بینک کسانوں کو قرضے نہیں دیتے بلکہ مڈل مین اور کاروباری لوگ اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں،کھادوں پر سے جی ایس ٹی ختم کیا جائے ،فاسفیٹک کھادوں پر حکومت فی بوری 100روپیہ ٹیکس لے رہی ہے اس کو ختم کرے ۔

جمعرات کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس کمیٹی چیئرمین قیصر احمد شیخ کی صدارت میں ہوا ۔اجلاس میں مالی سال 2017-18کے بجٹ کے حوالے سے معاملات پر غور کیا گیا ۔چیئرمین کمیٹی قیصر احمد شیخ نے کمیٹی نے حکومت کو زرعی شعبے کیلئے قرضوں پر شرح سود سنگل ڈیجٹ مقرر کرنے کی سفارش کی تھی جو نہیں مانی گئی ۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر برائے قومی تحفظ خوراک سکندر حیات بوسن نے کہا کہ حکومت نے زرعی شعبے کے قرضوں کو ہدف ایک ہزار ارب رکھا گیا ہے لیکن یہ قرضہ پرائیویٹ بینکوں سے لینے کی تجویز اچھی نہیں ہے ۔

پرائیویٹ بینک کسانوں کو قرضے نہیں دیتے بلکہ مڈل میں اور کاروباری لوگ اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں ۔انہوں نے مطالبہ کیا زرعی ترقیاتی بینک کا زرعی قرضوں کے لئے مختص رقم 50ارب سے بڑھا کر 100ارب کی جائے اور نیشنل بینک میں بھی زرعی قرضوں کے لئے رقم مختص کی جائے ، اگر سرکاری بینک 300ارب بھی قرضے جاری کردے تو نجی شعبے کے بینکوں کی نسبت یہ بہت بہتر ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کہہ رہی ہے کہ9.9فیصد مارک اپ تک ساڑھی12ایکڑ زمین کے مالکان کو قرضہ فراہم کیا جائے گا اس سے یہ سہولت پنجاب تک محدود ہو کر رہ جائے گی ، سندھ اور بلوچستان میں 16 ایکٹر سے کم کوئی زرعی زمین کا یونٹ نہیں ہوتا ۔انہوں نے کہا کھادوں پر سے جی ایس ٹی ختم کیا جائے ،فاسفیٹک کھادوں پر حکومت فی بوری 100روپیہ ٹیکس لے رہی ہے اس کو ختم کرے ۔

سیکرٹری خزانہ طارق باجوہ نے کہا ہے کہ فرٹیلائزر کے مینو فیکچرز اور برآمدگان کی اس معاملے پر ہفتے کو اجلاس رکھا اور مسئلے کو حل کیا جائے ۔ سکندر بوسن نے کہا پاکستان میں کسانوں کو فراہم کئے جانے والے ٹریکٹرزکی کوالٹی انتہائی ناقص ہے اور پرانی ٹیکنالوجی کے انجن استعمال کئے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے اخراجات میں اضافہ ہوجاتا ہے ۔ اس مسئلے کا حل کیا جائے اور اچھے ٹریکٹرز برآمد کئے جائیں اور ان پر ڈیوٹی چھوٹ دی جائے ۔

پرویز ملک نے کہا حکومت نے بجٹ میں صنعت کاروں کیلئے کوئی اقدام نہیں کیا ، صنعتیں دبائو میں ہیں ، برآمدگان کے پیکج کے حوالے سے بھی کوئی فائدہ نظر نہیں آرہا اور ٹرن آئوٹ ٹیکس میں اضافہ بھی ایک بوجھ ہے ۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ14اگست تک برآمدگان کے سیلز ٹیکس ریفنڈز کے حوالے سے تمام کلیمیز کلیئر کرلئے جائیں ۔ (وخ)

متعلقہ عنوان :