خواجہ محمد آصف نے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کو ''رنگ باز'' قرار دیدیا

جمعہ 2 جون 2017 15:11

خواجہ محمد آصف نے  اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کو ''رنگ باز'' قرار دیدیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 02 جون2017ء) وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کو ''رنگ باز'' قرار دیدتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی آج بھٹو خاندان کی شہادتوں کے فائدے وصول کررہی ہے،پیپلز پارٹی بے نظیر کے قاتوں کا کھرا جانتے ہوئے بھی انکو نہیں پکڑتی،شاہ صاحب تاریخ ہمیں بھی پتہ ہے اسلئے رنگ بازی نہیں چلے گی،جو کل یہاں نعرے لگا رہے تھے وہ جی ٹی روڈ پر نواز شریف کا انتظار کرتے تھے اور کہتے تھے کہ ’’سانوں وی لے چل نال وے بائو سوہنی گڈی والیا‘‘، عدلیہ کا احترام ہے کہ وزیراعظم نے عدلیہ کے آگے سر جھکایا ہوا ہے، وزیراعظم کا خاندان جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہورہا ہے، ہم نے کوئی ڈوگر کورٹ نہیں بنایا ، عدلیہ کی بحالی کیلئے 2007میںاقتدار چھوڑا پارلیمنٹ سے استعفیٰ دیا،اس وقت اپوزیشن لیڈر اور ان کی پارٹی استعفے کی بجائے این آر او پر انگوٹھے لگا رہی تھی ، متازعہ بیان پر نہال ہاشمی کو ایک گھنٹے کے اندر سیاسی شناخت سے محروم کردیا،ملک کی 70سالہ تاریخ میں اتنا سخت ایکشن دکھائیں،ہمیں دھمکیاں نہ دی جائیں ہم کل بھی احتساب کے لئے تیار تھے اور آج بھی ہیں اور مستقبل میں بھی اگر احتساب کے لئے بلایا گیا تو عدلیہ کے سامنے ہمارا سر خم ہوگا۔

(جاری ہے)

وہ جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کے ایوان میں خطاب پر نکتہ اعتراض پر ردعمل کا اظہار کررہے تھے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ کی کارروائی کو تسلسل کے ساتھ چلانا چاہتے ہیں اگر اسمبلی کی کارروائی براہ راست دکھا بھی دی جائے تو میں ذاتی طور پر اس کی حمایت کروں گا تاکہ جو ہمیں منتخب کرتے ہیں وہ ایوان میں ہماری کارکردگی بھی جانچ سکیں۔

انہوں نے تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کی براہ راست کارروائی کے لئے الگ چینل قائم کرنا چاہئے، ملک کا سب سے معصوم طبقہ سیاست دان ہے جس کو کوئی بھی اٹھ کر اپنے مفادات کے لئے گالی دے دیتا ہے۔ خواجہ محمد آصف نے کہا کہ نہال ہاشمی کی تقریر کا کوئی دفاع نہیں کرسکتا ہم صرف اس کی مذمت ہی کرسکتے ہیں وزیراعظم کے علم میں جب یہ بات کی گئی تو انہوں نے ایک گھنٹے کے اندر ان کی پارٹی رکنیت منسوخ اور سینٹ کی نشست سے ان کو استعفیٰ دینے کی ہدایت کردی۔

ہم نے ایک گھنٹے کے اندر نہال ہاشمی کو سیاسی شناخت سے محروم کردیا۔ پاکستان کی تاریخ میں اتنا سخت ایکشن نہیں کیا گیا۔ اپوزیشن لیڈر نے سپریم کورٹ کے احترام کی بات کی وزیراعظم سپریم کورٹ میں اپنی تین نسلوں کا حساب دے رہے ہیں۔ یہ عدلیہ کا احترام ہے کہ وزیراعظم نے عدلیہ کے آگے سر جھکایا ہوا ہے وزیراعظم کا بیٹا تین دفعہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوچکا ہے۔

دوسرا بیٹا بھی پیش ہورہا ہے جبکہ وزیراعظم کے عزیز اور پورا خاندان جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہورہا ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ہم نے کوئی ڈوگر کورٹ نہیں بنایا ہم نے عدلیہ کی بحالی کے لئے جنگ لڑی ہے‘ عدلیہ کی بحالی کے لئے ہم نے اقتدار چھوڑا یہ عدلیہ کا احترام تھا کہ اکتوبر 2007 میں پارلینمٹ سے استعفے دیئے اس وقت اپوزیشن لیڈر اور ان کی پارٹی نے تو استعفے نہیں دیئے تھے اور یہاں بیٹھ کر این آر او کے فائدے حاصل کررہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے عدلیہ کی بحالی کے لئے معاہدہ کرکے اس سے مکرے نہیں ہیں عدلیہ کی بحالی میثاق جمہوریت کا حصہ تھی جس کا میں گواہ ہوں۔ جب آصف زرداری نے ایک ماہ کے اندر عدلیہ کی بحالی کا اعلان کیا تھا انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر یہاں45لوگوں کی شہادت کی بات کرتے ہیں سندھ میں گزشتہ دس سال سے ان کی حکومت ہے کیوں نہیں اس دھماکے کی تحیقتقات کیں۔

ان لوگوں نے خود پینتالیس لوگوں کو مارا اور اب یہاں صرف بات کرتے ہیں کرتے کچھ نہیں۔ پیپلز پارٹی آج شہادتوں کا ثمر لے رہی ہے مگر کرتی کچھ نہیں ۔ بھٹو خاندان کی جمہوریت کے لئے قربانیوں سے کوئی انکار نہیں کرسکتا۔ پیپلز پارٹی آج بھٹو خاندان کی شہادتوں کے فائدے وصول کررہی ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ جو کل یہاں نعرے لگا رہے تھے وہ جی ٹی روڈ پر نواز شریف کا انتظار کرتے تھے اور کہتے تھے کہ ’’سانوں وی لے چل نال وے بائو سوہنی گڈی والیا‘‘ خواجہ آصف نے کہا کہ ہمیں سبق نہ دیا جائے آج جو عدلیہ آزاد ہے تو اس میں مسلم لیگ (ن) کا خون بھی شامل ہے۔

اعلیٰ عدلیہ کی مضبوطی کے لئے گزشتہ پندرہ سالوں میں ہم نے اپنا خون دیا ہے۔ نہال ہاشمی ہماری پارٹی کا رکن تھا اس پر ہمیں ندامت ہے۔ قائد حزب اختلاف کو پہلے اپنی پارٹی کی خبر لینی چاہئے پنجاب میں ان کی روزانہ کوئی نہ کوئی پتنگ کٹ جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھی تاریخ جانتے ہیں 1973 کے آئین کے لئے اسی ایوان سے لوگوں کو اٹھا کر باہر پھینکا گیا۔

گڑھے مردوں کودفن رہنے دو تو بہتر ہے۔ پاکستان کی ستر سالہ تاریخ میں بتائیں کہ کسی وزیراعظم اپنی تین نسلوں کا حساب دیا ہو۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی فائدے تو اٹھاتی ہے خدا کے لئے بینظیر کے قاتلوں کو تو پکڑو پندرہ ملین ڈالر اقوام متحدہ کو دے دیتی ہے لیکن قاتلوں کو نہیں پکڑتے ان کو پتہ ہے کہ قاتلوں کا کھرا کہاں جاتا ہے اس لئے قاتلوں کو نہیں پکڑتے۔

شاہ صاحب آپ کو صرف باتیں کرنی نہیں آتیں ہمیں بھی آتی ہیں۔ اپوزیشن رنگ بازی کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی سیاستدان مجھے بتائے جس کا اتنا حوصلہ ہو کہ آئین کے تحت استثنیٰ لے سکتا ہو مگر نہ لے کیونکہ وہ اپنے خاندان کی بے گناہی ثابت کرنا چاہتا ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ آپ 1974 کی گلف ملز کے ریکارڈ کی بات کرتے ہیں یہاں لوگ بیس سال پرانے خریدے گئے فلیٹ کی رسیدیں نہیں دے رہے۔

ہمیں یہ آئین بھی عزیز ہے اور ادارے بھی یہ ادار ے مضبوط ہونگے تو پاکستان مضبوط ہوگا۔ ہم عدلیہ کو دھمکانے کا سوچ بھی نہیں سکتے پیپلز پارٹی کو پتہ ہے کہ بینظیر کا قاتل کون ہے لیکن یہ لوگ نہیں بتائیں گے ہمیں دھمکیاں نہ دی جائیں ہم کل بھی احتساب کے لئے تیار تھے اور آج بھی ہیں اور مستقبل میں بھی اگر احتساب کے لئے بلایا گیا تو عدلیہ کے سامنے ہمارا سر خم ہوگا۔

جس طرح عوام اور عدالت مطمئن ہوں گے ہم ایک ایک پائی کا حساب دینے کو تیار ہیں۔ نواز شریف نے پاکستان میں نئی روایت کو قائم کیا ہے جو سالوں نہیں صدیوں قائم رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) چاہتی ہے کہ پارلیمنٹ مضبوط ہو پارلیمنٹ مضبوط ہوگی تو جمہوریت کو خطرات نہیں ہوں گے مگر جب ہم خود کسی کو موقع دیں اور ایمپائر کی انگلی کا اشارہ کریں گے تو س سے پارلیمنٹ مضبوط نہیں بلکہ کمزور ہوگی۔

اپوزیشن لیڈر صرف باتیں نہ کریں احترام اس طرح نہیں ہوتا جس طرح وہ کررہے ہیں۔ آئیں مل کر اداروں کو مضبوط کریں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کا طبل بجنے والا ہے ایک سال رہ گیا ہے آئیں مل کر اس ایک سال میں پارلیمنٹ کو مزید مضبوط کریں پارلیمنٹ مضبوط ہوگا تو تمام ادارے مضبوط ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ 2007 میں ہم نے جان ہتھیلی پر رکھ کر عدلیہ کے لئے تحریک چلائی مگر آج ایوان میں جو ہم پر تنقید کررہے ہیں انہوں نے گورنر راج لگایا ہم نے اقتدار چھوڑا اور استعفے دیئے جب ہم استعفے دے رہے تھے تو آپ این آر او پر انگوٹھے لگا رہے ہیں۔