خطے کے عوام کو دہشت گردی کے واقعات سے بچانے کیلئے افغان وپاکستان حکومت کو بیٹھ کر مسئلے کا مستقل حل تلاش کرنا ہوگا، ماہ رمضان میں مہنگائی وبجلی کے بے تحاشہ لوڈشیڈنگ نے روزہ داروں کو سخت گرمی میں سڑکوں پرآنے پر مجبور کر دیا ہے

صدر اے این پی خیبر پختونخوا امیر حیدر ہوتی کی میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 3 جون 2017 23:05

تخت بھائی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 03 جون2017ء) اے این پی خیبر پختونخواہ کے صدر و سابق وزیر اعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی نے کہا ہے کہ خطے کے عوام کو دہشت گردی کے آئے روز واقعات سے بچانے کے لیے افغان اور پاکستان حکومت کو اعتماد سازی کی فضاء میں بیٹھ کر مسئلے کا مستقل حل تلاش کرنا ہوگا، رمضان المبارک میں مہنگائی اور بجلی کے بے تحاشہ لوڈشیڈنگ نے روزہ داروں کو سخت گرمی میں سڑکوں پر اانے پر مجبور کر دیا ہے،صوبائی اور مرکزی حکومت ایک دوسرے کی کھینچا تانی چھوڑ کر بجلی لوڈ شیڈنگ سے نجات کا حل تلاش کریں، اے این پی مہنگائی، بجلی کے بحران اور وفاقی بجٹ کے بارے میں خاموش نہیں رہیں گی۔

وہ ہفتہ کو ہوتی ہائوس مردان میں اے این پی کے مختلف وفود اور میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر اے این پی کے صوبائی نائب صدر محمد جاوید یوسفزئی، ضلع مردان کے جنرل سیکرٹری حاجی لطیف الرحمان، نائب صدر محمد ایوب یوسفزئی، ملگری تنظیمیوں کے ڈسٹرکٹ کوارڈینیٹر میاں طاہر ایڈوکیٹ، این وائی او پی کے 26کے آرگنائز ارشاد خان مہمند، ناظم جاوید علی، ڈاکٹر شیر اعظم، خان مولیٰ، عطاء اللہ خان ، تخت بھائی سٹی کے صدر اسرار خان مہمند اور قاضی فرمان الحق کے علاوہ دیگر پارٹی عہدیداران و کارکنان کثیر تعداد میں موجود تھے۔

انہوں نے کابل بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ باچہ خان اور ولی خان نے افغان جہاد کے بارے میں جو باتیں کی تھی آج پوری دنیا جان چکی ہے کہ پختون خطے کو کس مقصد کے لیے جنگ و جدل کا مرکز بنایا گیا ۔ وفاقی بجٹ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کے بغیر وفاقی بجٹ پیش کرنا غیر آئینی ہے یہ بجٹ دراصل مسلم لیگ (ن) کا انتخابی بجٹ ہے۔

بجٹ میں منڈا ڈیم اور صوبے میں بند صنعتی یونٹوں کی بحالی کو یکسر نظر انداز کیا گیا اور ہمارے بڑے بڑے منصوبوں کے لیے نہایت قلیل رقم مختص کر کے اسے ابھی سے ناکام بنانے کی حکمت عملی بنائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے فاٹا کے حوالے سے وعدہ خلافی کر کے وہاں کے عوام کو نت نئے مسائل میں الجھا کر پریشان کر دیا ہے جو لوگ فاٹا کے عوام کے جذبات سے کھیل رہے ہیں وقت آنے پر سب سے زیادہ نقصان ان لوگوں کا ہوگا۔

اکثریتی عوام کا فیصلہ انضمام ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کارکنوں پر زور دیا کہ وہ پارٹی ڈسپلن قواعد و ضوابط کی مکمل پابندی کریں ہرقسم اختلافی امور کے لیے پارٹی فورم سے رجوع کریں جبکہ ماہ رمضان کے بعد 2018؁ء کے عام انتخابات کی تیاریوں میں مزید تیزی لائیں ۔