(ن) لیگی حکومت کوریاست میں غنڈہ گردی کی اجازت نہیں دے سکتے ہیں‘حق کیلئے احتجاج کرنے والے ایڈہاک ملازمین ساتھ میں سابق وزیر حکومت پرویز اشرف پر ریاستی مشنری استعمال کر کے جو تشدد کیا گیا اس کی مذمت کرتے ہیں

سابق وزیر اعظم چوہدری عبدالمجید کی برطانیہ میں سابق مشیر حکومت راجہ فضل الرحمن کے افطار ڈنر سے خطاب

منگل 6 جون 2017 17:37

والسل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 06 جون2017ء) سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری عبدالمجید نے برطانیہ کے شہر والسل میں سابق مشیر حکومت راجہ فضل الرحمن کی جانب سے دیے گے افطار ڈنر سے بحثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ کی حکومت کوریاست کے اندر غنڈہ گردی کی اجازت نہیں دے سکتے ہیں۔اپنے حق کے لئے احتجاج کرنے والے ایڈہاک ملازمین اور ساتھ میں سابق وزیر حکومت چوہدری پرویز اشرف پر ریاستی مشنری استعمال کر کے جو تشدد کیا گیا اس کی مذمت کرتے ہیں۔

حکومت منفی ہتکھنڈوں اور تشدد کی سیاست کے ذریعے حق وسچ کا راستہ نہیں روک سکتی ہے۔برطانیہ میں موجود پیپلز پارٹی کے ورکر،عہدیدار ہمارا سرمایہ ہیں اور ان کی ملک وقوم اور پارٹی کے لئے خدمات کا احاطہ کرنا ناممکن ہے۔

(جاری ہے)

8جون کے انتخابات میں برطانیہ میں مقیم کشمیری کمیونٹی اور خاص کر پیپلز پارٹی کے جیالوں سے اپیل کرتا ہوں کہ کشمیر دوست امیدواروں کو منتخب کر کے پارلیمنٹ کے اندر بھیجیں تاکہ مسئلہ کشمیر پر حقیقی معنوں میں مثبت پیش رفت ہو سکے۔

لندن واقعہ دہشت گردی کی بدترین مثال ہے ،لندن واقعہ کی مذمت کرتے ہیں اور واقعہ میں ملوث کرداروں کو حکومت برطانیہ کیفر کردار تک پہنچائے۔چیرمین پارٹی بلاول بھٹو زرداری ملک وقوم کے لئے امید کی کرن ہیں اور انشاء الله ان کے ویژن اور شہید قائدین کے فکروفلسفے کے مطابق پارٹی اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہے۔تقریب کی صدارت سابق مشیر حکومت راجہ فضل الرحمن نے کی جبکہ تقریب میں چوہدری قاسم مجید،سابق صدارتی مشیر راجہ محمد ایوب خان،چوہدری فضل احمد،چوہدری علی شان،چوہدری شبیر،راجہ شبیر،راجہ اشفاق،راجہ جاوید،وحید راسب،خواجہ ذولفقار،اکرم شیرازی،محمد ایوب،محمد آفتاب،محترمہ انجم جرال کے علاوہ پی پی والسل کے کارکنوںنے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

افطار ڈنر سے خطاب کرتے ہوئے صدر تقریب سابق مشیر حکومت راجہ فضل الرحمن نے کہا کہ ن لیگ کی حکومت کا مشن ہی انتقامی سیاست کو دوائم بخشنا ہے۔گذشتہ ایک سال کے دوران انتقامی کاروائیوں کی انتہاء ہو چکی ہے۔سرکاری ملازمین کو پیپلز پارٹی کو ووٹ دینے کی سزا کے طور پر انتقامی تبادلہ جات کیے جا رہے ہیں۔اپنے حقوق کے لئے باہر نکلنے والوں پر لاٹھی چارج اور بدترین تشدد مودی کے یاروں کو مہنگا پڑیگا۔

پیپلز پارٹی کے پانچ سالہ دور میں حکومت کے خلاف مظاہرے،ہڑتالیں ہوتی رہیں خطہ کہ وزیر اعظم ہائوس میرپور کے باہر بھی مظاہرہ کیا گیا لیکن پیپلز پارٹی نے خاموشی سے ہر چیز کو قبول کیا کیونکہ پیپلز پارٹی جمہوریت پر یقین رکھتی ہے اور اپنے دشمن کی آواز کو بھی لاٹھی کے زور پر دبانے کے خلاف ہے۔پیپلز پارٹی برطانیہ تنظیم سازی کے بعد برطانیہ کی سب سے بڑی سیاسی جماعت بن جائیگی اور انشاء الله 2018کا الیکشن پیپلز پارٹی ہی جیتے گی۔