پاکستان کو شنگھائی تعاون تنظیم کی مستقل رکنیت دے دی گئی۔وزیر اعظم نواز شریف کی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل آنٹانیو گوٹیرس سے ملاقات -پاکستانی وزیراعظم نے مسئلہ کشمیراور کشمیر میں جاری بھارتی مظالم، پاکستان میں بھارتی مداخلت اور دہشتگردی سے متعلق تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔رپورٹ-وزیراعظم پاکستان سے ملاقات بہت اچھی اور مثبت رہی تاہم ملاقات کی تفصیلات نہیں بتائی جاسکتی۔سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ- ملا فضل اللہ جیسے لوگ افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان میں دہشت گردی پھیلا رہے ہیں۔افغانستان الزام نہ لگائے ‘ثبوت فراہم کرئے-نوازشریف کی افغان صدر سے ملاقات

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 9 جون 2017 11:06

پاکستان کو شنگھائی تعاون تنظیم کی مستقل رکنیت دے دی گئی۔وزیر اعظم نواز ..
آستانہ(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09 جون ۔2017ء) وزیر اعظم نواز شریف نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل آنٹانیو گوٹیرس سے ملاقات کی ہے۔قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں وزیر اعظم نواز شریف نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل آنٹانیو گوٹیرس سے ملاقات کی ہے۔ ملاقات کے دوران خطے کی صورت حال اور دیگر معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو مسئلہ کشمیراور مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم، پاکستان میں براہ راست اور افغانستان کے ذریعے بالواسطہ بھارتی مداخلت اور دہشتگردی سے متعلق تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل آنٹانیو گوٹیرس نے وزیراعظم سے ملاقات کے بعد میڈیا سے مختصر بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم پاکستان سے ملاقات بہت اچھی اور مثبت رہی تاہم ملاقات کی تفصیلات نہیں بتائی جاسکتی۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ وزیر اعظم نواز شریف شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے آستانہ میں موجود ہیں اور اپنے اس دورے کے دوران ان کی کئی عالمی راہنماﺅں سے ملاقاتیں طے ہیں۔دریں اثناءوزیراعظم نواز شریف نے افغان صدر اشرف غنی سے بھی ملاقات کی ہے۔ وزیراعظم نوازشریف نے قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں کئی اہم سائیڈ لائن ملاقاتیں کیں۔

وزیراعظم نے افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کی،دونوں راہنماﺅں نے اس موقع پر تحائف کا تبادلہ کیا۔وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہے،پاکستان کی سرزمین دہشت گردی کیلئے استعمال نہیں ہونے دیں،اس ملاقات کی درخواست افغانستان کی جانب سے کی گئی تھی۔افغان صدر سے گفتگو کے دوران وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ ملا فضل اللہ جیسے لوگ افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان میں دہشت گردی پھیلا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افغان صدر سے ملاقات بہت اچھی اور تعمیری رہی جس میں تجارت بڑھانے پر بات چیت ہوئی۔ملاقات میں نوازشریف نے افغان صدر سے کہا ہے کہ الزامات بہت لگائے جارہے ہیں لیکن کوئی ثبوت بھی ہونا چاہئے اور الزامات کے بجائے مسائل کا حل آپس میں بات چیت کے ذریعے ہونا چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہونے والا ملک پاکستان ہے ہمیں بہت زیادہ دہشت گردی کا سامنا ہے اور ملافضل اللہ جیسے لوگ افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان میں دہشت گردی پھیلا رہے ہیں۔

ملاقات کے بعد افغان صدر اشرف غنی اور وزیراعظم نوازشریف باہر آئے تو ایک صحافی کے سوال پر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ ملاقات کا مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جائے گا تاہم ہماری ملاقات ہمیشہ کی طرح اچھی رہی۔ اشرف غنی نے دہشت گردی سے متعلق سوال کا جواب نہیں دیا۔علاوہ ازیں آستانہ میں منعقدہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے17ویں سربراہی اجلاس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے اس دن کو پاکستان کے لیے تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج سے پاکستان مکمل رکن کی حیثیت سے تنظیم میں شامل ہورہا ہے۔

سربراہ اجلاس کی میزبانی پر قازقستان کے صدر اور عوام کو مبارکباد دیتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا مکمل رکنیت کے لیے ایس سی او کے رکن ملکوں کی حمایت پر مشکور ہیں۔وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ہم نے تنظیم کے سربراہ اجلاس اور اس کے فورمز میں موثر شرکت کی ہے اور ایس سی او کے رکن ممالک کے ساتھ ہمارے گہرے تاریخی اور ثقافتی رشتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ایس سی او کے چارٹر اور شنگھائی اسپرٹ پر عملدرآمد کے لیے پرعزم ہے، ساتھ ہی انھوں نے تجویز پیش کی کہ ایس سی او رکن ملکوں کے درمیان اچھی ہمسائیگی کا آئندہ 5 سال کے لیے معاہدہ ہونا چاہیے۔وزیراعظم نے امید ظاہر کی کہ ایس سی او مستقبل میں مختلف خطوں کے درمیان کلیدی رابطے کا ذریعہ بنے گا۔اس موقع پر وزیراعظم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا بھی ذکر کیا اور مل کر آگے بڑھنے کی ضرورت پر زور دیا۔اجلاس کے دوران بھارت کو بھی شنگھائی تعاون تنظیم کی مستقل رکنیت دے دی گئی۔واضح رہے کہ پاکستان 2005 میں ایس سی او میں مبصرملک کی حیثیت سے شامل ہوا تھا جبکہ 2010 میں مستقل رکنیت کے لیے درخواست دی تھی۔