سپیکر کی جانب سے جمشید دستی کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے جانا خوش آئند ہے ،ْ خورشید شاہ

ہمیں ایسی پارلیمنٹ چاہیے جس میں ہمارے حقوق کا تحفظ ہو سکے ،ْ ہر رکن سپیکر کی چھتری میں محفوظ ہوناچاہیے ،ْ جب تک کسی کا جرم ثابت نہیں ہوتا اس وقت تک اس کو بات کرنے کا حق ملنا چاہیے ،ْجس نے جرم کیا ہے اس کو سزا ملنی چاہیے ،ْ مکے دکھانے والا پرویز مشرف کہاں گیا ہے ،ْ خلیج کی صورت حال پر پاکستان کو بھی پہلے دن ہی اپنے ردعمل کا اظہار کرنا چاہیے تھا ،ْاپوزیشن لیڈر کا اسمبلی میں اظہار خیال ماضی میں جاوید ہاشمی کی درخواست کے باوجود ان کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کئے گئے‘ جمشید دستی کے پروڈکشن آرڈر جاری کردیئے ہیں ،ْسپیکر قومی اسمبلی سینٹ سے اچھی تجاویز آئی ہیں جسے حکومت کو سنجیدگی سے لینا چاہیے ،ْ ٹریکٹر اور زرعی پیداوار پر کاشتکاروں کو سبسڈی دی جائے ،ْاراکین قومی اسمبلی جمشید دستی کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے پر سپیکر کے شکرگزار ہیں، ہمیں جمشید احمد دستی کے ساتھ ملاقات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ،ْشاہ محمود قریشی

پیر 12 جون 2017 23:00

سپیکر کی جانب سے جمشید دستی کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے جانا خوش آئند ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جون2017ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ سپیکر کی جانب سے جمشید دستی کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے جانا خوش آئند ہے ،ْ ہمیں ایسی پارلیمنٹ چاہیے جس میں ہمارے حقوق کا تحفظ ہو سکے ،ْ ہر رکن سپیکر کی چھتری میں محفوظ ہوناچاہیے ،ْ جب تک کسی کا جرم ثابت نہیں ہوتا اس وقت تک اس کو بات کرنے کا حق ملنا چاہیے ،ْجس نے جرم کیا ہے اس کو سزا ملنی چاہیے ،ْ مکے دکھانے والا پرویز مشرف کہاں گیا ہے ،ْ خلیج کی صورت حال پر پاکستان کو بھی پہلے دن ہی اپنے ردعمل کا اظہار کرنا چاہیے تھا۔

پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں نکتہ اعتراض پر قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ پارلیمنٹ کی بالادستی کی بات کی ہے ،ْانہوں نے کہا کہ ہم نے جمہوریت کیلئے بہت لمبا سفر طے کیا ہے، یہاں تک پہنچنے میں ہم نے ایک لمبا سفر طے کیا ہے ،ْ سید خورشید احمد شاہ نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ نے 1973ء کا آئین بحال کرکے قوم کو واپس کیا ہے۔

(جاری ہے)

آمریت کی وجہ سے اداروں کے در و دیوار ہلنا شروع ہو جاتے ہیں ،ْانہوں نے کہا کہ ہمیں ایسی پارلیمنٹ چاہیے جس میں ہمارے حقوق کا تحفظ ہو سکے۔ یہاں کا ہر رکن سپیکر کی چھتری میں محفوظ ہونا چاہیے ،ْ جب تک کسی کا جرم ثابت نہیں ہوتا اس وقت تک اس کو بات کرنے کا حق ملنا چاہیے، جس نے جرم کیا ہے اس کو سزا ملنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جمشید دستی اس ایوان کا رکن ہے اور اس نے ہمیشہ ایوان کے اندر احتجاج کیا ہے، میں نے سپیکر کو پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کیلئے لکھ کردیا ہے۔

قاعدہ 108 کے تحت سپیکر اس کو اپنی صوابدید کے تحت بھی طلب کرسکتے ہیں۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ اب دیکھنا یہ ہے کہ پنجاب حکومت کیا کریگی۔ انہوں نے کہا کہ خلیج کی صورت حال پر ایران اور ترکی نے پہلے دن جس ردعمل کا اظہار کیا پاکستان کو بھی پہلے دن ہی اپنے ردعمل کا اظہار کرنا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس اتحاد سے فوری الگ ہو جانا چاہیے، ہمیں اس اتحاد کا حصہ بننے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے، اس معاملے کو ایوان میں زیر بحث لایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ جمشید دستی کا مسئلہ حل کیا جائے، مکے دکھانے والا پرویز مشرف کہاں گیا ہے، کوئی باقی نہیں رہتا‘ صرف اللہ کی بادشاہی ہمیشہ قائم رہنے والی ہے۔ خورشید شاہ کے نکتہ اعتراض کا جواب دیتے ہوئے سپیکر سردار ایاز صادق نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی طرف سے ان کے ایم این اے شاہجہان بلوچ کی قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کیلئے باقاعدہ درخواست دی جاتی تھی جس پر میں نے ان کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے۔

ایم کیو ایم کے رکن کنور نوید جمیل کی طرف سے بھی لکھ کر دیا جاتا رہا اور ان کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے گئے۔ پیپلز پارٹی کے رکن نواب علی وسان پر سندھ پولیس نے ریڈ کیا تاہم میں نے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے احاطہ سے انہیں گرفتار نہیں ہونے دیا۔ انہوں نے کہا کہ صدارتی خطاب یکم جون کو ہوا تھا اور جمشید دستی کو 8 جون کو گرفتار کیا گیا۔ جمعہ کو میں تین بجے تک اپنے دفتر میں موجود رہا تاہم مجھے ان کی طرف سے کوئی تحریری درخواست نہیں آئی۔

آج مجھے ان کی جانب سے درخواست موصول ہوئی ہے اور درخواست موصول ہوتے ہی میں نے پروڈکشن آرڈر جاری کردیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں مخدوم جاوید ہاشمی کی درخواست کے باوجود ان کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کئے گئے۔پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جمشید دستی کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے پر سپیکر کے شکرگزار ہیں، ہمیں جمشید احمد دستی کے ساتھ ملاقات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

دو گھنٹے کی تکرار کے بعد پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کی درخواست پر دستخط کرائے گئے۔ وکیلوں کو وکالت نامہ پر بھی دستخط نہیں کرانے دیئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم رویوں پر نظرثانی نہیں کریں گے حالات نہیں بدلیں گے۔اجلاس کے دور ان وفاقی بجٹ 2017-18ء اور سینٹ سفارشات پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے قاری محمد یوسف نے کہا کہ پورا سال عوام اور سرکاری ملازمین بجٹ کا انتظار کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں خارجہ پالیسی پر نظرثانی کرنی ہوگی، دہشت گردی کے اسباب اور محرکات بھی جاننا ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبہ قومی خوشحالی کا منصوبہ ہے، انشاء اللہ یہ ضرور پایہ تکمیل تک پہنچے گا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بٹ گرام میں ایک یونیورسٹی قائم کی جائے۔ رکن قومی اسمبلی پرویز ملک نے بجٹ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کو بجٹ کے حوالے سے اپنی بات ایوان میں کرنی چاہیے تھی۔

انہوں نے کہا کہ واقعی یہ ایک انوکھا بجٹ ہے اس میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔ بجٹ معیشت میں آنے والی بتدریج بہتری کا آئینہ دار ہے۔ انہوں نے ایک ہزار ارب روپے سے زائد ترقیاتی بجٹ مختص کرنے پر اطمینان کا اظہار کیا اور توقع ظاہر کی کہ اس سے ملک ترقی کرے گا۔ ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ سینٹ کی بجٹ تجاویز کے حوالے سے بھی ارکان اپنی رائے کا اظہار کریں۔

پرویز ملک نے مطالبہ کیا کہ ٹرن اوور ٹیکس میں اضافہ واپس لیا جائے۔ نعیمہ کشور خان نے کہا کہ سینٹ سے اچھی تجاویز آئی ہیں جسے حکومت کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ ٹریکٹر اور زرعی پیداوار پر کاشتکاروں کو سبسڈی دی جائے۔ چھوٹے کاروبار کو فروغ دینے کے لئے تجاویز پر بھی عملدرآمد کرنا چاہیے۔ فاٹا اصلاحات کے حوالے سے عملی کام کیا جائے۔ فاٹا اصلاحات بہت ضروری ہیں‘ فاٹا کے لئے دس ارب روپے جاری کئے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کم از کم 15 فیصد اضافہ لازمی کیا جائے۔ چھوٹے کاشتکاروں کے لئے سود کی شرح کم کرنی چاہیے۔ ملک کی ترقی اسی وقت ہی ممکن ہے جب سود کو ختم کیا جائے گا۔ نئے اور پرانے پنشنرز کے فرق کو ختم کیا جانا چاہیے۔ نکتہ اعتراض پر شیخ روحیل اصغر نے مطالبہ کیا کہ سپیکر ماضی میں جمشید دستی کے خلاف قائم کمیٹی کی سفارشات ایوان کے سامنے لے آئیں تو اس سے اس کا اصل چہرہ سامنے آجائے گا۔