قومی اسمبلی میں اپوزیشن کا احتجاج دسویں روز بھی جاری رہا

جب آمریت جنم لیتی ہے تو اداروں کے دو و دیوار ہلنا شروع کر دیتے ہیں،جمشید دستی ایم این اے ہیں ان کو گرفتار کیا گیا اور مختلف جیلوں میں رکھا گیا سپیکر قومی اسمبلی ان کو بلا سکتے ہیں، سید خورشید شاہ ہم نے اس ملک میں سیاستدانوں کو جلا وطن ہوتے دیکھا ہے ہم نے مشکل سے اپنا آستانہ بنایا ہے۔ پاکستان کے آئین کو توڑا گیا پھر ہم نے 1973ء کے آئین کو دوبارہ بحال کیا، اپوزیشن لیڈر جمشید دستی کے پروڈکشن آرڈر جاری کر دیئے ہیں۔ ہم 2013سے ایم این ایز کو دیکھتے ہیں کہ پنجاب حکومت سپیکر قومی اسمبلی کے احکامات مانتی ہے کہ نہیں، سپیکر ایاز صادق حکومت کا رویہ ایسا ہے کہ حکومتی اراکین ایوان کی کارروائی میں دلچسپی نہیں لیتے، افسوس کی بات ہے ہم تجربات سے نہیں سیکھتے ، شاہ محمود قریشی

پیر 12 جون 2017 23:18

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 جون2017ء) قومی اسمبلی میں اپوزیشن کا احتجاج دسویں روز بھی جاری رہا اور اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔ اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ جب آمریت جنم لیتی ہے تو اداروں کے دو و دیوار ہلنا شروع کر دیتے ہیں۔ جمشید دستی ایم این اے ہیں ان کو گرفتار کیا گیا اور مختلف جیلوں میں رکھا گیا سپیکر قومی اسمبلی ان کو بلا سکتے ہیں جس پر سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ میں جمشید دستی کے پروڈکشن آرڈر جاری کر دیئے ہیں۔

ہم 2013سے ایم این ایز کو دیکھتے ہیں کہ پنجاب حکومت سپیکر قومی اسمبلی کے احکامات مانتی ہے کہ نہیں۔ جو خود شریف دور میں اس ستم ظریفی سے گزر کر آئے ہیں وہ خود اس راستے پر چل پڑے ہیں۔ تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت کا رویہ ایسا ہے کہ حکومتی اراکین ایوان کی کارروائی میں دلچسپی نہیں لیتے لیکن افسوس کی بات ہے کہ انہوں نے اپنے تجربات سے کچھ نہیں سیکھا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران کیا۔ قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں 50منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔ نقطہ اعتراض پر گفتگو کرتے ہوئے سید خورشید شاہ نے کہا کہ ہم نے اس ملک میں سیاستدانوں کو جلا وطن ہوتے دیکھا ہے ہم نے مشکل سے اپنا آستانہ بنایا ہے۔ پاکستان کے آئین کو توڑا گیا پھر ہم نے 1973ء کے آئین کو دوبارہ بحال کیا۔

جب آمریت جنم لیتی ہے تو اداروں کی در و دیوار ہلنا شروع کر دیتے ہیں۔ اداروں کے دیوار بڑے مضبوط ہوتے ہیں لیکن جب طوفان آتے ہیں جو ریت بنا دیتے ہیں۔ پارلیمنٹ ہمارے حقوق کو تحفظ دے جب کوئی ایم این اے بن کر آتا ہے تو وہ پارلیمنٹ کی چھتری کے نیچے آتا ہے۔ آئین اور قانون میں سب برابر ہیں انہوں نے کہا کہ ایک دن ایک ایم این اے کو اسمبلی کے سامنے بے عزت کرنے کی کوشش کی گئی لیکن جو کہا گیا وہ غلط تھا سپیکر صاحب آپ کو بھی پتہ ہے کہ وہ غلط تھا لیکن دوسرے دن ایک ایم این اے کو گرفتار کر لیا گیا۔

آپ جمشید دستی کو بلا سکتے ہیں جس پر سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ سندھ پولیس نے نواب وسان پر ریڈ کیا تھا لیکن میں نے ان کو گرفتار نہیں ہونے دیا۔ میں نے جمشید دستی کے پروڈکشن آرڈر جاری کر دیئے اس ہم 2013سے اس پر عمل کر رہے ہیں۔ اس پر خورشید شاہ نے کہا کہ سپیکر صاحب آپ نے اپنا فرض پورا کیا خدا ہی ۔ رولز کے تحت درخواست کی ضرورت نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ دیکھتے ہیں کہ پنجاب حکومت اپ کی بات مانتی ہے کہ نہیں۔

خلیج کی صورت حال پر پاکستان کو ایکشن لینا چاہیئے تھا۔ اس پر ایوان میں بحث ہونی چاہیئے ۔ ترکی اور ایران کی طرح فوری اقدامات اٹھانے چاہیئں تھے۔ انہوں نے سپیکر سے کہا کہ آپ کو خوش ہونا چاہیے کہ اپوزیشن بولے لیکن آپ کی جگہ پر میں ہوتا تو اپوزیشن کو بولنے کا پورا موقع دیتا۔ ہم نے اس حکومت کو چار سال پورا ٹائم دیا اور سپیکر نے جس طرح سے ایوان کو چلایا ہے اس پر حکومت کو سپیکر کا شکرگزار ہونا چاہیئے۔

اگر سپیکر ہی متنازعہ ہو جائے تو معاملات خراب ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جمشید دستی کو کبھی کسی جیل میں کبھی کسی جیل میں لے کر جایا جا رہ اہے کبھی ملتان اور کبھی ڈیرہ غازی خان جیل میں ۔ اس سے پہلے پرویز مشرف بھی مکے دکھاتا تھا لیکن آج وہ کہاں ہے۔ لیکن جو اس ستم ظریفی سے گزر ر کر آتے ہیں وہ اس راستے پر چل پڑے۔ آج حالات یہ ہیں کہ اماں سے پوچھ کر آئیں گے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پریس کی ذمہ داری جو اس ایوان کی کارروائی کو کور کرے وہ احتجاج کر کے باہر بیٹھ گئی ہے۔ کیا وجہ ہے اپوزیشن متفقہ طور پر احتجاج کر رہی ہے ۔ کیا آپ کو اس بات کا اندازہ آج نہیں تو کل ضرور ہو گا۔ حکومت کا رویہ ایسا ہے کہ اراکین اجلاس میں دلچسپی نہیں لیتے اور وزراء ایوان میں آنے کو تیار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا وزرا اپنی نادانی کی وجہ سے جمہوریت کا نقصان تو نہیں کر رہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے آپ کے شکر گزار ہیں کہ آپ نے جمشید دستی کے پروڈکشن آرڈر کئے ہیں یہ اپ نے اچھا کیا ہے کل (ن) لیگ پر یہ وقت آیا تھا جب مشرف دور میں (ن) لیگ کو پابند سلاسل کیا جاتا تھا اس کا احساس آپ کو ہے لیکن افسوس کی بات ہے ان تجربات سے گزرنے کے باوجود آپ نے سیکھا کچھ نہیں ہے۔ ملتان جیل میں ہم گئے وہ آپ کا ساتھی تھا لیکن جیل والوں کا جو رویہ تھا کہ پنجاب حکومت نے ہمیں کہا کہ ہم اپ کی ملاقات نہیں کروا سکتے۔

ہم نے جیل کے حکام سے دروخاست کی کہ آپ ہماری درخواست پر جمشید دستی نے دستخط کر دیئے اور یہ ہم نے آپ کی خدمت میں پیش کی ہے۔ ہمارا ان سے ملاقات کا مقصد یہ تھا کہ ان سے پوچھ لیں کہ روزے کے لئے آپ کو کھانا مل رہا ہے کہ نہیں۔ وہاں پر جمشید دستی کے وکلاء کو بھی ان سے ملنے نہیں دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بجٹ تو پاس کر لے گی لیکن ان کو اندازہ نہیں کہ پارلیمانی ادابات اور اپنی ساکھ کو داؤ پر لگا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جمشید دستی کو ملک اسحاق دہشتگرد کو جس کوٹھری میں اٹھایا گیا جب ملتان جیل میں اس رویئے پر احتجاج ہوا تو جمشید دستی کو راتوں رات ڈیرہ غازی خان جیل بھیج دیا گیا۔ جمشید دستی اسی ایوان کے ممبر ہیں ان کا استحقاق ہے اس پر جھوٹے مقدمے بنائے جا رہے ہیں ہم سب کو مل کر اس کے حق میں آواز اٹھانی چاہیئے ۔ وقت بدلتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے وزیراعظم ریاض کانفرنس میں گئے امت مسلمہ متحد ہونے کی بجائے شیرازہ بکھرتا جا رہ اہے۔ پاکستان غیر جانبدار رہے اس میں بھی پاکستان کا فائدہ ہے وزیراعظم نے اگر مفاہمت کا قدم اٹھایا ہے یہ اچھا فیصلہ کیا ہے یہ فیصلہ ایک ہفتہ کے لئے کرتے اور ترکی کے صدر کے ٹیلی وفن کے بعد یہ فیصلہ نہ کرتے۔(علی/طارق ورک )