کے الیکٹرک نجکاری کیس کیخلاف جماعت اسلامی کی درخواست پر سماعت

سپریم کورٹ نے شنگھائی الیکٹرک،کے الیکٹرک اور وفاق سے جواب طلب کرلیا لوگ امید کرتے ہیں انصاف صرف سپریم کورٹ سے ہی ملے گا،ہم کسی کو مایوس نہیں کرینگے،چیف جسٹس کے دوران سماعت ریمارکس

منگل 13 جون 2017 19:32

کے الیکٹرک نجکاری کیس کیخلاف جماعت اسلامی کی درخواست پر سماعت
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 جون2017ء) سپریم کورٹ نے کے الیکڑک کی نجکاری کے خلاف جماعت اسلامی کی درخواست پر شنگھائی الیکڑک، کراچی الیکڑک اور وفاق سے جواب طلب کرلیا۔چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کی-الیکٹرک کی نجکاری کے خلاف جماعت اسلامی کی درخواست پر سماعت کی۔چیف جسٹس نے سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ روایت بن گئی ہے کہ تمام معاملات متعلقہ فورم میں جانے کے بجائے سپریم کورٹ میں آجاتے ہیں، لوگ یہ امید رکھتے ہیں کہ انصاف صرف سپریم کورٹ سے ہی ملے گا، ہم کسی کو مایوس نہیں کریں گے۔

جماعت اسلامی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 2005 میں کراچی الیکٹرک کی نجکاری ہوئی، ایک سال میں 1500 سے زائد افراد بجلی کی بندش باعث جاں بحق ہوچکے ہیں۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ کی-الیکٹرک کی نجکاری کے حوالے سے جو وعدے کیے گئے تھے وہ پورے نہیں کیے گئے، 15 سینٹ فی یونٹ اضافی وصول کیے جارہے ہیں اس کے باوجود 4 ہزارملازمین کو فارغ کردیا گیا۔چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ کیا ہم کی-الیکٹرک کو کہہ سکتے ہیں کہ ایک منٹ کی بھی لوڈ شیڈنگ نہ ہو، ہمیں کراچی میں لوڈشیڈنگ کے حوالے سے حکومتی وسائل کو دیکھنا ہوگا، کیا حکومت کے پاس لوڈشیڈنگ فری بجلی فراہم کرنے کے وسائل موجود ہیں۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے جماعت اسلامی کے وکیل سے استفسار کیا کہ ریگولیٹر کو شکایت کیوں نہیں کی، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ بجلی کمپنی اور ریگولیٹر سب ملے ہوئے ہیں، اربوں روپے کا فراڈ کیا جارہا ہے۔وفاق کے وکیل نے کہا کہ یہ درخواست قابل سماعت نہیں، سندھ ہائی کورٹ پہلے ہی کی-الیکٹرک کے معاملے پر دائر ایک درخواست پر فیصلہ دے چکی ہے۔دونوں جانب کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے شنگھائی الیکٹرک، کراچی الیکٹرک اور وفاق سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ 30 مئی 2017 کو سندھ ہائیکورٹ نے اضافی بلوں اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کو کی- الیکٹرک کے خلاف کارروائی کی ہدایات جاری کی تھی۔واضح رہے کہ مذکورہ درخواست میں ایڈووکیٹ فیصل صدیقی نے شہر میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے معاملے پر سندھ ہائی کورٹ میں موقف اختیار کیا تھا کہ نیپرا نے کی-الیکٹرک کو لوڈ شیڈنگ سے باز رہنے کی ہدایت کی ہے، لیکن شہر قائد کے باسیوں کو بجلی کی عدم فراہمی کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

یاد رہے کہ گرمیوں کے آغاز کے ساتھ ہی شہر بھر میں بجلی کی آنکھ مچولی جاری ہے، جبکہ اعلانیہ و غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا عذاب بھی عوام کے سر پر مسلط ہے۔رواں ہفتے کے دوران کی-الیکٹریک کے سسٹم میں کئی بڑے بریک ڈان ہوئے جس کے باعث ادارہ اب تک شہر میں بجلی کی صورتحال پر قابو پانے میں بظاہر ناکام ہے۔شدید گرمی اور رمضان میں سحر اور افطار کے اوقات میں طویل بجلی کی بندش کے باعث کراچی میں کئی جگہ کی-الیکٹرک کے خلاف مظاہرے بھی دیکھنے میں آئے۔