ینگ ڈاکٹروں کی جانب سے مطالبات کے لیے احتجاج میں ایک بار پھر شدت آگئی

ڈاکٹروں کی ہسپتال میں کام بند کرانے کے لیے گھسنے کی کوشش پر پولیس کے ساتھ تلخ کلامی ، ینگ ڈاکٹر کے صدر سمیت 10مظاہرین گرفتار

منگل 13 جون 2017 21:30

ینگ ڈاکٹروں کی جانب سے مطالبات کے لیے احتجاج میں ایک بار پھر شدت آگئی
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 جون2017ء) پشاور میں ینگ ڈاکٹروں کا حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں احتجاج جاری رہا۔ ڈاکٹروں کی اسپتال میں کام بند کرانے کے لیے گھسنے کی کوشش پر پولیس کے ساتھ تلخ کلامی ہوئی، ینگ ڈاکٹر کے صدر سمیت 10مظاہرین کو گرفتار کرلیاگیا۔ ینگ ڈاکٹروں کی جانب سے مطالبات کے لیے احتجاج میں ایک بار پھر شدت آگئی۔

لیڈی ریڈنگ اسپتال کے بعد حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں ینگ ڈاکٹرز نے احتجاج کیا۔ مظاہرین نے صوبائی حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ڈاکٹرز نے اسپتال میں کام بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے وارڈز میں داخل ہونے کی کوشش کی۔اس موقع پر موجود پولیس اہلکاروں نے انہیں اندر گھسنے سے روک دیا جس پر مظاہرین اور پولیس کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔

(جاری ہے)

ینگ ڈاکٹرز کے بقول پولیس نے اب تک دس ساتھیوں کو گرفتار کرلیا ہے۔ ینگ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ حکومت نے تنخواہیں بڑھانے کا وعدہ کیا گیا تھا مگر تاحال خاموش ہے جبکہ سروس سٹرکچر پر بھی کوئی بات چیت نہیں کی جا رہی ان کا کہنا تھا کہ ایم ٹی آئی ایکٹ کے نام پر عوام کے ساتھ دھوکا کیا جا ریا ہے ہسپتال میں فیسوں کو بڑھاناایم ٹی آئی کی جانب سے عوام کے لیے تحفہ ہے۔

حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کے ڈائریکٹر شہزاد اکبر خان کا کہنا ہے کہ اسپتال میں احتجاج کرنے والے زیادہ تر دوسرے اسپتالوںمیں تعینات ہیں۔حتجاج میں ایچ ایم سی کے صرف چند ڈاکٹر شامل ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ احتجاج کرنے والوں کو گرفتار کیا جارہاہے۔ مطاہرین نے اسپتال میں وارڈوں کو تالے لگانے کی کوشش کی ،حالات پر قابو پانے کے لئے سیکورٹی کی بھاری پہنچ گئی اور ہسپتال میں دفعہ ایک سو چوالیس نافذ ہے۔ خلاف وزری پر گرفتاری کے ساتھ قانون کاروائی کی جائیگی۔