وزیراعظم محمد نوازشریف بھاری اکثریت سے تیسری مرتب ملک کے وزیراعظم بنے ہیں، جے آئی ٹی کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کرنا شریف فیملی کا قانونی اور آئینی حق ہے، ملک میں کرائے گئے تمام سروے کے مطابق وزیراعظم پاکستان کے مقبول ترین لیڈر ہیں، پارلیمنٹ ایک خود مختار ادارہ ہے،سپیکر قومی اسمبلی کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ پارلیمنٹ کی کارروائی لائیو سٹریمنگ کے ذریعے دکھا سکتے ہیں، سعودی الائنس کے بارے میں وزیر دفاع پارلیمنٹ کو آگاہ کر چکے ہیں، الائنس میں پاکستان کا کیا کردار ہوگا اس بارے میں فیصلہ آئین وقانون کے مطابق پارلیمنٹ میں کیا جائے گا

وزیر مملکت برائے اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب کا نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں اظہار خیال

منگل 13 جون 2017 23:48

وزیراعظم محمد نوازشریف بھاری اکثریت سے تیسری مرتب ملک کے وزیراعظم ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 جون2017ء) وزیر مملکت برائے اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ وزیراعظم محمد نوازشریف تیسری مرتب ملک کے وزیراعظم بنے ہیں اور انہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ جے آئی ٹی کس طرح کام کرتی ہے، جے آئی ٹی کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کرنا شریف فیملی کا حق ہے، ملک میں کرائے گئے تمام سروے کے مطابق وزیراعظم پاکستان کے مقبول ترین لیڈر ہیں، پارلیمنٹ ایک خود مختار ادارہ ہے ،سپیکر قومی اسمبلی کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ پارلیمنٹ کی کارروائی لائیو سٹریمنگ کے ذریعے دکھا سکتے ہیں، سعودی الائنس کے بارے میں وزیر دفاع پارلیمنٹ کو آگاہ کر چکے ہیں، جب بھی یہ الائنس بنے گا اس میں پاکستان کا کیا کردار ہوگا اس بارے میں فیصلہ آئین وقانون کے مطابق پارلیمنٹ میں بحث کے ذریعے کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد نوازشریف 2013ء کے عام انتخابات میں بھاری اکثریت سے تیسری مرتبہ وزیراعظم منتخب ہوئے ہیں اور انہیں اس بات کا مکمل ادراک ہے کہ جے آئی ٹی کس طرح کام کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد نوازشریف نے جب پارلیمنٹ اور قوم سے خطاب کیا تو انہوں نے خود اس حوالے سے سپریم کورٹ کو کمیشن بنانے کی بات کی تھی ، جس کے بعد سپریم کورٹ نے پانامہ پیپرز پر طویل سماعت کے بعد جے آئی ٹی تشکیل دی ۔

جے آئی ٹی کی کارروائی کے بارے میں تحفظات کا اظہار شریف فیملی کا آئینی اور قانونی حق ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ راولپنڈی/اسلام آباد سمیت ملک کے دیگر شہروں سے کارکنوں کی بڑی تعداد وزیراعظم سے اظہار یکجہتی کیلئے جے آئی ٹی میں پیشی کے موقع پر اسلام آباد میںآنے کی خواہش ظاہر کی ہے تاہم وزیراعظم محمد نوازشریف نے کارکنوں کو اسلام آباد آنے سے منع کر دیا ہے کیونکہ اس موقع پر کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ رونما ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد نوازشریف ایک انتہائی ذمہ دار سیاستدان ہیں جو عوامی اجتماعات کے موقع پر رونماء ہونے والے حالات کے بارے میں ادراک رکھتے ہیں۔ ایک سوا ل پر انہوں نے کہا کہ حسین نواز کی تصویر لیک ہونے پر اپوزیشن نے قیامت برپا کر دی تھی کہ حکومت نے جے آئی ٹی کو متنازعہ بنانے کیلئے تصویر لیک کروائی ہے تاہم اپوزیشن کا یہ الزام ثابت نہیں ہوسکا۔

اسلام آباد میں لگے بینر کے حوالے سے ایک اور سوال کے جواب میں مریم اورنگزیب نے کہا کہ یہ بینرز حکومت یا سی ڈی اے نے نہیں بلکہ وزیراعظم کے چاہنے والوں نے ان سے اظہار یکجہتی کیلئے لگائے ہیں ان بینرز سے کسی کو خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔ پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر کی تقریر برائے راست نشر کرنے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کی تقریر لائیو دکھانے پر کوئی اعتراض نہیں تھا مگر جب اپوزیشن جماعتوں سے بات ہوئی تو اس میں تمام پارلیمانی لیڈرز کی تقاریر براہ راست دکھانے کا مطالبہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ قومی اسمبلی کی کارروائی لائیو سٹریمنگ کے ذریعے دکھا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ ، پارلیمنٹ میں بیٹھیں اور ان کے تمام سوالوں کے جواب دیے جائیں گے۔ ان کو چاہئے کہ وہ واک آئوٹ اور بائیکاٹ کی پالیسی ختم کر کے ایوان میں آجائیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی طرف سے پارلیمنٹ کو جتنی اہمیت دی جائے گی جمہوریت اتنی ہی ذیادہ مضبوط ہوگی۔

سعودی الائنس کے متعلق سوال کے جواب میں وزیر مملکت مریم اورنگزیب نے کہا کہ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اس بارے میں پہلے ہی پارلیمنٹ کو آگاہ کر چکے ہیں جو بھی الائنس بنے گا اور اس میں پاکستان کا کیا کردار ہوگا اس بارے میں فیصلہ پارلیمنٹ میں بحث کے بعد آئین اور قانون کے مطابق کیا جائے گا۔