ٹرمپ نے پینٹاگون انتظامیہ کو افغانستان میں امریکی فوج میں اضافے کی اجازت دیدی

پینٹاگون کے چیف جیمس میٹس اب براہ راست فوجیوں کی تعداد کو ایڈجسٹ کرسکیں گے،پینٹاگون

بدھ 14 جون 2017 14:59

ٹرمپ نے پینٹاگون انتظامیہ کو افغانستان میں امریکی فوج میں اضافے کی ..
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 جون2017ء) ا مریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پینٹاگون انتظامیہ کو افغانستان میں امریکی فوج کی سطح میں اضافے کو مقرر کرنے کی اجازت دے دی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے پینٹاگون انتظامیہ کو افغانستان میں امریکی فوج کی سطح میں اضافے کو مقرر کرنے کی اجازت دے دی ہے ۔ اس اقدام سے مزید ہزاروں امریکی فوجیوں کو افغانستان میں تعینات کیا جاسکے گا۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر پینٹا گون کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ پینٹاگون کے چیف جیمس میٹس اب براہ راست فوجیوں کی تعداد کو ایڈجسٹ کرسکیں گے، تاہم عہدیدار نے یہ تصدیق نہیں کی کہ آیا نئے فورسز مینجمنٹ لیول میں اس وقت 8400 فوجیوں کا اضافہ کیا جائے گا۔عہدیدار کا کہنا تھا کہ وائٹ ہاس نے بلکل ایسا ہی کیا ہے جیسا کہ انھوں نے عراق اور شام کے معاملے میں کیا تھا کہ ڈیفنس سیکریٹری کے حکام کو فوجیوں کی سطح مقرر کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

(جاری ہے)

اس اجازت کے بعد ٹرمپ نے دونوں ممالک میں داعش کے خلاف لڑائی کے لیے جنگ کی اجازت دی تھی۔عہدیدار کا کہنا تھا کہ یہ پیش رفت ڈیفنس سیکریٹری جیمس میٹس کی جانب سے قانون سازوں کے سامنے اس اعتراف کے بعد سامنے آئی ہے جس میں انھوں نے بتایا تھا کہ امریکا اب بھی افغانستان میں جنگ نہیں جیت رہا ہے۔خیال رہے کہ امریکی ڈیفنس سیکریٹری جیمس میٹس نے کانگریس کے پینل کو بتایا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کو افغانستان کی صورت حال میں پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری دشمنی کے اثرات کو بھی افغان پالیسی میں شامل کرنا چاہیے۔

جمیس میٹس کا کہنا تھا کہ علاقائی حکمت عملی اس جغرافیائی حقیقت کے ساتھ جڑی ہے جہاں سے یہ دشمن جنگ کررہے ہیں، جیسا کہ آپ جانتے ہیں یہ صرف افغانستان سے نہیں ہیں۔امریکی میڈیا نے اس بات کی امریکی حکام کے ان دعوں کے حوالے سے یوں تشریح کیا ہے کہ جن میں دعوی کیا جاتا رہا ہے کہ طالبان، خاص طور پر حقانی نیٹ ورک اب بھی وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) میں افغانستان میں حملوں کے لیے محفوظ پناہ گاہیں استعمال کررہے ہیں۔

دوسری جانب پاکستان نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھوں نے فاٹا سے دہشت گردوں کی تمام پناہ گاہیں ختم کردی ہیں اور حقانی نیٹ ورک اب افغانستان منتقل ہوگیا ہے جہاں وہ اپنے بیسز کو منصوبوں اور حملوں کے لیے استعمال کررہا ہے۔جمیس میٹس، جو ریٹائر فور اسٹار جنرل ہیں، کا کہنا تھا کہ وہ جو پالیسی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھیجیں گے اس میں افغانستان میں تشدد کو کم کرنے کے لیے امریکی فوج میں اضافے کی تجویز بھی شامل ہے، لیکن انھوں نے میڈیا میں آنے والی ان خبروں کو سختی سے مسترد کیا جن میں دعوی کیا جارہا تھا کہ پیٹاگون 50 ہزار اضافی فوج افغانستان میں تعینات کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

تاہم میڈیا میں یہ تجویز بھی رپورٹ ہوئی تھی کہ نئی حکمت علمی کے تحت مزید 5 سے 10 ہزار فوجی تعینات کیے جاسکتے ہیں۔جیمس میٹس نے بتایا کہ اس وقت افغانستان میں 10 ہزار کے قریب امریکی فوجی تعینات ہیں، زمین پر موجود کمانڈر نے اضافی فوج مانگی ہے اور یہ صدر سے جاری بات چیت میں انہیں بتادیا گیا ہے۔