نادرا کی طرف سے ایف بی آر کو 7 لاکھ 95 ہزار ممکنہ ٹیکس دہندگان کی لسٹ فراہم کرنے پر آمادگی خوش آئند ہے، صدر اسلام آباد چیمبر آف کامرس

بدھ 14 جون 2017 16:17

نادرا کی طرف سے ایف بی آر کو 7 لاکھ 95 ہزار ممکنہ ٹیکس دہندگان کی لسٹ ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 جون2017ء) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر خالد اقبال ملک نے کہا ہے کہ نادرا نئے ٹیکس دہندگان کی شناخت کرنے کی کوششوں میں ایف بی آرکے ساتھ بھرپور تعاون کرے اور اس سلسلے میں کسی قسم کی کوئی شرط عائد نہ کرے۔ بدھ کو اپنے ایک بیان میں انہوں نے نادرا کی طرف سے ایف بی آر کو 7 لاکھ 95 ہزار ممکنہ ٹیکس دہندگان کی لسٹ فراہم کرنے کی آمادگی ظاہر کرنے کے اقدام کو سراہا اور کہا کہ نادرا کے اس تعاون سے ملک کے ٹیکس ریونیو میں خاطر خواہ بہتری آئے گی اور ملک کی برآمدات کو بھی بہتر فروغ ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی رپورٹ کے مطابق سال برائے 2015ء کیلئے پاکستان میں ایکٹیو ٹیکس دہندگان کی تعداد تقریباً 12 لاکھ 10 ہزار تک تھی اور ان میں سے بھی تقریباً آدھی تعداد تنخواہ دار طبقے کی ہے جو کسی بھی لحاظ سے تسلی بخش نہیں ہے کیونکہ 20 کروڑ آبادی والے ملک میں صرف 6 سے 7 لاکھ لوگ رضاکارانہ ٹیکس دیتے ہوں تو وہ ملک کیسے بہتر ترقی کر سکتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ ایف بی آر موجودہ ٹیکس دہندگان پر مزید بوجھ ڈالنے کی بجائے ٹیکس کے دائرہ کار کو وسعت دینے کی کوشش کرے جس کیلئے نئے ٹیکس دہندگان کی شناخت ضروری ہے۔ خالد اقبال ملک نے کہا کہ ایف بی آر کے اپنے تجزیے کے مطابق پاکستان میں 5500 ارب سے 6000 ارب روپے ٹیکس جمع کرنے کی صلاحیت موجود ہے ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایف بی آر ملک کے ٹیکس نظام کو آسان اور سادہ بنانے کیلئے ترجیحی بنیادوں پر کوششیں کرے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس محکمہ بجلی، گیس اور ٹیلیفون کے بلوں کے ذریعے بھی ممکنہ ٹیکس دہندگان کی شناخت کر سکتا ہے لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ ایف بی آر متعلقہ محکموں کے ساتھ قریبی روابط قائم کر کے ٹیکس کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کی کوشش کرے۔ انہوں نے کہا کہ زیرو ٹیکس دینے والے شعبوں کو ریفنڈ کے چکروں سے چھٹکارا دلوایا جائے تا کہ وہ اپنی پوری توجہ برآمدات کو فروغ دینے پر مرکوز کر سکیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایف بی آر موجودہ ٹیکس نظام کے پیچیدہ طریقوں کر آسان کرنے پر توجہ دے، براہ راست ٹیکس جمع کرنے پر زیادہ انحصار کرے اور ٹیکس نظام کو مزید شفاف بنانے کی کوشش کرے جس سے ملک کے ٹیکس ریونیو میں خاطر خواہ بہتری آئے گی۔

متعلقہ عنوان :