متحدہ اپوزیشن نے مالی سال 2017-18کاوفاقی بجٹ مسترد کردیا ، حکومت کے خلاف پارلیمنٹ ہائوس کے باہر مظاہرہ

اپوزیشن ارکان کے ہاتھوں میں پلے کارڈز ’’عوام دشمن بجٹ نامنظور‘ کسانوں کا معاشی قتل بند کیا جائے‘ اظہار رائے پر پابندی نا منظور‘ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ کیا جائے‘ تعلیم صحت اور روزگار کو یقینی بنایا جائے‘ فاٹا کو کے پی کے میں ضم کیا جائے‘ اداروں کی تضحیک نامنظور‘ خارجہ پالیسی پر ازسر نو نظر ثانی کی جائے ‘‘ کے نعرے درج آج متحدہ اپوزیشن جیت اور حکومت ہار گئی ،پاکستان کی تاریخ کاپہلا وفاقی بجٹ ہے جس میں اپوزیشن کا کوئی کردار نہیں، حکومت کی خارجہ پالیسی ہر لحاظ سے ناکام ہو گئی ، سول حکومت نے ڈکٹیٹرکالبادہ اوڑھ لیا ہے، ٹرمپ کے زیر صدارت سعودی عرب میں اسلامی فوجی اتحاد کی سربراہی شرمناک ہے،حکومت جے آئی ٹی کو مقررہ وقت پر کام مکمل کرنے سے روکنے کے لئے تاخیری حربے استعمال کررہی ہے اپوزیشن رہنمائوں خورشید شاہ ،شاہ محمود قریشی، صاحبزادہ طارق اللہ اور شیخ صلاح الدین کا اجلاس سے خطاب

بدھ 14 جون 2017 18:02

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 جون2017ء) متحدہ اپوزیشن نے مالی سال 2017-18کے وفاقی بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے حکومت کے خلاف پارلیمنٹ ہائوس کے باہر مظاہرہ کیا، اپوزیشن ارکان نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ’’عوام دشمن بجٹ نامنظور‘ کسانوں کا معاشی قتل بند کیا جائے‘ اظہار رائے پر پابندی نا منظور‘ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ کیا جائے‘ تعلیم صحت اور روزگار کو یقینی بنایا جائے‘ فاٹا کو کے پی کے میں ضم کیا جائے‘ اداروں کی تضحیک نامنظور‘ خارجہ پالیسی پر ازسر نو نظر ثانی کی جائے‘‘ نعرے درج تھے۔

اپوزیشن ارکان کا کہنا تھا کہ آج متحدہ اپوزیشن جیت گئی اور حکومت ہار گئی ہے،پاکستان کی تاریخ کاپہلا وفاقی بجٹ ہے جس میں اپوزیشن کا کوئی کردار نہیں،بجٹ میں عام آدمی کو نظر انداز کیا گیا اور سرمایہ داروں کو مزید مراعات دی گئیں، حکومت کی خارجہ پالیسی ہر لحاظ سے ناکام ہو گئی ، سول حکومت نے ڈکٹیٹرکالبادہ اوڑھ لیا ہے، سعودی عرب میں اسلامی فوجی اتحاد سربراہی اجلاس کی صدارت امریکی صدر ٹرمپ نے کی جو شرمناک ہے،حکومت نے بجٹ میں کسانوں کیساتھ کئے وعدے پورے نہیں کئے،حکومت کی جانب سے تاخیر ی حربے استعمال کئے جا رہے ہیں کہ جے آئی ٹی60دن میں اپنا کام مکمل نہ کر سکے۔

(جاری ہے)

ان خیالا ت کا اظہار پارلیمنٹ ہائوس کے باہر اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ ،پی ٹی آئی کے وائس چیئر مین شاہ محمود قریشی،جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ اور ایم کیو ایم کے شیخ صلاح الدین نے اپوزیشن کے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔بدھ کو قومی اسمبلی میں واک آئوٹ کے بعد متحدہ اپوزیشن نے پارلیمانی گیٹ پر حکومت کے خلاف احتجاج کیا۔ اس موقع پر متحدہ اپوزیشن نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ’’عوام دشمن بجٹ نامنظور‘ کسانوں کا معاشی قتل بند کیا جائے‘ اظہار رائے پر پابندی نا منظور‘ وفاقی بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ کیا جائے‘ تعلیم صحت اور روزگار کو یقینی بنایا جائے‘ فاٹا کو کے پی کے میں ضم کیا جائے‘ وزیراعظم کے کتوںکا خرچہ 25کروڑ ‘ اداروں کی تضحیک نامنظور‘ خارجہ پالیسی پر ازسر نو نظر ثانی کی جائے‘‘ نعرے درج تھے۔

اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ بجٹ اجلاس میں اپوزیشن کی ایوان میں آواز روکنے کی کوشش کی گئی مگر اپوزیشن نے پارلیمنٹ کے باہرعوامی اسمبلی لگا کر میڈیا کے ذریعے اپنی آواز عوام تک پہنچائی اور حکومت کے بلند دیواروں کے باوجود عوام کا موقف ان تک پہنچانے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں اپنے مفادات کیلئے آئین کو توڑا گیا ہم نے کوشش کی کہ ڈکٹیٹر شپ نظام کا خاتمہ ہوجس کیلئے ہم نے جیلیں کاٹیں اور کوڑے بھی کھائے مگر ایک سول حکومت نے ڈکٹیٹرکالبادہ اوڑھ لیا ہے۔

خورشید شاہ نے کہا کہ گزشتہ روز اپوزیشن نے حکومت سے کوئی بڑا مطالبہ نہیں کیا تھا بس یہ مطالبہ کیا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف ایوان میں آکر اپنے دورہ سعودی عرب سے آگاہ کریں۔ مگر وزیراعظم نواز شریف ایوان میں نہیں آئے۔ مسلم ممالک میں انتشار پھیلا ہوا ہے۔ موجودہ حالات میں پاکستان مسلم امہ سے علیحدہ نہیں رہ سکتا۔ پاکستان کو سعودی عرب اور قطر کے درمیان مصالحت کیلئے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنا چاہئے تھا ،اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ سعودی عرب میں اسلامی فوجی اتحاد سربراہی اجلاس کی صدارت امریکی صدر ٹرمپ نے کی جو شرمناک ہے۔

مسلم اتحاد کی صدارت ایسا شخص کررہا ہے جس کی پالیسیاں مسلمانوں کے خلاف ہیں پاکستان کے ساتھ ریاض کانفرنس میں جو کچھ ہوا وہ باعث شرم اور افسوس ہے۔ پاکستان مسلم دنیا کا سب سے بڑا اور نیوکلیئر پاور ملک ہے مگر اس کے باوجود اسلامی سربراہی کانفرنس میں پاکستان کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ قطر نے ہر مشکل دور میں پاکستان کا ساتھ دیا موجودہ حکومت کے مشکل حالات میں قطر نے جھوٹا سچا خط بنا کر دیا مگر حکمرانوں نے مشکل حالات میں قطر کا ساتھ نہیں دیا۔

مگر ترکی‘ ایران نے بروقت قطر کا ساتھ دیا۔ اسی طرح پاکستان کو بھی بروقت دونوں ممالک کے درمیان مصالحت کرانے کیلئے اقدامات کرنے چاہئے تھے۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہم نے گزشتہ روز ایوان میں یقین دہانی کرائی تھی کہ وزیراعظم نواز شریف اگر ایوان میں آئے تو اپوزیشن کی جانب سے ان کے خلاف کوئی نعرے بازی نہیں کی جائے گی مگر وزیراعظم نے اسی ایوان کو اہمیت نہیں دی جس نے ان کو منتخب کرکے وزیراعظم بنایا،اور وزیر اعظم اسلام آباد میں ہوتے ہوئے بھی ایوان میں نہیں آئے،وزیر اعظم نااہلی کے ڈر سے جے آئی ٹی میں پیش ہو رہا ہے مگر پارلیمنٹ میں آنے کیلئے کوئی مجبوری نہیں۔

پی ٹی آئی کے وائس چیئر مین شاہ محمد قریشی نے کہا کہ جمشید دستی کے پروڈکشن آرڈر سپیکر صاحب نے جاری کر دئیے مگر پنجاب حکومت نے وہ آرڈر آگے ٹرانسفر نہیں کیا جس کی ہم مذمت کرتے ہیں،انہوں نے کہا کہ پوری اپوزیشن نے حکومتی روئیے کیخلاف متفقہ طور پر بجٹ مسترد کیا،حکومت نے کسانوں کیساتھ جو وعدے کئے تھے وہ پورے نہیں کئے اور اپنی ہی وزارت خوراک کی سفارشات کو نہیں مانا،اگر کسان احتجاج کرتے ہیں تو ان پر تشدد کیا جاتا ہے،زراعت کو منافع بخش سیکٹر تھا اب حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے منافع بخش نہیں رہا،انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے حکومت سے خارجہ پالیسی پر معقول جواب مانگا تھا مگر اپوزیشن کی بات نہیں مانی گئی اور پارلیمنٹ کو نظر انداز کیا گیا،جب بھی پارلیمنٹ کو نظر انداز کیا گیا اس کے خطرناک نتائج نکلے، ہمیں عالمی دنیا کو پیغام دینا چاہئے کہ ہم میں لاکھ اختلافات ہوں مگر ہم خارجہ پالیسی پر ایک ہیں۔

اگر حکومت کو قطر اور سعودی عرب کے حالیہ کشیدگی پر کوئی ٹھوس معلومات ہیں تو وہ اپوزیشن کو بتائے۔ انہوں نے کہا کہ ایوان میں جے آئی ٹی پر بات کی مگر حکومتی ارکان برداشت نہیں کر سکے کیو نکہ انکا کیس کمزور ہے،وزیر اعظم نے جی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونا ہے وہ آج تحفظات کا اظہار کر رہی ہے،جے آئی ٹی کو کھلے عام دھمکیاں دی جا رہی ہیں،حکومت کی جانب سے تاخیر ی حربے استعمال کئے جا رہے ہیں کہ جے آئی ٹی60دن میں اپنا کام مکمل نہ کر سکے،ایم کیو ایم کے شیخ صلاح الدین نے کہا کہ حکومتی بے حسی ہے جو ہمیں خارجہ پالیسی پر بریفنگ نہیں دی گئی،اج اہم ملکی فیصلے پارلیمنٹ سے باہر ہو رہے ہیں،انہوں نے کہاکہ پاکستان کی تاریخ کا پہلا بجٹ پاس ہوا ہے جس میں اپوزیشن کا کوئی کردار نہیں۔

جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ آج متحدہ اوپزیشن جیت گئی اور حکومت ہار گئی ہے،پاکستان کی تاریخ کاپہلا وفاقی بجٹ ہے جو ون وے پاس کیا گیا،بجٹ میں عام آدمی کو نظر انداز کیا گیا اور سرمایہ داروں کو مزید مراعات دی گئیں،ہم بجٹ کو متفقہ طور پر مسترد کرتے ہیں،حکومت کی خارجہ پالیسی ہر لحاظ سے ناکام ہو گئی ، فاٹا سے رکن شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ عوام دشمن بجٹ کو مسترد کرتے ہیں،یہ الیکشن2018کا بجٹ تھا ،اگر 2018تک فاٹا کو کے پی کے میں ضم نہ کیا گیا تو یہ موجودہ حکومت کی سب سے بڑی ناکامی ہوگی۔(ن غ/ ر ڈ)