یورپ میں دہشت گرد اب نوجوانوں کو استعمال کر رہے ہیں، جن میں سے زیادہ تر خواتین ہیں، یوروپول

جمعہ 16 جون 2017 12:40

یورپ میں دہشت گرد اب نوجوانوں کو استعمال کر رہے ہیں، جن میں سے زیادہ ..
برسلز ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 جون2017ء) یوروپول نے اپنی رپورٹ میںکہا ہے کہ یورپ میں دہشت گرد حملے کرنے والے اب نوجوانوں کو استعمال کر رہے ہیں، جن میں سے زیادہ تر خواتین ہیں۔ یہ بات یورپ کے چوٹی کی قانون کے نفاذ سے متعلق ادارے نے جاری کی گئی ایک نئی رپورٹ میں بتائی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ سال یورپ میں، پولیس نے 718 مبینہ دہشت گردوں کو گرفتار کیا، جب کہ 2014ء میں 395 جہادی گرفتار ہوئے تھے، یعنی تقریباً ایک تہائی کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔

گرفتار ہونے والوں میں سے تقریباً ایک تہائی 25 برس کی عمر کے پیٹے میں ہے، جب کہ چار میں سے ایک خاتون ہے۔شام اور عراق کے میدانِ جنگ سے واپس آنے والی جہادی یورپی یونین کے لیے بڑھتے ہوئے خطرے کا باعث ہیں، ایسے میں جب حکام کو اس بات کا ڈر ہے کہ یورپ میں دھماکہ خیز مواد پھیلانے کے لیے ڈرون کا استعمال کر سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

یورپ میں تیزی سے بڑھتے ہوئے جہادی تشدد کے خدشات سے نمٹنے کے لیے، یورپی یونین کے سربراہان کہتے ہیں کہ آئندہ برسوں کے دوران سرحد پار اطلاعات کا تبادلہ زیادہ اہمیت کا حامل بن جائے گا۔

یورپی یونین کے مہاجرین کے کمشنر، دمتری آرموپولس نے کہا ہے کہ آنے والے وقت میں دہشت گردی سے لڑائی نہ صرف یورپ میں بلکہ عالمی سطح پرہماری اولین مشترکہ سیاسی ترجیح ہوگی۔اٴْنھوں نے کہا ہے کہ ہمارے شہریوں کے تحفظ کے لیے اور ہمارے معاشرے کی یکجہتی کے سوال پر ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اطلاعات کا تبادلہ اور ساری سطحوں پر سرحد پار تعاون تیز کریں ۔یوروپول کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ہے اپنا پیغام عام کرنے اور حامی بھرتی کرنے کے لیے جہادی گروپوں نے جدید ترین سماجی میڈیا نیٹ ورک کا استعمال بڑھا دیا ہے۔

متعلقہ عنوان :