چین اور بھارت کے مابین دوطرفہ ترقیاتی تعلقات وقت کی اہم ضرورت ہے

یہ تعلقات اس صدی کے غیر معمولی و غیر یقینی متحدہ تعاون پر مبنی تعلقات ہوں گے، نریندر مودی بھارتی بنیا سوچ کو مد نظر رکھتے ہوئے چین بھارت سرحدی تنازعہ کا حل کیا ممکن ہے، بھارت چین کے ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ بارے بھی تذبذب کا شکارہے بھارت نیوکلیئر سپلائر گروپ میں شمولیت پر بھی چینکے بائیکاٹ پربھی اپنا اظہار ناراضگی کر چکا ہے، گلوبل ٹائمز

جمعہ 16 جون 2017 19:28

بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 جون2017ء) چین اور بھارت کے مابین تاریخی تعلقات ہیں ، دونوں ممالک کے سربراہان کی جانب سے مثبت مشترکہ اعلامیہ جاری ہونے کے باوجود دہلی اور بیجنگ کے مابین دوطرفہ ترقیاتی تعلقات ضروری ہیں ، دونوں ممالک کے تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے کیلئے تعلقات میں مزید بہتری کی ضرورت ہے ۔ بھارت کی بنیا سوچ کو دیکھتے ہوئے کیا چین اور بھارت کے مابین تاریخی سرحدی تنازعہ کے حل ہونے کے امکانات ہیں ۔

بھارت چین کے ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ کے بارے میں بھی تذبذب کا شکار دکھائی دیتا ہے ۔ نئی دہلی جنوبی بحیرہ چین کے مسئلہ پر بھی واشنگٹن اور ٹوکیو کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے ۔ بھارت نیوکلیئر سپلائر گروپ(این ایس جی) میں شمولیت پر بھی چین کی جانب سے بائیکاٹ کرنے پر اظہار ناراضگی کر چکا ہے ۔

(جاری ہے)

چینی معروف روزنامہ گلوبل ٹائمز کی جاری کردہ تفصیلات کے مطابق نئی دہلی کا کہنا ہے کہ چین خطہ میں علاقائی حکمت عملی بھی بیجنگ کے ساتھ ترقیاتی تعلقات پر بری طرح سے اثر انداز ہورہے ہیں ، دونوں ممالک کے سربراہان ایک دوسرے سے توقع رکھتے ہیں کہ دونوں ممالک مسابقت بازی اور ترقیاتی معاملات کے تعلقات کو مدنظر رکھتے ہوئے ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا ۔

واضح رہے کہ بھارتی وزیراعظم نے 2014میں سوشل میڈیا ٹوئٹر پر لکھا تھا کہ اگر میں نئی دہلی اور چین کے تعلقات کی تشریح کروں تو میں کہوں گا کہ نئی اور چین کے تعلقات اس صدی کے سب سے زیادہ غیر معمولی و غیر یقینی متحدہ تعاون ہو گا،دونوں ممالک کے سرحدی علاقہ میں امن وامان حالیہ برسوں میں مثالی رہے ہیں جبکہ اب نئی دہلی بیجنگ کو اپنا دشمن گردانتا ہے ۔

چین کی ایک چین پالیسی کی وجہ سے بھارت اور چین کے تعلقات میں خرابی واضح نظر آتی ہے ۔ اس کی وجہ سے اقتصادی ومعاشی تعلقات بھی متاثر ہو رہے ہیں لیکن یہ تمام معاملات چین کیلئے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں ۔ لیکن دونوں ممالک اس وقت مستقبل قریب میں تعلقات میں اور بہتری چاہتے ہیں اور دونوں ممالک ہی جنوبی ایشیائی ممالک سے بھی بہتر تعلقات استوار کرنا چاہتے ہیں ۔ چین کا ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات بھارت کیلئے لمحہ فکریہ ہے اور یہ تعلقات ایسے ہی ہیں جیسے مچھلی کے کانٹے کا گلے میں پھنسنا، نہ نگلا جا رہا ہوتا ہے نہ اگلا جاسکتا ہے ۔ ان حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے نئی دہلی بیجنگ اور دیگر جنوبی ایشیائی ممالک کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنیادوں پر استوار کر نے کا خواہش مند ہے ۔

متعلقہ عنوان :