تھر ،ْہندو لڑکی کے مذہب کی ’جبری‘ تبدیلی پر ہنگامہ ،ْہندو برادری میں سخت غم و غصے کی لہر دوڑ گئی

نگرپارکر کے گاؤں ونہارو کی سید برادری سے تعلق رکھنے والے افراد نے 6 جون کو رویتا میگھوار نامی ایک 16 سالہ لڑکی کو اغوا کیا تھا ڈاکٹر رمیش کمار ونکوانی کا ہندو لڑکی کے مبینہ اغوا اور مذہب کی تبدیلی پر اپنے خدشات کا اظہار

جمعہ 16 جون 2017 22:29

تھر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جون2017ء) سندھ کے ضلع تھرپارکر میں ایک کم عمر ہندو لڑکی کو اغوا کے بعد مبینہ طور پر زبردستی دائرہ اسلام میں داخل کرنے کے معاملے پر ہندو برادری میں سخت غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔نجی ٹی وی کے مطابق نگرپارکر کے گاؤں ونہارو کی سید برادری سے تعلق رکھنے والے افراد نے 6 جون کو رویتا میگھوار نامی ایک 16 سالہ لڑکی کو اغوا کیا تھا تاہم گذشتہ روز (15 جون) کو ہندو لڑکی نے اپنے شوہر ’نواز علی شاہ‘ کے ہمراہ عمرکوٹ کے مقامی صحافیوں سے ملاقات کی اور انہیں اپنی شادی اور اسلام قبول کرنے کے حوالے سے بتایااس لڑکی نے دعویٰ کیا کہ اس نے عمرکوٹ کے قصبے سمارو ٹاؤن کے ایک اسلامی مبلغ پیر محمد ایوب جان کی موجودگی میں اسلام قبول کیا۔

رویتا میگھوار نے جمعہ (16جون) کو اسلام کوٹ میں مقامی صحافیوں کو بتایا کہ اسے اغوا نہیں کیا گیا تھا بلکہ وہ اپنی مرضی سے نواز علی شاہ کے ساتھ گئی تھی جبکہ اس نے اپنے اور اپنے شوہر کی حفاظت کا مطالبہ کیا تاہم ہندو برادری اور لڑکی کے والد سترام داس میگھوارنے اصرار کیا ہے کہ ان کی بیٹی کو اغوا کرکے زبردستی دائرہ اسلام میں داخل کرایا گیا، انہوں نے الزام لگایا کہ سید برادری کے کچھ بااثر افراد نے گھر والوں کو نیند کی دوائیں کھلا کر بیٹی کو اغوا کیا۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ بار بار التجا کرنے کے باوجود تھر پولیس نے لڑکی کو تلاش کرنے میں کوتاہی برتی۔اسلامی مبلغ کی جانب سے جاری کردہ ’میرج سرٹیفکیٹ‘ کے مطابق شادی کرنے والی لڑکی کی عمر 18 برس ہے اور اس نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے جبکہ اس کا اسلامی نام ’گل نار‘ ہے تاہم لڑکی کے اسکول سرٹیفکیٹ کے مطابق اس کی تاریخ پیدائش 14 جولائی 2001 ہے جس کے حساب سے لڑکی کی عمر 16 سال ہے۔

تھر سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ٹکٹ رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے والے اور پاکستان ہندو کونسل کے سربراہ ڈاکٹر رمیش کمار ونکوانی نے ہندو لڑکی کے مبینہ اغوا اور مذہب کی تبدیلی پر اپنے خدشات کا اظہار کیا۔ڈاکٹر رمیش نے کہا کہ اگر ایک ہندو لڑکی کی عمر 18 سال سے کم ہے تو ہندو میرج ایکٹ کے تحت اس کے مذہب کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔مختلف شعبہ ہائے زندگی اور سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے کارکنان نے رویتا کو جلد بازیاب کرا کر عدالت میں پیش کرنے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے ہندو لڑکی کے اغوا کو تھر میں امن اور ہندو مسلم بھائی چارگی کی فضا کو خراب کرنے کی کوشش قرار دیا۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر بھی لوگوں نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اس کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر انجینئر گیان چند نے بھی اس معاملے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔رویتا میگھوار کے والد کی درخواست پر ڈانو دھندال پولیس اسٹیشن میں سید نواز علی شاہ، سید نور علی شاہ، محمد نوہریو جونیجو اور شیر علی جونیجو کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے تاہم ایس ایچ او ڈانو دھندال مبارک راجر کا کہنا ہے کہ رویتا میگھوار اور اس کے شوہر سید نواز علی شاہ نے لڑکی کے والد اور دیگر رشتہ داروں سے حفاظت کیلئے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہوئی ہے۔

پولیس ایف آئی آر میں نامزد دیگر افراد کی گرفتاری کیلئے چھاپے مار رہی ہے۔