حکومت بجٹ خسارے کو کسی بینک سے قرضہ لیکر پورا کرنے کے بجائے حکومت اسے سی پیک سمیت دیگر سرمایہ کاری کے منصوبوں سے پوار کرے گی مالی سال 2016-17 کے دوران ٹیکس وصولیوں میں 2ارب روپے کا اضافہ ہوا،وزیرخزانہ بلوچستان سردار اسلم بزنجو کی پوسٹ بجٹ بریفنگ

جمعہ 16 جون 2017 23:03

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جون2017ء) وزیرخزانہ بلوچستان سردار اسلم بزنجو نے کہاہے کہ حکومت بجٹ خسارے کو کسی بینک سے قرضہ لیکر پورا کرنے کے بجائے حکومت اسے سی پیک سمیت دیگر سرمایہ کاری کے منصوبوں سے پوار کرے گی صوبے میں اخراجات پر نظر رکھنے کیلئے تمام نظام کمپیوٹرائز ڈ کردیا گیا ہے مالی سال 2017-18کے بجٹ میں عام آدمی کے مسائل کو حل کیاجائے گا پینشن فنڈ میں 3بلین سے زائد کی انسویسٹنمٹ کی جائے گی مالی سال 2016-17 کے دوران ٹیکس وصولیوں میں 2ارب روپے کا اضافہ ہوا انہوں نے یہ بات جمعہ کو سکندر جمالی آڈیٹوریم میں سیکرٹری خزانہ بلوچستان کیپٹن (ر) اکبر درانی کے ہمراہ پوست بجٹ بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ صوبے میں مالی معاملات اورنظم و نسق کی بہتری کیلئے اصلاحات کاپروگرام شروع کیاجارہاہی86ارب کے ترقیاتی بجٹ میں صوبے کو ترقی دینا مشکل ہے وفاق اگر بلوچستان کو ترقی دینا چاہتا ہے تو ایک سال کیلئے چاروں صوبوں کا ترقیاتی بجٹ بلوچستان کو فراہم کردیا جائے ٹیکس اصلاحات کیلئے بین الاقوامی اداروں کی مدد لی جارہی ہے، اور اس حوالے سے بنیادی رپورٹ مرتب کی جاچکی ہے انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے بلدیاتی اداروں کے فنڈزاوراختیارات میں اضافہ کے لئے اقدامات کئے ہیں، بلدیاتی اداروں کو 11ارب روپے سے زائد کے فنڈز فراہم کئے گئے، رواں سال کے دوران بلوچستان بورڈ آف انوسٹمنٹ کاقیام صوبائی حکومت کی بڑی کامیابی ہے، سردار اسلم بزنجو نے کہا کہ بلوچستان ریونیو اتھارٹی کاقیام بھی حکومت کی بڑی کاوش ہے،مالی نظم و نسق کیلئے پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کردی گئی ہے،انہوں نے بتایا کہ قلیل عرصہ میں خدمات پرجی ایس ٹی کی مد میں تین ارب روپے سے زائد ٹیکس وصول کیاگیا، اس کے علاوہ رواں مالی سال کے دوران صوبے کے اپنے وسائل میں تقریبادو ارب روپے کا اضافہ ہوا،انہوں نے کہا کہ صوبہ بھر میں کمپیوٹرائزڈ نظام کے زریعے پنشن کااجراء شروع کردیاگیاہے صوبائی حکومت پنشن کی مد میں تقریبا15ارب روپیادا کررہی ہے،ایک سوال کے جواب میں ان کا کہناتھا کہ بجٹ خسارہ پورا کرنے کے لیے سختی سے سادگی اور بچت کے ا قدامات پر عملدرآمد کیاجائیگا، آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تعلیم کو سب سے زیادہ ترجیح دی گئی ہے تعلیم کیلئے کل 54.955ارب روپے مختص کے گئے ہیں جن میں 9.164ترقیاتی جبکہ 45.971ارب روپے غیر ترقیاتی مدمیں رکھے گئے ہیں ،اس کیساتھ صحت کیلئے کل 24.414ارب روپے میں سے .107ارب روپے ترقیاتی جبکہ 18.307ارب روپے غیر ترقیاتی مد میں مختص کئے گئے ہیں ،آبنوشی کیلئے کل 11.683 ارب رپے رکھے ہیں جس میں 6.772ارب ترقیاتی جبکہ 4.911ارب روپے غیر ترقیاتی مد میں مختص کئے گئے ہیں ،امن وامان کیلئی34.828ارب روپے ،ذرائع ربط کیلئے 25.639ارب روپے اورزراعت کیلئے 13.325ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ توانائی کے شعبے کو اہمیت دیتے ہوئے اس کیلئے کل 16.421ارب روپے مختص کئے گئے ہیں انہوں نے کہاکہ پبلک اکاونٹس کمیٹی کے چیئرمین کی جانب سے بیانات او راسمبلی میں باتیں تو سنی ہے لیکن عملاًانہوں نے اب تک کوئی خاطر خواہ کام نہیں کیا مشرف دور میں بلوچستان کیلئے منظورہونے 200ڈیم اب تک مکمل نہیں ہوسکے سیکرٹری خزانہ اکبر حسین درانی نے کہاکہ بلوچستان میں ا28000ہزار مشکوک سرکاری ملازمین کا ڈیٹا نادراسے اکھٹا کرکے ہر محکمے کی الگ لسٹ بنا محکموں کو ارسال کردی ہیں گھوسٹ ملازمین پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کیاجائیگا ان کے خلاف محکموں کی انکوائری مکمل ہونے کے بعد ایف آئی آر درج کیجائیں گی جبکہ بہت سے گھوسٹ ملازمین کی تنجواہیں بند کردی گئیں ہے بجٹ کے فنڈ لیپس ہونے کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ حکومت تیس جون تک تمام جاری اسکیمات کو ریلیز کردے گی اگر پھر بھی کوئی رقم بچھ گئی تو اسے سلینڈر کیا جائے گا انہوں نے کہاکہ مختلف تیل دریافت کرنے والی کمپنیاں صوبے میں امن وامان کی صورتحال کی وجہ سے نہیں آرہی تھیں اب ہم نے انھیں کہ دیا ہے کہ یا وہ کام شروع کردے یا پھر ہم ان کے پرمٹ ختم کردینگے ایک سوال کا جواب میں انہوں نے کہاکہ سیندک سے حاصل ہونے والی آمدن کا حصہ وفاق کے طے شدہ فارمولے کے مطابق صوبے کو مل رہا ہے جبکہ اس بار پہلی بار ہم نے سٹیزن بجٹ متعارف کرایا ہے جس میں صوبے میں ہونے والے تمام ترقیاتی منصوبوں او رمیگاپروجیکٹ کے بارے میں تفصیلات موجود ہے ۔

متعلقہ عنوان :