وزیراعظم کے بعد شہباز شریف بھی جے آئی ٹی کے روبرو پیش

حدیبیہ پیپر مل، گلف سٹیل مل اور اس کی منی ٹریل کے بارے میں3 گھنٹے سے زائد پوچھ گچھ کی گئی پیشی کے موقعہ پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار اور وزیر خزانہ اسحٰق ڈار وزیراعلیٰ پنجاب کے ہمراہ آئے،جوڈیشل اکیڈمی چھوڑکر واپس لوٹ گئے،لیگی کارکن منع کرنے کے باجودہ جوڈیشل اکیڈمی پہنچ گئے میں نے اور وزیراعظم نے اس طرح قانون کی حکمرانی کی حقیر خدمت کی اور ثابت کیا کہ ہم منتخب سیاستدانوں کے دلوں میں اداروں کا بڑا احترام ہے،شہباز شریف یہ ہمارا پانچواں احتساب ہو رہا ہے مگر ہم پر کرپشن کا کوئی کیس نہیں نہ سرکاری خردبرد کا الزام ہے اور نہ ہی آئندہ کبھی ہو گا، پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 17 جون 2017 18:04

وزیراعظم کے بعد شہباز شریف بھی جے آئی ٹی کے روبرو پیش
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 جون2017ء) وزیراعظم نواز شریف کے بعد چھوٹے بھائی شہبازشریف بھی پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی کے روبرو پیش ہوگئے۔حدیبیہ پیپر مل، گلف سٹیل مل اور اس کی منی ٹریل کے بارے میں3 گھنٹے سے زائد پوچھ گچھ کی گئی۔ پیشی کے موقعہ پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار اور وزیر خزانہ اسحٰق ڈار وزیراعلیٰ پنجاب کے ہمراہ آئے،جوڈیشل اکیڈمی چھوڑکر واپس لوٹ گئے۔

لیگی کارکن منع کرنے کے باجودہ جوڈیشل اکیڈمی پہنچ گئے،تفصیلات کے مطابق جے آئی ٹی کے سامنے پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا کہنا تھا کہ 'میں نے اپنا بیان ریکارڈ کروا دیا ہے، ایک مرتبہ نہیں کروڑ دفعہ احتساب کرو یہ مٹی ہماری ہے۔

(جاری ہے)

یہ ہمارا پانچواں احتساب ہو رہا ہے مگر ہم پر کرپشن کا کوئی کیس نہیں نہ سرکاری خردبرد کا الزام ہے اور نہ ہی آئندہ کبھی ہو گا۔

پرسوں وزیراعظم پاکستان بھی اسی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے تھے اور اس طرح پاکستان کی 70 سالہ تاریخ میں یہ باب رقم ہوا کہ ایک منتخب وزیراعظم نے سپریم کورٹ کی قائم کردہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوکر اپنا موقف بیان کیا اور آج پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک صوبے کا خادم کسی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوا'۔ان کا کہنا تھا کہ 'میں نے اور وزیراعظم نے اس طرح قانون کی حکمرانی کی حقیر خدمت کی اور ثابت کیا کہ ہم منتخب سیاستدانوں کے دلوں میں اداروں کا بڑا احترام ہی'۔

شہباز شریف نے مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 'مجھے پرانا کمر کا عارضہ ہے ۔لیکن میں نے کمر کی تکلیف کا بہانہ نہیں بنایا، میں علاج کے لیے لندن نہیں گیا، بلکہ عدالت عظمیٰ کی جانب سے بنائی گئی اس کمیٹی کے سامنے عاجزی سے اپنا موقف پیش کیا، لیکن یہ بات سامنے رہنی چاہیے کہ شریف خاندان کا احتساب پہلی بار نہیں ہورہا'۔انھوں نے بتایا کہ '2 جنوری 1972 کی شام اتفاق فاؤنڈری کو قومیا لیا گیا یعنی چھین لیا گیا، جسے میرے والد اور ان کے بھائیوں نے بنایا تھا، کسی ایوننگ پارٹی میں شریک ہوکر اس کا لائسنس نہیں لیا گیا تھا'۔

شہباز شریف نے کہا کہ 'ہمیں فخر ہے کہ ہم ایسے باپ کے بیٹے ہیں، جسے دنیا ایماندار مانتی تھی اور جنہیں بینک آنکھیں بند کرکے قرضے دیتے تھی'۔انھوں نے بتایا کہ ہمارا 5 مرتبہ احتساب ہوا۔لیکن آج تک کسی سرکاری خرد برد کا کوئی کیس ہمارے اوپر نہیں، کیا میٹرو بس یا اربوں روپے کے پاور پلانٹس کے منصوبوں میں ہم نے کوئی کرپشن کی ہم پر نہ پہلے کرپشن کا کیس تھا، نہ آج ہے اور نہ کل ہوگا'۔

وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے ہمراہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار ، وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز بھی آئے۔ بعدازاں وزیر اعلیٰ شہباز شریف کے جوڈیشل اکیڈمی میں داخل ہوتے ہی دونوں وزراء واپس لوٹ گئے۔واضح رہے کہ جے آئی ٹی نے 3روز قبل وزیر اعظم نواز شریف سے بھی تقریباً 3 گھنٹوں کی پوچھ گچھ کی تھی۔ وزیراعظم نواز شریف سے قبل جے آئی ٹی ان کے دونوں صاحبزادوں حسین نواز اور حسن نواز سے شریف خاندان کے اثاثوں سے متعلق تحقیقات کرچکی ہے، ان کے علاوہ نیشنل بینک کے صدر سعید احمد بھی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوچکے ہیں۔

دوسری جانب جے آئی ٹی نے وزیراعظم کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اور سابق وفاقی وزیر داخلہ سینیٹر رحمٰن ملک کو بھی رواں ماہ پوچھ گچھ کے لیے طلب کررکھا ہے۔شہباز شریف کی پیشی پرلیگی کارکن منع کرنے کے باجودہ جوڈیشل اکیڈمی پہنچ گئے۔کارکنوں نے قائدین کے حق میں نعرے بازی کی اور بھنگڑے بھی ڈالے ، راولپنڈی میں بھی لیگی کارکنوں نے ریلی نکالی۔خواتین کارکن بھی پیش پیش نظر آئیں ، لیگی متوالوں نے پارٹی پرچم اور پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے۔کارکنوں نے جوڈیشل اکیڈمی کے عقبی ناکے سے آگے جانے کی کوشش کی لیکن پولیس نے روک دیا ۔(مہر علی خان)