افغانستان ، پولیس ہیڈکوارٹرز پر خودکش حملہ، 5 پولیس اہلکار ہلاک،9زخمی ،طالبان نے ذمہ داری قبول کرلی

پولیس کے ساتھ جھڑپ میں 4 حملہ آور بھی مارے گئے پکتیا کے ضلع اسپن غر میں خودکش بمبار نے بارود سے بھری گاڑی کو پولیس ہیڈکوارٹرز کے گیٹ پر دھماکے سے اڑا دیا، جس کے بعد مزید 4 حملہ آوروں نے ہیڈکوارٹرز میں گھس کر فائرنگ شروع کر دی،حکام مزار شریف کے فوجی اڈے پر افغان فوجی کی فائرنگ سے زخمی 7 امریکی فوجی علاج کیلئے منتقل

اتوار 18 جون 2017 14:10

کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 جون2017ء) افغانستان کے مشرقی صوبے پکتیا میں پولیس ہیڈکوارٹرز پر خود کش حملے میں 5 پولیس اہلکار ہلاک اور 9 زخمی ہو گئے جبکہ پولیس کے ساتھ جھڑپ میں 4 حملہ آور بھی مارے گئے، طالبان ترجمان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے 100 سے زائد پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کا دعوی کیا ہے،دوسری جانب مزار شریف کے فوجی اڈے 'شاہین کیمپ' پر گزشتہ روز افغان فوجی اہلکار کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے 7 امریکی فوجیوں کو علاج کیلئے افغانستان سے منتقل کردیا گیا۔

اتوار کو افغان میڈیا کے مطابق وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ پکتیا کے ضلع اسپن غر میں ایک خودکش بمبار نے بارود سے بھری گاڑی کو پولیس ہیڈکوارٹرز کے گیٹ پر دھماکے سے اڑا دیا، جس کے بعد مزید 4 حملہ آوروں نے ہیڈکوارٹرز میں گھس کر فائرنگ شروع کر دی۔

(جاری ہے)

عسکریت پسندوں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان چار گھنٹے تک جاری رہنے والی جھڑپ میں چاروں حملہ آور مارے گئے جبکہ افغان پولیس کے 5 اہلکار ہلاک اور 9 زخمی ہوئے۔

دوسری جانب طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے پولیس ہیڈ کوارٹرز پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے 100 سے زائد پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کا دعوی کیا ہے۔دوسری جانب مزار شریف کے فوجی اڈے 'شاہین کیمپ' پر گزشتہ روز افغان فوجی اہلکار کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے 7 امریکی فوجیوں کو علاج کیلئے افغانستان سے منتقل کردیا گیا ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ حملہ اتحادی فوج کی جانب سے امریکی فوجیوں پر رواں ہفتے میں یہ دوسرا 'اندرونی حملہ' ہے۔

یہ خیال کیا جارہا ہے کہ واشنگٹن افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد کو مزید بڑھانے کا اعلان کر سکتا ہے تاکہ افغانستان میں طالبان کی کارروائیوں کے خلاف افغان فورسز کی بھرپور مدد کی جاسکے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں نیٹو فورسز نے بتایا کہ کیمپ شاہین کا معاملہ زیر تفتیش ہے جبکہ اس واقعہ میں زخمی ہونے والے 7 امریکی فوجیوں کو علاج کے لیے افغانستان سے باہر بھیجا جا چکا ہے۔

فوجی اتحاد نے اس سے قبل کہا تھا کہ اس حملے میں ایک افغان فوجی ہلاک جبکہ دوسرا زخمی ہوگیا تھا تاہم افغان طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی تھی اور اس حملے کا ذمہ دار ایک 'محب وطن افغان فوجی' کو قرار دیا جارہا تھا۔یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار میں ایک افغان فوجی نے 'اندرونی حملہ' کیا تھا جس میں 3 امریکی فوجی ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا تھا جس کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی تھی۔

مزار شریف میں قائم فوجی اڈہ 'کیمپ شاہین' افغان آرمی کی 209 کور کا ہیڈ کوارٹر ہے جہاں رواں ماہ اپریل میں ایک حملے میں 150 افغان فوجی اور پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔مغربی ماہرین کا ماننا ہے کہ 'اندرونی حملی' نیٹو کے لیے شدید پریشانی کا باعث رہے ہیں اور زیادہ تر حملے ملک میں شورش کو روکنے کے بجائے ذاتی حسد اور ثقافتی غلط فہمیوں کی وجہ سے کیے گئے۔

کچھ تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ ایسے حملوں میں اضافے کی امید کی جارہی تھی کیونکہ امریکا نے افغانستان میں باغیوں کے خلاف لڑائی کے لیے اپنے فوجیوں کی تعداد کو بڑھانے کا فیصلہ کیا تھا۔یاد رہے کہ یہ حملہ اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکا افغانستان میں اپنے مزید فوجی بھیجنے پر غور کر رہا ہے۔امریکی سیکریٹری دفاع جم میٹس نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ افغانستان کے لیے نئے فوجی حکمت عملی پیش کی جائے گی جس کے مطابق فوجیوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ افغانستان میں امریکی کمانڈروں نے اپنی انتظامیہ سے درخواست کی تھی کہ افغانستان میں مزید ہزاروں امریکی فوجیوں کی ضرورت ہے جو جنگ زدہ ملک میں موجود نیٹو افواج کی مدد کر سکیں۔افغانستان میں اس وقت 8400 امریکی فوجی تعینات ہیں جبکہ نیٹو افواج کے ساتھ علیحدہ سے 5000 امریکی فوجی موجود ہیں جو افغانستان میں ٹریننگ اور مشاورتی ذمہ داریاں سر انجام دے رہے ہیں۔