حکومت نقصان میں چلنے والے اداروں کی نجکاری کیلئے عملی اقدامات کرے،ڈاکٹر مرتضی مغل

سٹیل ملز، پی آئی اے اور پاور کمپنیاں سفید ہاتھی ہیں ، فوری جان چھڑائی جائے، حکومت کو اربوں روپے کی آمدنی ہو گی، سالانہ پانچ سو ارب کے نقصان سے بچنا ممکن ہو گا،صدر اکانومی واچ

اتوار 18 جون 2017 14:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 جون2017ء) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ سال رواں کے ابتدائی گیارہ ماہ کا خسارہ تیس ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچ چکا ہے۔ حکومت خسارہ کم کرنے کیلئے سنجیدہ اقدامات کرے جس کی ابتداء نقصان میں چلنے والے اداروں کی فروخت سے کی جائے۔ پاکستان سٹیل ملز، پی آئی اے ،پاور کمپنیاں اور بہت سے دیگر ادارے سفید ہاتھی ہیں جن سے فوری طور پر جان چھڑائی جائے ۔

ان اداروں کو فروخت کرنے سے حکومت کو نہ صرف اربوں روپے کی آمدنی ہو گی بلکہ سالانہ پانچ سو ارب کے نقصان سے بچنا ممکن ہو گا۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ان اداروں کو فروخت کرنے سے بجٹ خسارہ کم ہوگا، سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھے گا، سرمایہ کاری میں اضافہ ہو گا جبکہ اس کا مثبت اثر روپے کی قدر سمیت ہماری کمزورمعیشت کے تمام شعبوں پر پڑے گا۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ نجکاری معاشی اصلاحات کا لازمی جز ہے مگر اس میں احتیاط کی ضرورت ہے کیونکہ غفلت اقتصادی تباہی کا سبب بن سکتی ہے۔ نوے کی دہائی کی نجکاری والی غلطیاں نہ دہرائی جائیں اور ادارے کا کنٹرول مکمل رقم وصول کرنے کے بعد ہی دیا جائے کیونکہ سابقہ نجکاری میں ایک غیر ملکی کمپنی نے آٹھ سو ملین ڈالر ابھی تک ادا نہیں کئے۔بعض بیمار اداروں کو دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کی کوشش میں غیر ضروری جلدی ملکی مفادات کو نقصان پہنچا سکتی ہے جبکہ نجکاری کے عمل میں ڈیفالٹروں،ڈویلپزر اور پراپرٹی ڈیلزر کی شرکت سے یونٹ نہیں چلیں گے بلکہ پلاٹ اور ہائوسنگ سکیمیں بنیں گی۔

سیاسی بنیادوں پر تعینات افسران اور ملازمین بھی ان اداروں کو منافع بخش بنانے میںبڑی رکاوٹ ہیں جبکہ نجکاری کو منافع میں چلنے والے اداروں کے بجائے نقصان میں چلنے والی کمپنیوں سے شروع کیا جائے۔ اچھی شہرت کے حامل تجربہ کار سرمایہ کاروں پر اعتماد کیا جائے اوراس عمل کو بخوبی پایہ تکمیل تک پہنجانے کے لئے غیر ذمہ داری اور اقرباء پروری سے بچتے ہوئے شفافیت اور مزدوروں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے ۔

متعلقہ عنوان :